Skip to content
2025-26 کا مرکزی بجٹ
کسانوں کو قرض میں پھنسانے اورزمین صنعتکار کے حوالے کرنے کی سازش : راکیش
نئی دہلی،یکم فروری (آئی این ایس انڈیا )
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آج ہفتہ یکم فروری کو 2025-26 کا مرکزی بجٹ پیش کیا۔ ملک کا ہر طبقہ اس دن کا بے صبری سے انتظار کرتا ہے۔ اپنے بجٹ میں وزیر خزانہ نے ہر طبقے کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ بجٹ میں کسانوں کو خوش کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔ وزیرخزانہ نے بہار میں مکھانہ بورڈ کے قیام، پی ایم دھن-دھانیہ کرشی یوجنا کا دائرہ بڑھانے، کے سی سی کی حد کو 3 لاکھ روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کرنے، ڈیری اور ماہی پروری کے لیے 5 لاکھ روپے کے قرض کا اعلان اور یوریا پلانٹس لگانے جیسی اسکیموں کا اعلان کیا۔وزیر خزانہ کے بجٹ کے حوالے سے بھی ردعمل سامنے آرہے ہیں۔ مرکزی وزیر رونیت سنگھ بٹو کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور نرملا سیتا رمن نے ملک کے کسانوں کے لیے بڑے قدم اٹھائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے ڈیری پروڈکشن میں مصروف کسانوں کو 3 لاکھ روپے کا قرض ملتا تھا ؛لیکن اب حکومت نے اسے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کر دیا ہے۔ اس سے کسانوں کو خود انحصاری کا موقع ملے گا۔ اس کے علاوہ کسانوں کے لیے کسان کریڈٹ کارڈ کی حد بھی 3 لاکھ روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے کسانوں کے حوالے سے کئے گئے اعلانات کے بعد کسان لیڈروں نے بھی اپنا ردعمل دیا ہے۔ پنجاب سمیت ملک کی مختلف کسان تنظیموں نے بجٹ کی شقوں پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر سوالات اٹھائے۔
راکیش ٹکیت نے کسان کریڈٹ کارڈ کی حد بڑھانے کے اعلان پر مرکزی حکومت کو گھیرا۔ انہوں نے کہا ہے کہ بجٹ میں کسانوں کو قرض سے پاک کرنے کا انتظام ہونا چاہیے تھا، لیکن حکومت نے پھر قرض بڑھانے کی بات کی ہے۔کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ کسانوں کو قرض میں پھنسانے اور ان کی زمین کارپوریٹس کے حوالے کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ اس بجٹ کو عوام بمقابلہ کارپوریٹ بجٹ قرار دیتے ہوئے ٹکیت نے کہا کہ حکومت نے پرانے بجٹ کو نئے انداز میں کارپوریٹس کے حوالے کیا ہے۔
Like this:
Like Loading...