Skip to content
مدارس کے وجود سے ملک میں اسلام اور مسلمان محفوظ ہیں
مدرسہ عربیہ تجویدالقرآن کے سالانہ جلسہ دستار بندی حفاظ کرام سے اکابر علماء کرام اور عمائدین کا خطاب
مدرسہ کے تعلیمی نظام ،دینی و عصری تعلیم کے نظم اور سالانہ اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایکزبیشن کی ستائش
گلبرگہ،18جنوری( پریس نوٹ)
مدرسہ عربیہ تجوید القرآن کا 6واں عظیم الشان جلسہ عام بموقع دستار بندی حفاظ کرام بعنوان معاشرہ کی تشکیل و تعمیر میں مدارس و مکاتب کا کردار کا بتاریخ 14جنوری2025م13رجب المرجب1446ھ بروز منگل 10:00بجے صبح احاطہ مدرسہ عربیہ تجوید القرآن زینت کالونی اشرف نگر، آزادپور روڈ گلبرگہ میں مصلح امت، نمونہ اسلاف، پیر طریقت، مرشد کامل ، خطیب دکن ،شیخ الحدیث ،عارف باللہ حضرت مولانا عبدالقوی صاحب دامت برکاتہم بانی و مہتمم مدرسہ اشرف العلوم حیدرآباد ، خلیفہ حضرت کلیم اللہ صاحب دامت برکاتہم کی صدارت ، تقدس مآب حضرت حافظ محمد علی الحسینی صاحب قبلہ سجادہ نشین بارگاہ بندہ نواز، صدر خواجہ ایجوکیشن سوسائیٹی ، وائس چانسلر کے بی این یونیورسٹی،رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈکی سرپرستی اور محسن ملک و ملت،خادم قوم و ملت،مفسر قرآن حضرت مولانا غیاث احمد رشادی دامت برکاتہم آل انڈیا صدر صفا بیت الما، منبر و محراب فاونڈیشن انڈیاکی نگرانی میں عظیم الشان پیمانہ پر انعقاد عمل میں آیا ۔ اس موقع پر امسال تکمیل حفظ کے 12 حفاظ اکرام کو سند اور انعاما ت سے نوازا گیا۔اس موقع پر علماء اکرام کو حکیم الملت ایوارڈ اور عمائدین و علماء اکرام کی خدمت میں سپاس نامہ پیش کئے گئے ۔اس موقع پر مدرسہ کے طلباء نے کنڑا،انگریزی اور اردو زبان میں تقریریں کیں اور چارطلباء نے نعت سنا کر سما باندھ دیا۔ اس موقع پر منعقدہ اجلاس عام سے اکابر علماء اکرام باالخصوص حضرت مولانا عبدالقوی صاحب ،حضرت مولانا مفتی روشن صاحب قاسمی ،حضرت مولانا غیاث احمد رشادی ،حضرت مولانا محفوظ الرحمن صاحب قاسمی ، حضرت مولانا طلحہ صاحب معدنی رشادی ، حضرت مولانا عبدالرشید صاحب دارلعلوم دینیہ بندہ نواز ،حضرت مولانا غوث الدین قاسمی، حضرت مولاناظہور احمد نقشبندی، حضرت مفتی اقبال احمد صاحب ونٹی قاسمی، حضرت مولانا صادق بن آدم ، محترم ذاکر حسین صاحب امیر جماعت اسلامی اور ڈاکٹر اسلم سعید نے خطاب فرمایا۔حضرت مولانا محمد عبدالقوی صاحب نے فرمایا کہ مدارس کا یہ حقیقی امتیاز ہیکہ یہ ملک میں اسلام اور مسلمانوں کی بقاء و تحفظ کا بنیادی سبب ہیں ان ہی مدارس کے وجود سے ملک میںاسلام اور مسلمان محفوظ ہیں،قرآن کی برکت سے ہمارا وجود موجود ہے ،قرآن ہماری حٖاظت کرتا ہے ۔