Skip to content
ممبئی27جنوریا (محمدطفیل ندوی)ہماراہندوستان جوایک عظیم ملک ہے ،آج کایہ دن یوم جمہوریہ اور پوراملک جمہوریہ کاجشن منارہاہے،ہمارے چہروں پر اس خوشی کی مسکراہٹ ہے،آج ہم اس آزادملک میں بحیثیت آزادشہری کےآزادی کاپرچم لہرارہےہیں ،پرچم کالہرانااوراس خوشی میں شریک ہوناہمارےایمان کاحصہ ہے،حب الوطنی ،وطن سے سچی محبت ،سچی وفاداری،ہماراایمان اورہمارےپیغمبرﷺ اس کی تعلیم دیتےہیں،یہ ہندوستان بڑاخوبصورت ملک ہے،اس ملک کو آج جس نظریہ سے دیکھاجارہاہےوہ افسوس ہے،اس کےباوجودہمیں یہاں جوکچھ میسر ہےآپ یقین مانئے دوسرےملکوں میں یہ میسرنہیں ہے،اس ملک کی عظمت کودل میں رکھنایہ ہمارے لئے ضروری ہے ،
ہمارے اس ملک کاجوآئین وقانون ہے بہت مضبوط ومستحکم ہے،اوریہ ایسادستور ہےکہ اگر صحیح طورپراس کوزمین پراتارکر نافذالعمل میں لایاجائے توملک خوشحال ہوگا،امن وامان کی کلیاں پھوٹےگی،اورترقی کی راہ پرچڑھےگالیکن یادرکھئے گاڑی توبہت اچھی ہے، اور اپنے تمام محاسن کوسمیٹےہوئے ہیں لیکن ڈرائیور اس سے نابلدہے،تو گاڑی ضروربالضرورڈانواڈول ہوکر اپنے تمام محاسن کےباوجود حادثہ کاشکارہوکرختم ہوجائےگی ،آج ملک کوجس سمت کی طرف لےجایارہاہے یقیناقابل افسوس ہے،یہی وجہ ہے کہ اس کی ترقی وخوشحالی ماندپڑتی جارہی ہیں ،ہمارےآئین میں ہر مذاہب کے حقوق ،سماج کےحقوق ،تعلیم کے حقوق موجودہیں ،لیکن رویہ ایک دوسرےکےحقوق کوٹکراکر اپنےمطلب کی بات کہی جارہی ہے،
ملک کی عوام کےجذبات کوٹھیس پہونچانے ،ان کو حقوق سے باہرکرنےاور ان کومقصد سےبھٹکانےکی جوکوششیں اپنائی جارہی ہے وہ قابل گرفت ہے ،آپ دیکھئےیہ ملک جمہوری ملک ہے ،اوراس کاتقاضا یہ ہےکہ آپ کوئی بل ملک کی پارلیامنٹ میں پیش کریںتوپہلے اس کیلئے مشورہ کیاجائے ، ان کی باریکی نکات کو سمجھاجائے،ان مذاہب کے نمائندوں کی بات سنی جائے،اس بل کوبحث کیلئے لایاجائے،اورتمام نمائندوں کی گفتگوکوسناجائے، لیکن یہ تمام امور کوفوقیت نہ دیتےہوئے اپنے اعتبارسے ساری چیزیں انجام دی گئی،حالیہ وقف بورڈ بل جو پرامن احتجاج کےذریعہ جےپی سی میں بھیج دیاگیا،
ان خیالات کااظہارخطیب العصرحضرت مولانامفتی محمدسہراب صاحب ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ بہارواڑیسہ جھارکھنڈنےامام الہندفاؤنڈیشن ممبئی کےزیراہتمام یوم جمہوریہ کےموقع پرقومی یکجہتی کانفرنس سےکیاحضرت نےمزیدفرمایاکہ یہ ملک جمہوری ملک ہے ،جمہوریت کی بھی سنئے،ان کی آوازپرکام کیجئے،اگرآپ اسی طرح ان کونظراندازکرتےرہیں توبتائیےجمہورکی کیاقیمت رہ جائےگی،ہم بحیثیت مسلمان جس کو آئین نے اپنےمذہب پر عمل کی پوری اجازت دی ہےجیسے مسلم پرسنل لابورڈ ،اسی طرح تمام مذاہب کے جوبھی پلیٹ فارم ہے ،یہ معاملات ایسےہیںجس کوانگریزوںنے بھی نہیں چھیڑا،نکاح کامسئلہ، طلاق کامسئلہ، عدت کامسئلہ،وراثت کامسئلہ ، وصیت کامسئلہ ،یہ وہ معاملات ہیں جس میں ہم قرآن سےروشنی لیتے ،اوراس روشنی میںتمام مسائل کوحل کرنے کوشش کرتے ،مگر ان تمام میں بھی مداخلت کےطورپر یکساں سول کوڈ بل کے ذریعہ حملہ آورہے،
