Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
claim-that-aligarhs-jama-masjid-is-located-at-the-site-of-a-shiv-temple-hearing-expected-on-february-15

علی گڑھ کی جامع مسجد کی جگہ شیو مندر ہونے کا دعویٰ، 15 فروری کو سماعت متوقع

Posted on 08-01-2025 by Maqsood
علی گڑھ ، 7جنوری (ایجنسیز) یوپی میں مندر۔مسجد تنازعہ شباب پر ہے۔ حالیہ دنوں میں سنبھل، باغپت، بدایوں، فیروز آباد اور بریلی میں مسجدوں کے مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اب اس فہرست میں علی گڑھ کا نام بھی جڑ گیا ہے۔ یہاں کے تاریخی اپرکوٹ کی جامع مسجد کے مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ آر ٹی آئی کارکن کا کہنا ہے کہ پہلے اس جگہ پر شیو مندر تھا۔ پیر کو اس نے سول جج کی عدالت میں درخواست دائر کی۔ اس کی عرضی قبول کر لی گئی ہے۔ کیس کی سماعت 15 فروری کو ہونی ہے۔
آر ٹی آئی کارکن اور اینٹی کرپشن آرمی لیڈر پنڈت کیشو دیو گوتم کا دعویٰ ہے کہ پہلے اپرکوٹ علاقے میں ہندو راجاؤں کا ایک بڑا قلعہ ہوا کرتا تھا۔ قلعہ کی جگہ جعلی دستاویزات کی بنیاد پر جامع مسجد قائم کی گئی۔ انھوں نے محکمہ آثار قدیمہ اور بلدیہ سے آر ٹی آئی کے ذریعے معلومات حاصل کیں۔ آر ٹی آئی میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ اس جگہ پر پہلے بدھ استوپ، جین مندر یا شیو مندر تھا۔پنڈت کیشو دیو نے آر ٹی آئی کے ذریعے میونسپل کارپوریشن سے پوچھا تھا کہ جامع مسجد کس کی زمین پر بنی ہے، یہ کب بنی اور مسجد پر کس کا مالکانہ حق ہے۔
اس کے جواب میں میونسپل کارپوریشن نے بتایا کہ مسجد سرکاری زمین پر بنائی گئی ہے اور اس کی تعمیر کے حوالے سے کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔ کارپوریشن نے یہ بھی واضح کیا کہ مسجد کسی شخص کی ملکیت نہیں ہے۔آر ٹی آئی سے ملی اس جانکاری کو بنیاد بنا کر پنڈت کیشو دیو نے سول جج کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ اس درخواست میں انہوں نے مسجد کو ہٹانے اور شیو مندر کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دیگر مقامات کی طرح یہاں کی عدالت نے بھی درخواست کو قبول کر لیا ہے۔ معاملے کی سماعت 15 فروری 2025 مقرر کی گئی ہے۔
یہ تنازعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوپی کے دیگر اضلاع میں بھی ایسے ہی معاملوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ سنبھل کی جامع مسجد ہری ہر مندر کی باقیات پر تعمیر ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ یہاں عدالت کے حکم پر سروے بھی کرایا گیا۔ بدایوں اور باغپت میں بھی قدیم مساجد کی جگہ مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے حال ہی میں نچلی عدالتوں کو حکم دیا ہے کہ وہ واضح اجازت کے بغیر مندر-مسجد تنازعات میں کوئی بھی سروے آرڈر پاس نہ کریں۔ سپریم کورٹ نے سب سے پہلے عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 سے متعلق درخواستوں کو نمٹانے پر زور دیا ہے، تاکہ ان تنازعات سے متعلق صورتحال واضح ہو سکے۔

Share this:

  • Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
  • Click to share on X (Opens in new window) X
  • More
  • Click to email a link to a friend (Opens in new window) Email
  • Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn
  • Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
  • Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp

Like this:

Like Loading...

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

اشتہارات

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb
%d