اس لئے مدارس کی جانب ہماری خصوصی تعاون اور توجہ ہونی چاہئے ۔اپنے گھر میں کسی ایک کا انتخاب کریں اور اس کو حافظ قرآن بنائیں،روز قیامت قرآن ،حافظ قرآن کی سفارش کرے گا اور اللہ تعالیٰ انہیں جنتی جوڑا پہنائے گا اور ایسا تاج پہنائے گا جس کی چمک سورج سے بھی زیادہ ہوگی، ساتھ ہی والدین کے سروں پر بھی تاج سجایا جائیگا، پھر حافظ کے اپنے خاندان کے 10افراد کی بخشش کا سبب بنے گا۔اور اللہ تعالیٰ حافظ قرآن سے فرمائے گا کہ قرآن پڑھتے جاو اور بلندیوں کی طرف چڑھتے جاو، اتنا ہی نہیں حفاظ نہ صرف اپنے والدین، خاندان،اساتذہ ،مدرسہ بلکہ پوری بستی کے واسطہ عزت و شرف کا باعث ہوگا۔ حضرت مولانا محمد عبدالقوی صاحب نے فرمایا کہ اس مدرسہ میں خصوصیت اور امتیاز کے ساتھ تعلیم و حفظ کا نظام ہے اور تعلیم و تربیت کے تمام اصولوں و معیار کو ملحوظ رکھا گیا ہے ۔نظام صحیح رکھنے کی وجہ سے طلباء کا وقت ضائع نہیں ہوگا، یہ خوش آئند ہے اور دیگر مدارس کیلئے ایک مثال ہے ۔مولانا نے فرمایا کہ پہلے علماء کرام نے عصری تعلیم کو زیادہ ضروری نہیں سمجھا تھا، دینی تعلیم کو اہمیت دی گئی اس لئے علماء کرام نے عصری تعلیم کی طرف خاص توجہ نہیں دی ،لیکن اب ہم ایک ایسے دور میں ہیں کہ دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم ضرور ی ہے ،فی زمانہ اس کے نہ ہونے سے دشواری ہورہی ہے، یہاں تک کہ دعوت و تبلیغ کے کام میں بھی دشواری ہو رہی ہے، اب وقت کا تقاضہ ہیکہ جو بچے پڑھ رہے ہیں ان کیلئے دینی و عصری تعلیم دونوں ہونی چاہئے تاکہ وہ ایسے داعی بنیں کہ ان کے سامنت فتنے ٹک نہ پائیں اور وہ ہر فتنہ کا جواب دے سکیں ،مسلمانوں اور مدراس کو چاہئے کہ دونوں علوم کی تدریس کا اہتمام کریں اور استحکام کے ساتھ یہ نظام بنایا جائے،یہاں اس مدرسہ میں حضرت مولانا غیاث احمد رشادی کی سرپرستی میں دینی و عصری تعلیم کا نظم ہے مولانا اور مدرسہ کے ناظم مولانا نذیر احمد رشادی قابل مبارکباد ہیں اللہ مزید ترقیات سے سرفراز فرمائے۔یہ ادارہ طلباء کی دینی و عصری تعلیم میں نہایت اعلی معیار کا ادارہ بنے ۔مولانا نذیر احمد رشادی کی خدمات اور اساتذہ و رفقاء کی محنتوں کو شرف قبولیت عطا فرمائے،مولانا نے فرمایا کہ اللہ رشادی برادری سے خیر کے کام لے رہا ہے اللہ اس میں مزید برکت دے اور یہ فیض عام فرمائے ۔