Skip to content
یاسین ملک کیخلاف 21 فروری کو سپریم کورٹ کا آئے گا فیصلہ
نئی دہلی ، 20جنوری (ایجنسیز)
سپریم کورٹ 21 فروری کو فیصلہ کرے گی کہ آیا جموں میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یاسین ملک کیخلاف مقدمہ چلایا جائے گایا نہیں، جو تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی عرضی پر سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے رجسٹرار آئی ٹی کو جیل کا دورہ کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔ تاکہ پتہ چل سکے کہ سہولیات کافی ہیں یا نہیں۔عدالت نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ وہ جموں میں ٹرائل کورٹس میں ویڈیو کانفرنسنگ کی مناسب سہولیات قائم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
کیس کی سماعت کے دوران یاسین ملک نے اصرار کیا کہ وہ کیس میں گواہوں سے جسمانی جرح کرنا چاہتے ہیں۔ جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے حکم دیا کہ انہیں تہاڑ جیل سے جسمانی طور پر پیش کیا جائے۔ سی بی آئی اعتراض کر رہی ہے کہ وہ ایک خطرناک ’دہشت گرد ‘ہے۔ جسے جموں و کشمیر لے جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔جسٹس ابھے اوکا کی سربراہی والی بنچ کیس کی سماعت کر رہی ہے۔ پچھلی سماعت میں سی بی آئی نے کیس کو جموں و کشمیر سے دہلی منتقل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عرضی داخل کی ہے۔
پچھلی سماعت کے دوران سی بی آئی کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا تھا کہ تہاڑ جیل میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کیس کی سماعت کی سہولت پہلے سے ہی موجود ہے۔ایس جی نے بتایا تھا کہ تہاڑ جیل میں عدالت ہے، اس سے پہلے بھی کئی مقدمات کی سماعت ہو چکی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا تھا کہ جموں کی خصوصی عدالت کا کہنا ہے کہ انہیں ذاتی طور پر پیش کرنا مناسب نہیں ہے اور ہم یاسین ملک کو جموں و کشمیر نہیں لے جانا چاہتے۔
جس پر عدالت نے کہا تھا کہ لیکن ویڈیو کانفرنسنگ میں جرح کیسے ہو سکتی ہے۔ ایس جی نے کہا تھا کہ اگر وہ ذاتی طور پر پیش ہونے پر اٹل ہیں تو کیس کو دہلی منتقل کیا جانا چاہئے۔ یاسین ملک کو سپریم کورٹ میں لانے کے بعد سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا کو ایک خط لکھا تھا جس میں اپنا اعتراض ظاہر کیا تھا کہ یاسین ملک دہشت گرد اور علیحدگی پسند پس منظر رکھنے والا شخص ہے۔
Like this:
Like Loading...