Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
Strict action should be taken against the culprits. Address of Maulana Jafar Pasha

حضرت عثمان غنیؓ ؓسخاوت، محاسن اخلاق، حلم و وقار، تقوی وطہارت اور حسن معاشرت کے پیکرت تھے۔ مولا نا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ کا جامع مسجد دارالشفاء میں خطاب

Posted on 29-06-202401-07-2024 by Maqsood

حضرت عثمان غنیؓ ؓسخاوت، محاسن اخلاق، حلم و وقار، تقوی وطہارت اور حسن معاشرت کے پیکرت تھے۔
مولا نا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ کا جامع مسجد دارالشفاء میں خطاب

حیدرآباد 29جون (راست) مولا نا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ نے جامع مسجد دارالشفاء میں جمعہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت عثمان غنیؓ،حضرت ابوبکر صدیقؓ، حضرت علیؓ اور حضرت زیدبن حارثہ ؓکے بعد مردوں میں چوتھے ہیں جو مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد اپنے گھر والوں کے ظلم وستم برداشت کئے۔اللہ کی راہ میں سب سے پہلے ہجرت کرنے والوں میں شامل ہوئے۔حضرت عثمان غنیؓ ؓسخاوت، محاسن اخلاق، حلم و وقار، تقوی وطہارت اور حسن معاشرت میں اعلی مقام پر فائز تھے۔

مولانا نے کہا کہ تاریخ انسانیت میں حضرت عثمان غنیؓ کواللہ تعا لیٰ نے ایک منفرد مقام عطا فرمایا۔ سوائے آپ کے کسی نبی کی دو بیٹیاں کسی امتی کے نکاح میں یکے بعد دیگرے نہیں آئیں۔ غزوہ بدر کے فورا بعد جب حضورؐ کی پیاری صاحبزادی اور حضرت عثمان غنی ؓ کی اہلیہ حضرت رقیہ ؓ کا وصال ہو گیا تو حضرت عثمانؓ ان کی جدائی میں بہت غمگین رہا کرتے تھے۔

حضورؐ نے اپنی دوسری صاحبزادی حضرت ام کلثوم ؓکا عقد نکاح آپؓ کے ساتھ کر دیا۔ تاریخ الخلفاء میں حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ نو ہجری میں حضرت ام کلثومؓ کے وصال کے بعد حضورؓ نے فرمایا کہ ”اگر میری چالیس بیٹیاں ہوتیں تو وہ بھی یکے بعد دیگرے حضرت عثمانؓ کے نکاح میں دے دیتا“ اسی لئے آ پ کو ذوالنورین کا لقب عطا ہو۔مولانا جعفر پاشاہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ حضرت عثمان غنی ؓ اللہ کی راہ اور دین اسلام کی سرخروئی کیلئے اپنے مال کو بے دریغ خرچ کیا۔ ہجرت کے بعد مسلمانوں کیلئے پینے کے پانی کی سخت تکلیف تھی۔

آپ نے ایک یہودی سے منہ مانگی قیمت ادا کر کے صاف شفاف پانی کاکنواں خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کر دیا۔اس موقع پر آپ کو زبان رسالت مآبؐ سے جنت الفروس کی خوشخبری ملی۔ مسجد نبوی شریف کی توسیع کیلئے پچیس ہزار درہم کی ملحقہ زمین خرید کر وقف کر دی۔ غزوہ تبوک کے موقع پر مدینہ طیبہ میں مسلمان تنگدستی کا شکار تھے۔ حضورؐ نے صحابہ کرام کو بڑھ چڑھ کے مالی تعان کی تلقین فرمائی۔ حضرت عثمان غنی ؓ نے تین سو اونٹ مع ساز و سامان کے پیش کیے۔ اس موقع پر حضور ؐ نے ارشاد فرمایا کہ ”آج کے بعد کوئی عمل عثمانؓ کو نقصان نہیں دے گا“۔ اسی غزوہ کے موقع پر آپ نے ایک ہزار نقد دینار پیش کیے تو نبی کریم ؐ نے ہاتھ اٹھا کر تین دفعہ دعا کی ”اے اللہ میں عثمان سے راضی ہوں تو بھی راضی ہو جا“۔