حضرت مولانامفتی محمد روشن قاسمی صاحب نے فرمایا کہ ملک کی تعمیر میں مدارس کا بڑا حصہ رہا ہے ، مدارس سے ملک کو بہت سے فائدے بھی ہیں ، یہ مدارس روزگار بھی فراہم کر رہے ہیں ،مولانا نے فرمایا کہ مدارس کو کمتر سمجھنا اپنے ایمانی خودکشی کرنے اور اپنی نسلوں کو قتل کرنے کے متراد ف ہے ،یہ مدارس نہ ہونگے تو دین کی جو رونق نظر آرہی ہے وہ نہیں رہے گی اس لئے مدارس کو حقیر نہ سمجھیں اور اپنے بچوں کو مدارس کی تعلیم دیں اور مدارس کا تعاون کریں ۔حضرت مولانا محمد طلحہ رشادی صاحب نے فرمایا کہ مختصر عرصہ میں اس مدرسہ نے نمایا ں ترقی کی ہے ،اور میں سمجھتا ہوں اس کا بنیادی سبب مولانا نذیر احمد رشادی کا اپنے اساتذہ کی دعائیں ، تعلق، رابطہ، مشورہ اور رائے لینا ہے اور جس نے بھی یہ اہتمام کیا اس نے ترقی کی ہے طلباء سے گذارش ہیکہ اپنے اساتذہ سے تعلق برقرار رکھیں ،،اللہ نے اس مدرسہ کو ترقیات سے نوازا ہے ،تمام کو میں مبارکباد دیتا ہوں۔حضرت مولانا محفوظ الرحمن صاحب قاسمی نے فرمایا کہ مدارس نے اس وقت امت کو بہت کچھ دیا ہے آپ اپنے بچوں کو مدارس اسلامیہ کے حوالے کریں انشاء اللہ آپ کے گھر بھی حافظ قرآن ہوں گے، اس مدرسہ میں طلباء کو صفحہ نمبر کے ساتھ حفظ کا جو نظام ہے وہ قابل تحسین ہے ، میں مولانا نذیر احمد رشادی صاحب اور تمام اساتذہ کرام کو مبارکباد دیتا ہوں ۔حضرت مولانا غوث الدین قاسمی نے فرمایا کہ مولانا نذیر احمد رشادی ایک فکر مند ناظم ہیں اور حضرت مولانا غیاث احمد رشادی دامت برکاتہم کی سرپرستی اس مدرسہ کو حاصل ہے اور حضرت کی گہری نگاہیں اس ادارہ پر ہیں جو اس ادارہ کی ترقی کا سبب ہیں اس سال عالمیت کا کورس بھی شروع کیا گیا ہے اللہ کامیاب فرمائے آپ تمام سے گذارش ہیکہ ایسے مدارس کا خوب تعاون کریں ۔حضرت مفتی اقبال احمد صاحب ونٹی قاسمی نے فرمایا کہ علماء اپنی زندگیا ںآپ کے بچوں کو حافظ عالم بنانے میں لگا رہے ہیں اور اس وقت لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کو بھی دینی تعلیم دینا بہت ضروری ہے۔اس مدرسہ کا نظام دیکھ کر خوشی ہوئی ،اللہ مولانا نذیر احمد رشادی کی محنت و خدمات اور حضرت مولانا غیاث احمد رشادی صاحب کی سرپرستی کو قبول فرمائے ۔حضرت مولانا عبدالرشید صاحب دارلعلوم دینیہ بارگاہ بندہ نواز جو حضرت حافظ سید علی الحسینی صاحب سجادہ نشین بارگاہ بندہ نواز کی نیابت فرما رہے تھے نے فرمایا کہ مدارس سے دین سکھایا جاتا ہے اور دینی مدارس کی قدر کریں اس کے معاون بنیںاور اپنے بچوں کو علم دین سکھائیں ،عالم و حافظ بنائیں جو دنیا و آخرت کی کامیابی کے ضامن ہیں ۔