مرکز نے تمام ’نظریاتی اہداف‘ حاصل کرلئے، آئندہ اُسی ڈگر پر چلیںگے: امت شاہ
نئی دہلی،25جنوری (آئی این ایس انڈیا)
مرکزی حکومت(بی جے پی نے) نے تقریباً تمام نظریاتی مقاصد، بشمول آرٹیکل 370 کی منسوخی حاصل کر لی ہے۔ حکومت اپنی تیسری مدت کار میں بھی اسی راہ پر چلتی رہے گی۔یہ بیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے 23 جنوری کو آر ایس ایس سے منسلک تنظیم ’ہندو اسپریچوئل اینڈ سروس فاؤنڈیشن‘ (ہندو روحانی و خدمت فاؤنڈیشن) کی جانب سے منعقد میلہ کا افتتاح کرتے ہوئے دیا۔امت شاہ نے اپنی تقریر کے دوران واضح کر دیا کہ حکومت کا ارادہ اپنا راستہ تبدیل کرنے کا بالکل بھی نہیں ہے، بلکہ جن نظریات کو لے کر مودی حکومت بنی ہے، ان کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھے گی ۔
انھوں نے کہا کہ مودی حکومت نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران کئی نظریاتی اہداف کو حاصل کیا ہے، مثلاً آرٹیکل 370 کی منسوخی، ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر، طلاقِ ثلاثہ کا خاتمہ وغیرہ۔گجرات یونیورسٹی کے احاطہ میں منعقد اس تقریب کے دوران امت شاہ نے تذکرہ کیا کہ ایک وقت تھا جب ہندو اپنے ہی ملک میں اپنی شناخت ظاہر کرنے میں جھجک محسوس کرتے تھے۔ حالانکہ گزشتہ 10 سالوں میں ہندؤں کے اندر ڈرامائی تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی، تین طلاق کا خاتمہ، رام مندر کی تعمیر اور یو سی سی نافذ کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدام کو مودی حکومت کی حصولیابی قرار دیتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ اب ہمارے نظریے کے ساتھ جڑے تقریباً تمام کام پورے ہو چکے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ امت شاہ نے جن کاموں کو مودی حکومت کی حصولیابی کے طور پر شمار کرایا، وہ سبھی ایک خاص طبقہ (مسلمانوں) کیخلاف مانے جاتے ہیں۔ یو سی سی پورے ملک میں نافذ کرنے کا ارادہ بھی امت شاہ کئی بار ظاہر کر چکے ہیں۔ بی جے پی حکمراں ریاست اتراکھنڈ میں یو سی سی 27 جنوری کو نافذ کرنے کی تیاری کر چکی ہے۔
امت شاہ نے راجیہ سبھا میں بھی یہ جانکاری دی تھی کہ آنے والے دنوں میں تمام ریاستوں میں یو سی سی نافذ کیا جائے گا۔الغرض آر ایس ایس سے منسلک ادارہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایک دہائی میں کئی ایسے اہم کام مکمل کیے، جنہیں سابقہ حکومتوں نے 70 سالوں تک پس پشت ڈالے رکھا۔ امت شاہ نے فخریہ کہا کہ ایک وقت تھا جب ’میں ہندو ہوں‘ کہنے میں تکلیف ہوتی تھی۔
اب لوگ اندر سے کچھ ایسا محسوس کرتے ہیں کہ بے ساختہ خود کو ’ہندو‘کہتے ہیں۔ آج ہمارے تقریباً تمام نظریاتی منصوبے حاصل ہو چکے ہیں۔آر ایس ایس کے تاریخی تناظر کو دیکھتے ہوئے امت شاہ کے ذریعہ دیے گئے بیانات کے مضمرات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ واضح ہو کہ آر ایس ایس ہندو قوم پرست نظریہ کو فروغ دیتا رہا ہے، جو کسی سے مخفی نہیں ہے۔ آر ایس ایس نے اقلیتی برادری کیخلاف نفرت انگیز تقریر کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی، یہی وجہ ہے کہ اس تنظیم اور اس کے نظریات ماننے والوں کیخلاف آواز بھی اٹھتی رہی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ہفتہ (25 جنوری) کو دہلی اسمبلی انتخابات کے لئے بی جے پی کے منشور کا تیسرا حصہ جاری کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ہم جو بھی وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں، دوسروں کی طرح صرف وعدے نہیں کرتے۔اس دوران امت شاہ نے کہا کہ آج میں دہلی انتخابات کے لیے بی جے پی کی قرارداد کا آخری حصہ پیش کر رہا ہوں۔ میں کسی اور پارٹی کا نام نہیں لوں گا۔ ہماری پارٹی جو وعدے کرتی ہے اسے پورا کرتی ہے۔ ہم صرف کسی سے وعدے نہیں کرتے۔ ہم نے بہت سے لوگوں سے تجاویز مانگی تھیں جس کے بعد یہ تیار کیا گیا ہے۔ کجریوال دہلی کے لوگوں سے وعدے کرتے ہیں اور پھر انہیں پورا نہیں کرتے اور بھولا سا چہرہ لے کر واپس آجاتے ہیں۔
امت شاہ نے مزید کہا کہ کجریوال کہتے تھے کہ ہمارا کوئی وزیر بنگلہ نہیں لے گا۔ آج دیکھو انہوں نے شیش محل بنایا ہے۔ آپ نے مندر کو بھی نہیں بخشا۔ ہمارے اسکولوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ شراب کا گھپلا کیا۔ کجریوال جی، جمنا میں ڈبکی لگا کر دکھائیں، ورنہ کمبھ جا کر گنگا میں ڈبکی لگا لیں۔دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کجریوال پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ نے دہلی کے لوگوں کو محلہ کلینک کی جھوٹی امید دے کر ایک جدید اسپتال تک نہیں دیا۔ آپ صرف بیل پر باہر ہو، آپ نے کچرے کا پہاڑ دیکھا ہو گا، اس کے بارے میں کچھ نہیں کیا گیا۔ آپ نے 8 لاکھ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اتنی بڑی کرپشن دہلی میں کبھی نہیں ہوئی۔