مولانا نے کہا کہ غزوہ بدر کے موقع پر آ پ کی اہلیہ حضرت رقیہ ؓ سخت بیمار تھیں۔ ان کی تیمار داری کی وجہ سے آپ شریک نہ ہو سکے لیکن حضورؐ نے آپ کو بدری صحابہ میں شمار کرتے ہوئے مال غنیمت میں سے حصہ عطا فرمایا۔ اسی طرح بیعت رضوان کے موقع پر مقام حدیبیہ میں حضورؐ نے دوران بیعت اپنے ایک ہاتھ کو حضرت عثمانؓ کا ہاتھ قرار دیا۔مولانا نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حضرت عثمان غنی ؓ کا شمار ان دس جلیل القدر صحابہ کرامؓ میں ہوتا ہے جنہیں نبی کریمؐ نے دنیا میں جنت کی بشارت دے دی تھی۔ دو مرتبہ آپ کو اللہ کے رستے میں ہجرت کی سعادت نصیب ہوئی۔

ایک دفعہ آ پ نے اپنی اہلیہ حضرت رقیہؓ کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کی اور نبی کریمؐ کے مدینہ شریف جانے کے بعد وہاں سے ہی آپ ہجرت کر کے مدینہ منورہ پہنچے۔ مولانا نے کہا کہ حضرت عثمان غنی ؓ12سال خلافت کے فرائض انجام دئیے آپؓ کے عہد مبارک میں،اسلامی فتوحات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔حضرت عثمان ؓ کی شہادت اوراس کے نتائج رسولؐ خدا نے پہلے ہی بیان فرمادئیے تھے۔حضرت عثمان ؓ ایک بامروت اور نرم مزاج شخص تھے،اس لیے بعض ناعاقبت اندیش لوگوں کو بے جا دلیری کا موقع ملتا رہااور ان کی سرکشی اس قدر بڑھ گئی

کہ اخیر میں انہوں نے حضرت عثمان ؓ کا محاصرہ کیااور موقع پا کرآپؓ کو شہید کر دیا۔آپ ؓ کی شہادت کے بعد دین اسلام کا شیرازہ بکھر گیااور تاریخ گواہ ہے کہ مسلمان حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے بعد کبھی دوبارہ متحد نہ ہوسکے۔مولانا نے شہر میں بڑھتے ہوئے قتل کے واقعات میں افسوس کا اظہار کیا۔ مولانا نے کہا کہ عمداً وقصداًکسی کوقتل کرنے والا اللہ کے سخت عذاب غضب اور لعنت کا اپنے کو مستحق بنالیتا ہے۔جولوگ ایک دوسرے پر اسلحہ اٹھاتے، آپس میں خون خرابہ کرتے ہیں،فتنہ فساد پرپا کرتے ہوے دہشت پھیلاتے ہیں وہ نبیؐ کی نگاہ میں مسلمان نہیں۔

مولانا نے کہا کہ معاشرہ میں قتل وغارت گری کی اصل وجہ سے دین سے دوری،غصہ،آپسی مخاصمت اوردینی تربیت ومزاج کا نہ وہونا ہے۔ اخیر میں مولانا جعفر پاشاہ نے شہر میں قتل وغارت گری کے واقعات میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر کو خو ن خرابہ و دیگر جرائم سے پاک کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے فتنہ فساد،سنگین جرائم اور بستیوں ومحلوں میں آپسی جھگڑوں پر روک لگانے کیلئے محکمہ پولیس وذمہ داران حکومت کواس معاملہ میں سخت نوٹلینا چاہیے۔اور مجرمین کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb