صدقہ وخیرات کی ادائیگی مال میں اضافہ کا سبب .
حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ علما تلنگانہ و آندھرا پردیش کا بیان
حیدرآباد۔27؍جون(2024 )
حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ علما تلنگانہ و آندھرا پردیش نے آپ نے یک بیان میں کہا کہ اللہ رب العزت نے فرمایا کہ ہم مسلمانوں سے ان کی جانوں کو اور ان کے مالوں کو اس بات کے عوض میں خرید لیا ہے کہ ان کو جنت ملے گی۔ اللہ رب العزت کی کریمی ہے کہ سب کچھ اس کا دیا ہوا ہے جان اس کی دی ہوئی مال اس کا دیا ہوا خرید بھی وہی رہا ہے، ہر مسلمان کو خصوصا یہ حقیقت پیش نظر رکھنی چاہئے کہ اسے جو کچھ بھی دولت و ثروت ملی ہے اس کا اصل مالک وہ خود نہیں بلکہ اللہ تبارک و تعالی ہی مالک ہے اور اس نے محض اپنے فضل و کرم سے ہمیں اپنی ملکیت میں بطور نیابت تصرف کرنے کا حق دے رکھا ہے
جب اللہ ہی اس کا مالک ہے اور اس کی قدرت کی بنا پر ہمیں یہ نعمت میسر آئی ہے، تو اگر وہ اپنے بندوں کو یہ حکم کرتا ہے کہ وہ اپنا مال للہ راہ میں خرچ کریں تو ہمیں شکایت یا اعتراض کا کا کوئی موقع نہ نہ تھا، کیونکہ اس کی چیز ہے وہ جہاں اور جتنی چاہے خرچ کرے کرے، مگر یہ بھی اس کا فضل ہے کہ اس نے جہاں ہمیں خرچ کرنے کا حکم دیا وہاں پورا مال نہیں بلکہ کچھ حصہ اس خرچ نے کرنا ضروری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت نے صرف یہ یہ کہا کہ سارا مال ال خرچ کرنا مطلوب نہیں بلکہ ہم نے جو تمھیں دیا ہے اس میں سے تھوڑا سا حصہ خرچ کرنا چاہئے، تاکہ دینے والے ثواب کے مستحق ہو جائے۔
اگر اللہ کا حکم ہوتا کہ تمام مال خرچ کریں تب بھی بندوں کو کرنا پڑتا، اللہ رب العزت نے کہا کہ ہم تمہارا مال نہیں مانگ رہے ہیں بلکہ ہم نے جو تمہیں دیا ہے اس میں سے تھو ڑا سا حصہ لینا چاہتے ہیں تا کہ دینے والے آخرت کے عذاب سے بچ جائے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ زکوۃ کی ادائیگی اور صدقہ و خیرات سے مال گھٹ جاتا ہے لیکن قرآن وحدیث کی صدا حت یہ ہے کہ صدقہ کی وجہ سے بال گھٹتا نہیں بلکہ بڑھتا ہے۔ حدیث میں ہے کہ نبی اکرم نے فرما یا کسی آدمی کا مال صدقہ کی وجہ سے کم نہیں ہوتا جب کسی انسان پر ظلم کیا جائے جس پر وہ صبر کرے تو یقینا اللہ نے تعالی اس کی عزت میں اضافہ فرماتے ہیں اور جب بھی کوئی آدمی کسی سوال کا دروازہ کھولے تو اس پر فقر کا باب کھول دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ بظاہر دیکھنے میں تو جب زکوۃ یا صدقہ نکالا جاتا اور ہے تو مال گھٹتا ہوا نظر آتا ہے پھر یہ کیوں کہا گیا کہ صدقہ سے مال نہیں گھٹاتا، اس کا جواب یہ ہے کہ صدقہ کی وجہ سے اگر چہ بظاہر مال کم ہوتا دکھائی دیتا ہے مگر اس کی بنا پر من جانب خداوندی جو برکت ہوتی ہے، خواہ بعد میں کا روبار میں اضافہ کی صورت ہو، یا نقصان و بلایات سے حفاظت کی صورت میں وہ صدقہ کی مقدار کے مقابلہ میں کہیں زیا وہ ہوتی ہے۔
رسول اللہ نے فرمایا کہ صدقہ خیرات اللہ رب العزت کی کے غصہ کو اسطرح ٹھنڈا کرد. را کر دیتا ہے جیسے:، پانی آگ کو بجا دیتا ہے انہوں نے کہا کہ جو صاحب نصاب ہیں اپنے نے ما مال کا مکمل حساب لگا کر زکوۃ ادا کریں، خصوصا خ ما خواتین اپنے سونے چاند پاندی بی کی زکوۃ ادا کریں۔ اس سلسلہ میں سب۔ سے پہلے اپنے مستحق رشتہ داروں کی مدد کریں اس سے دو گناہ ثواب ملتا ہے ایک کا زکوۃ ادا کرنے کا ایک رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنے کا اور اسی طرے مدارس کا بھی تعاون کریں۔
اس بھی دو گناہ ثواب ملتا ہے ایک زکوۃ ادا کرنے کا ایک علم دین کے اشاعت میں مدد کرنے کا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم زکوۃ ادا کر نے کے سلسلہ میں لا پرواہی کر رہے ہیں۔ اللہ رب العزت نے فرمایا کہ جولوگ سو نے چاندی کو جمع کرتے ہیں رہتے ہیں اور اس کو اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ان کو عذاب در ناک کی خبر بنادیجئے۔ جو لوگ اپنے سونے چاندی جمع کر رکھے ہیں اور اسکی زکوۃ ادا نہیں کرتے اس سونے چاندی کو جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا اور پھر اس سے انکی پیشانیوں، پہلوں، اور پشتوں پر داغ دیا جائے گا۔