Skip to content
اسٹاک ہوم ؍لندن ، 31جنوری (ایجنسیز) سوئیڈن میں متعدد بار مقدس ترین کتاب قرآن کریم نذرِ آتش کرنے والے شخص کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا ۔جمعرات کو مقامی حکام نے تصدیق کی ہے کہ لعین38 سالہ سلوان مومیکا کے قتل کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں اور پانچ مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔اسٹاک ہوم کے ایک پراسیکیوٹرنے بتایا کہ ابھی تحقیقات ابتدائی مراحل میں ہے اور مزید معلومات جمع کی جارہی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بدھ کو اسٹاک ہوم کاؤنٹی کے سوڈرٹالج شہر میں ایک عمارت میں فائرنگ کے واقعے کی اطلاع موصول ہوئی۔ یہ واقعہ اس عمارت میں پیش آیا تھا جہاں لعین مومیکا کی رہائش تھی۔پولیس نے بتایا کہ انہیں وہاں ایک شخص زخمی حالت میں ملا جسے گولیاں ماری گئی تھیں جسے اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہوسکا۔
بعدازاں ہلاک ہونے والے کی شناخت سلوان مومیکا کے نام سے ہوئی مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر مومیکا کو نشانہ بنانے کی لائیو اسٹریمنگ کی گئی ہے۔ ایک مقامی اخبار کے مطابق حملہ آور چھت پھلانگ کر عمارت میں داخل ہوا تھا۔واضح ہو کہ لعین سلوان مومیکا عراقی مسیحی تھا،جس نے اپنے ساتھی سلوان نجم کے ساتھ مل کر 2023 کے دوران چار بار قرآن نذرِ آتش کیا تھا۔اگست 2023 میں ان پر سوئیڈن میں ایک خاص نسلی گروہ کو نشانہ بنانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مومیکا پر عائد فرد جرم میں کہا گیا تھا کہ اس نے اپنے ساتھی کے ساتھ اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن نذر آتش کیا اور مسلمانوں کیخلاف توہین آمیز بیانات دیئے۔قرآن نذرِ آتش کرنے کے واقعات کے بعد کئی ممالک میں سوئیڈن کے خلاف احتجاج ہوا تھا اور مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات بھی کشیدہ ہوگئے تھے۔جولائی 2023 میں بغداد میں سوئیڈن کے سفارت خانے پر عراقی مظاہرین نے دو بار دھاوا بول دیا تھا اور اس کی حدود میں آگ بھی لگا دی تھی۔
اگست 2023 میں سوئیڈن کی اںٹیلی جینس سروس نے قرآن نذر آتش کرنے کے واقعات کی بنیاد پر داخلی سیکیورٹی خطرات بڑھنے کا الرٹ بھی جاری کیا تھا۔مومیکا نے اسی برس ایک مقامی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ قرآن نذرِ آتش کرنے کا مقصد سوئیڈن کو خطرے میں ڈالنا نہیں ہے۔جمعرات کو لعین مومیکا کیخلاف اسٹاک ہوم کی ایک عدالت اشتعال انگیزی کے مقدمے میں فیصلہ سنانے والی تھی تاہم لعین مومیکا کی ہلاکت کے باعث یہ سماعت ملتوی کردی گئی ہے۔
خیا ل رہے کہ لعین سلوان مومیکا 2018 سے سوئیڈن میں مقیم تھے البتہ اکتوبر 2023 میں سوئیڈش مائیگریشن ایجنسی نے غلط معلومات فراہم کرنے پر ان کا رہائشی اجازت نامہ منسوخ کردیا تھا تاہم انہیں عارضی طور پر سوئیڈن میں رہنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔بعدازاں عراق نے بھی لعین مومیکا کی حوالگی کے لیے سوئیڈن سے رابطہ کیا تھا۔
مارچ 2024 میںلعین مومیکا سیاسی پناہ کے لیے ناروے چلا گیاتھا؛ لیکن چند ہفتوں بعد ہی ناروے نے اسے دوبارہ سوئیڈن ملک بدر کردیا تھا۔سال 2018 میں سوئیڈن آنے سے قبل لعین مومیکا کی سوشل میڈیا پوسٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ عراق میں سیاسی طور پر متحرک تھا، اور وہ داعش سے لڑنے والے ایک مسلح مسیحی گروپ کا رکن بھی تھا۔
Like this:
Like Loading...