مگر جواصل یوسی سی ہےپورےملک میں یہ بل نافذہو،یہ کسی حکومت میں اتنی طاقت نہیں ہے ،بلکہ ان کے دل ودماغ میں صرف مسلمانوں کوالجھانااورمسلم پرسنل لاءکوختم کرناہے ،اوراس پریہ کام کررہی ہے،ملکی سطح پرتونہیں البتہ جہاں جس ریاست میں ان کی حکمرانی ہے وہاں کام انہوں نے شروع کیاہے،اورجو دینی وشرعی مسائل ہے ،ان پر نگاہ رکھتے ہوئےپوری طرح ختم کرناچاہ رہی ہے ، کیاجمہوری ملک اس کی اجازت دیتاہے ،آپ اس ملک میں ہرایک کاخیال رکھئے ،اس سےترقی وخوشحالی آئیگی،امن وامان کی فضاقائم ہوگی،،ہرمذاہب کے ماننےوالوں کی فکرکرنا،ہرسماج کو ایک عزت دینایہ ہرحکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے ، حضرت نے تمام مسلمانوں کویہ آوازدی کہ پہلے ہم بیدارہوں ،
جہاں ہم دیکھیں دینی وشرعی امورپر حملہ ہورہاہے توپہلےہم اس دینی وشرعی امور پر عمل پیراہوں ،اوریہ طےکیجئے کہ ہماراکوئی دینی مسئلہ ہو پردہ کامسئلہ ہو، نکاح کامسئلہ ہو، طلاق کامسئلہ ہو، عدت کامسئلہ ہو، وراثت ووصیت کامسئلہ ہوکوئی کورٹ نہیں جائیگابلکہ اپنےگھر میں حل کرنےکی کوشش نکالی جائےگی، جب ہم یہ عہدکریں گے تویقین مانئے ہمارے لئے تمام مشکلات کاحل آسان ہوجائیگا اوریہ عزم مصمم کیجئے کہ ہم ہروقت شریعت کےنفاذکیلئے پوری مضبوطی کیساتھ کھڑےرہیں گے،ہم خود ہراعتبارسے مضبوط بنیں ،تعلیمی اعتبارسے ،سیاسی اعتبارسے،آپ کی صلاحیت قبول کی جائیگی ،دنیاصلاحیتوں کی تلاش میں ہے،
اسی ہندوستان کیلئےاےپی جے عبدالکلام صدر منتخب ہوئے، نوجوانوںکے دل ودماغ کوباشعوربنائیے،ہمت وحوصلوں کوبلندکیجئے ،اوریادرکھئے مظلوم کی آہ لگتی ہے ، اتنے سارے حالات جو واقع ہوئے ایسےہی نہیں ہوئے،اسلئے عزم کیجئے اپنے ملک کیلئےاپنی صلاحیتوں سے نفع مند بننےکی،اللہ تعالی نے ہمیں اس ملک پر حکمرانی دی تھی یہ الگ بات ہے کہ ہم اس سےغافل ہوگئے ،پروگرام کی صدارت حضرت مولانانوشاداحمدصدیقی صدرامام الہندفاؤنڈیشن،وسرپرستی حضرت مولانامفتی محمدانصارقاسمی مہتمم جامعہ عربیہ منہاج السنہ مالونی نےکی،
اس کانفرنس میں حضرت حضرت مولاناحافظ عبدالقدوس شاکرحکیمی ،حضرت مولاناشمیم اختر ندوی،حضرت مولانامفتی حشمت اللہ قاسمی،حضرت مولانامحمدایوب خان ندوی،حضرت مولانانذیرالاسلام مظاہری،حضرت مولانامحمدوسیم قاسمی،حضرت مولانازین الحق جامعی،حضرت مولاناحقیق اللہ قاسمی،حضرت قاری سعیداحمدخاںروزنامہ انقلاب،حضرت قاری عبدالرحیم ہاشمی ،مولاناانصارالحق قاسمی،حافظ محمدنثاررحیمی،مولانامحمدارشادرحیمی ،مولاناخورشیدعالم ندوی ،مولانامحمدسلمان صاحبان وجامعہ عربیہ منہاج السنہ کےتمام اساتذہ نےبطورخاص شرکت فرمائی ،یہ کانفرنس اسلامک ممبئی میڈیاسے نشرکیاگیا۔
Like this:
Like Loading...