Skip to content
سنبھل،9جنوری (ایجنسیز) اتر پردیش کا سنبھل ضلع گزشتہ ایک ماہ سے مسلسل سرخیوں میں ہے۔ یوپی حکومت نے 1978 کے سنبھل فسادات کی بند فائل کو دوبارہ کھولنے اور جانچ کرنے کا حکم دیا ہے۔ سنبھل انتظامیہ اور پولس 47 سال قبل ہوئے اس فساد کی تحقیقات کرکے ایک ہفتہ کے اندر اپنی رپورٹ یوگی حکومت کو پیش کرے گی۔ اس فساد میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد 24 تھی۔
تاہم مقامی باشندوں نے دعویٰ کیا کہ فسادات میں سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ لوگ قتل کیے گئے۔قابل ذکر ہے کہ سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے کچھ عرصہ پہلے 1978 کے سنبھل فسادات کو لے کر بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس فساد میں 184 لوگ مارے گئے اور کئی خاندانوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ پولیس اور انتظامیہ اب فسادات میں ہونے والی اموات کے اصل اعداد و شمار کا پتہ لگائے گی۔
بتایا جا رہا ہے کہ تحقیقات میں فسادات کے بعد بے گھر ہونے والے لوگوں کے حقیقی اعداد و شمار کا پتہ لگانے کی بھی کوشش کی جائے گی۔سنبھل کے ایس پی کے کے بشنوئی نے ڈی ایم ڈاکٹر راجندر پنسیا کو ایک خط لکھا تھا کہ یوپی قانون ساز کونسل کے رکن سری چند شرما نے 1978 کے فسادات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس پر انہیں یوپی کے ڈپٹی سکریٹری ہوم اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ہیومن رائٹس کا خط ملا ہے۔ ایس پی نے ڈی ایم سے مشترکہ انتظامی تحقیقات کے لیے ڈی ایم انتظامیہ سے ایک افسر کو نامزد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے یوپی اسمبلی میں سنبھل فسادات پر بیان دیا تھا۔ اس کے بعد اس معاملے پر بحث زور پکڑ گئی۔ 1978 میں سنبھل میں کئی دنوں تک فسادات ہوتے رہے تھے،پورے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیاتھا۔ اس سلسلے میں تقریباً 169 مقدمات درج کیے گئے۔ مرادآباد کے کمشنر نے سنبھل کے ڈی ایم سے کیس سے متعلق تمام دستاویزات کا حکم دیا ہے۔ انتظامیہ فسادات کے بعد بے گھر ہونے والے لوگوں کی اصل تعدادکے انکشاف کی بھی کوشش کرے گی۔
Like this:
Like Loading...