Skip to content
حلال سرٹیفیکیشن پر لگائی گئی پابندی کیخلاف دائر درخواست پر مارچ میں ہوگی سماعت
نئی دہلی ، 20جنوری (ایجنسیز )
سپریم کورٹ 21 مارچ کو یوپی میں حلال سرٹیفیکیشن پر لگائی گئی پابندی کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کرے گی، عدالت نے عرضی گزار جمعیت علمائے ہند کے مطالبے پر جواب داخل کرنے کا وقت دیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے عدالت سے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کے جواب پر اپنا جواب داخل کرنا چاہتے ہیں۔ جس کے بعد عدالت نے وقت دیا ہے۔جسٹس بی آر گوئی کی سربراہی والی بنچ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ سیمنٹ،، آٹا، چنے کا آٹا اور یہاں تک کہ پانی کی بوتلیں بھی حلال سرٹیفکیٹ سے تصدیق شدہ ہیں۔ اس سند سے لاکھوں کروڑوں روپے کمائے جاتے ہیں۔ جمعیت علمائے ہند کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ اگر شراب استعمال کی جاتی ہے تو کیا اس کے لیے بہی حلال سرٹیفیکیشن ضروری ہے۔واضح ہ کہ اتر پردیش حکومت نے حلال مصدقہ مصنوعات پر پابندی لگا ئی ہے۔
جس کے تحت حلال مصدقہ مصنوعات کی تیاری، فروخت اور ذخیرہ کرنے پر پابندی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے اتر پردیش حکومت کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے جمعیت کے سربراہ محمود مدنی اور دیگر عہدیداروں کیخلاف کسی بھی طرح کی تعزیری کارروائی پر روک لگا دی تھی۔یہ پابندی اتر پردیش کی حکومت نے 18 نومبر 2023 کو لگائی تھی اور اس کے بعد پولیس نے ان تمام مال اور دیگر مقامات پر جمع اشیاء ضبط کر لیں جہاں حلال مصدقہ مصنوعات دستیاب تھیں۔ درخواست گزار نے کہا ہے کہ پابندی کی وجہ سے شہریوں کے بنیادی حقوق پامال ہوئے ہیں اور اس کی وجہ سے قانونی طور پر طے شدہ ٹرینڈ پریکٹس متاثر ہوئی ہے۔
Like this:
Like Loading...