Skip to content
امریکہ،یکم فروری( ایجنسیز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اہل غزہ کے حوالے سے اپنا بیان تیسری بار دہرایا ہے۔جمعے کے روز وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "اردن اور مصر غزہ کی آبادی کا استقبال کریں گے”۔ٹرمپ نے کہا کہ "میں سمجھتا ہوں کہ اردن ان لوگوں کا استقبال کرے گا ، جی ہاں غزہ کے لوگ … اور مجھے لگتا ہے کہ مصر بھی ان کو خوش آمدید کہے گا”۔
امریکی صدر نے کہا کہ "میں نے ان میں سے ایک کو یہ کہتے سنا کہ وہ ایسا ہر گز نہیں کریں گے مگر میں سمجھتا ہوں وہ ایسا کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ یہ کریں گے”۔اس سے قبل جمعرات کو ٹرمپ سے مصر اور اردن کی جانب سے غزہ کی پٹی کے فلسطینیوں کی جبری ہجرت مسترد کرنے سے متعلق موقف کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ "وہ دونوں ایسا کریں گے … ہم ان دونوں کی مدد کریں گے اور وہ اس بات کو قبول کر لیں گے”۔
یاد رہے کہ گذشتہ اتوار کو ٹرمپ نے تجویز پیش کی تھی کہ غزہ کی پٹی کے فلسطینیوں کو بعض ہمسایہ عرب ممالک منتقل کر دیا جائے۔ ان کا اشارہ مصر اور اردن کی جانب تھا۔طیارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اردن اور مصر کو چاہیے کہ مزید فلسطینیوں کا استقبال کرے، بالخصوص جب کہ غزہ کی پٹی مکمل طور پر تباہ ہو چکیہے اور وہاں افراتفری کی حالت ہے”۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ منتقلی "عارضی بھی ہو سکتی ہے اور طویل مدت کے لیے بھی”۔دوسری جانب مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے فرماں روا شاہ عبداللہ الثانی نے بدھ کے روز غزہ کی آبادی کو ان دونوں کے ممالک منتقلی سے متعلق ٹرمپ کا خیال مسترد کر دیا۔
السیسی نے قاہرہ میں کینیا کے صدر کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "فلسطینی عوام کی بے دخلی اور جبری ہجرت ظلم ہے جس میں ہم شریک نہیں ہو سکتے”۔اسی روز اردن کے شاہ عبداللہ الثانی نے بھی اپنے طور پر باور کرایا کہ "فلسطینیوں کو ان کی اپنی سرزمین پر جمائے رکھنے اور دو ریاستی حل کے مطابق ان کے قانونی حقوق کے حصول کی ضرورت کے حوالے سے اردن کا موقف اٹل ہے”۔
Like this:
Like Loading...