حضرت مولانا ظہور احمد نقشبندی نے فرمایا کہ یہ مدرسہ بافیض ادارہ ہے ، کئی طلباء حفظ مکمل کر چکے ہیں ،ایسے بافیض اداروں کی آج زیادہ ضرورت ہے ،اس مدرسہ میں دینی و عصری تعلیم ایک ساتھ چل رہی ہے، حضرت مولانا غیاث احمدرشادی کی سرپرستی و رہنمائی اور مولانا نذیر احمد رشادی کی محنتوں سے یہ مدرسہ ترقی کر رہا ہے ، اس مدرسہ کا بھرپور تعاون فرمائیں ،مولانا نے فرمایا کہ سادہ زندگی گذاریں لیکن اپنے بچوں کو اچھی تعلیم و تربیت دیں آپ اس نسل کو سنواریں یہ آئندہ سات نسلوں کو سنوارے گی ۔میں مولانا نذیر احمد رشادی کو ان کے دونوں فرزندان کے حافظ اقرآن بننے پر اور اس مدرسہ کے دیگر طلباء کے حافظ قرآن بننے اور آج دستار بندی حفاظ کرام پر دلی مبارکباد دیتا ہوں۔دعا ہے کہ اللہ اس مدرسہ کے فیض کو عام فرمائے۔حضرت مولانا صادق بن آدم صاحب نے فرمایا کہ حضرت مولانا غیاث احمد رشادی کی قوم کی خدمات نمایاں ہیں میں حضرت سے درخواست کرتا ہوں کہ سیاسی رہنمائی کی طرف بھی توجہ دیں ،مولانا نذیر احمد رشادی کی محنت اور حضرت مولانا غیاث احمد رشادی صاحب کی سرپرستی میں اس ادارہ کی مقبولیت بڑھ رہی ہے اللہ اس ادارہ کا فیض خوب عام فرمائے ۔ڈاکٹر اسلم سعید صاحب نے فرمایا کہ میں حضرت مولانا غیاث احمد صاحب رشادی سے بہت متاثر ہوں ،مولانا کی ہندوستان میں ایک خاص پہچان ہے ، میں شروع سے ہی دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کا قائل ہوں ،دینی مدارس سے بھی IASنکلیں ،اس مدرسہ میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کا نظم ہے یہ بہت خوش آئند ہے اس کیلئے میں مولانا نذیر احمد رشادی صاحب کو مبارکباد دیتا ہوں ۔محترم ذاکر احمد صاحب امیر جماعت اسلامی گلبرگہ نے فرمایا کہ مدرسہ اور آج کے ایکزبیشن اور پروگرام کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی اللہ مدرسہ کو اور ان محنتوں کو قبول فرمائے ۔مدارس کے طلباء علاقائی و دیگر زبانیں سیکھیں اور دینی تعلیمات اور تفسیر کو ان زبانوں میں ترجمہ کریں تاکہ تمام لوگوں تک اسلام کا پیغام پہنچایا جاسکے ۔حضرت مولانا غیاث احمد رشادی صاحب نے فرمایا کہ ہمارے مدرسہ نے اختصاص پیدا کیا ہے ہمارے مدرسہ کے طلباء و حفاظ صفحہ نمبر کے اہتمام کے ساتھ قرآن مجید حفظ کر رہے ہیں ،آپ ہمارے مدرسہ کے حافظ کو کسی بھی صفحہ نمبر کا سوال کرئیے ہمارے مدرسہ کے حافظ جواب دیں گے ۔حضرت مولانا نذیر احمد رشادی نے فرمایا کہ اس سالانہ اجلاس میں ہم نے مدارس کے سالانہ پروگراموں کی عام ڈگر سے ہٹ کر ایک نئی جدت کا اضافہ کرتے ہوئے اسلامی، طب نبوی ﷺاور سائنٹفک ماڈلس پر مشتمل نمائش ایکزبیشن کا نظم رکھا اور مدرسہ کے طلباء نے بہترین انداز میں ڈیمو پیش کیا اور جن طلباء نے تقاریر کیں وہ بھی بہت عمدہ رہیں جس کی سالانہ اجلاس میں تشریف لائے اکابر علماء کرام نے بھی تعریف کی ،علماء کرام نے مکمل ایکزبیشن کا مشاہدہ کیا اور طلباء کے مظاہرہ کو خوب سراہا حضرت مولانا غیاث احمد رشادی دامت برکاتہم نے ایک طالب علم کوجو غزوہ خندق کا ماڈل دکھا کر اس کی تفصیل بیان کر رہا تھا اس کے انداز بیاں کو خوب پسند فرمایا اور اس طالنب علم تنویر کو اسٹیج پر بلا کر انعام سے نوازا۔ حفاظ کرام کی شاندار پیمانہ پر دستار بندی کے بعد ان سے اور جو ابھی حفظ کر رہے ہیں ان طلباء سے اسٹیج پر صفحہ نمبر کے اعتبار سے مسابقتی سوالات پوچھے گئے اور اس کیلئے انعامات بھی دئیے گئے اس میں بھی طلباء نے شاندار مظاہرہ کیا۔ مدرسہ عربیہ تجوید القرآن کے اس عظیم الشان سالانہ اجلاس کیلئے حضرت مولانا نذیر احمد رشادی کی شبانہ روز انتھک محنتوں اور فکروں میں مولانا کے والد بزرگوار حضرت محمد عبدلقیوم صاحب اور مولانا کے دونوں برادران مولوی لطیف احمد ندوی صاحب اور انجنئیرلئیق احمد صاحب جو دونوں اسٹینلی اسکول کے نگراں و ذمہ دار ہیں نے برابر کا ساتھ دیا اور تمام انتظامات اپنی راست نگرانی میں کرواتے رہے اور ان کا ساتھ تمام اساتذہ و عملہ اور صفا بیت المال و منبر و محراب فاونڈیشن کے عملہ نے دیا۔ مولوی لطیف احمد ندوی صاحب اور انجنئیر لئیق احمد صاحب کے ساتھ مولانا مختار احمد رشادی صاحب اور محمدعبدالحلیم اطہر سہروردی صاحب نے مہمانان کا استقبال کیا اور ایکزبیشن کی نگرانی فرمائی۔ ایکزبیشن کیلئے طلباء کو تیار کرنے میں اسٹینلی اسکول کی ہیڈ ماسٹرس اور ٹیچرس نے بہت محنت کی جس کی مدد سے طلباء نے شاندار مظاہرہ کیا۔حضرت مولانا نذیر احمد رشادی نے اس اجلاس عام میںتمام مہمانوںاورحاضرین کا استقبال فرمایا، جلسہ کی نظامت بھی فرمائی اور اس میں مولانا خلیل احمد انوری صاحب نے معاونت فرمائی، اور آخیر میں مولانا نے علماء اکرام ، مہمانان ،تمام اساتذہ ، اسکول کے ٹیچرس، صفاء اور منبر ومحراب فاونڈیشن کے عملہ اور اپنے والد و برادران اور تمام معاونین کا شکریہ ادا کیا۔مدرسہ کا سالانہ جلسہ اور ایکزبیشن کی رونق دیکھنے کے قابل تھی اور کثیر تعداد میں خواتین و حضرات کی شرکت نے ایک میلہ کا سا سماں باندھ دیا تھا، یہ منظر اس قدر دلکش لگ رہا تھا کہ اس کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے ۔تمام حاضرین کیلئے طعام کا اہتمام کیا گیا تھا اور سارے انتظامات حضرت محمد عبدالقیوم صاحب و فرزندان نے راست اپنی نگرانی میں کروائے اور تمام حاضرین نے اجلاس عام، ایکزبیشن اور طعام کے انتظامات کی خوب سراہنا کی ،حضرت مولانا محمد عبدالقوی صاحب دامت برکاتہم کی دعاء پر اس عظیم الشان اجلاس کا اختتام ہوا۔
Like this:
Like Loading...