Skip to content
ایسے لوگوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے.
دہلی فسادات کے مبینہ ملزم طاہر حسین کی عرضی پر دورانِ سماعت سپریم کورٹ کا تبصرہ
نئی دہلی ، 20جنوری (ایجنسیز)
دہلی فسادات کے مبینہ ملزم طاہر حسین کی درخواست پر سماعت منگل (21 جنوری 2025) تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ طاہر کو اے آئی ایم آئی ایم نے دہلی کی مصطفی آباد اسمبلی سیٹ سے ٹکٹ دیا ہے۔ وہ انتخابی مہم کے لیے باہر آنا چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے طاہر کے وکیل کی درخواست پر سماعت ایک دن کے لیے ملتوی کردی ہے۔عام آدمی پارٹی کے سابق میونسپل کونسلر طاہر حسین 2020 کے دہلی فسادات کے اہم ملزمین میں سے ایک ہیں۔ ان فسادات میں 50 سے زیادہ لوگ مارے گئے۔
طاہر حسین پر آئی بی افسر انکت شرما کے قتل میں بھی ملوث ہونے کا الزام ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے انہیں اسمبلی انتخابات کے لیے نامزدگی داخل کرنے کے لیے حراستی پیرول دے دیا تھا۔ لیکن انتخابات تک جیل سے باہر رہنے کے لیے ان کی ضمانت کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا۔پیر کو طاہر کی ضمانت کی درخواست کی سماعت سپریم کورٹ کے جسٹس پنکج متھل اور جسٹس احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے کی۔ طاہر کے سنگین الزامات کے تحت جیل میں ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جسٹس متھل نے کہاکہ ایسے تمام لوگوں پر الیکشن لڑنے پر پابندی لگنی چاہیے۔
اس پر طاہر کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ اگروال نے کہا کہ یہ کیس ضمانت دینے کے لیے موزوں ہے۔ الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے ہیں۔ انتخابی مہم چلانے کی اجازت بھی دی جائے۔ سینئر وکیل کی درخواست پر عدالت نے کہا کہ معاملے کی سماعت منگل کو ہوگی۔2020 کے دہلی فسادات کے مرکزی ملزم اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے سابق کونسلر طاہر حسین کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے مصطفی آباد اسمبلی حلقہ سے ٹکٹ دیا ہے۔
طاہر نے عدالت میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی ہے تاکہ وہ انتخابات کے لیے مہم چلا سکیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ طاہر حسین پہلے عام آدمی پارٹی (اے اے پی) سے منسلک تھے، اب وہ اے آئی ایم آئی ایم کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ دہلی کے مصطفی آباد علاقے سے ان کی نامزدگی ایک موضوع بحث بن گئی ہے کیونکہ وہ 2020 کے فسادات اور آئی بی افسر انکت شرما کے قتل کے اہم ملزمین میں سے ایک ہیں۔
Like this:
Like Loading...