Skip to content
واشنگٹن،4فروری (ایجنسیز)امریکہ کے محکمہ تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت ملک کی پانچ جامعات میں یہود مخالفت کے حوالے سے نئی تحقیقات شروع کر رہی ہے۔ ان جامعات میں نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے بھی شامل ہیں۔خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابی وعدوں میں شامل تھا کہ وہ تعلیمی اداروں میں یہود مخالفت کے خلاف سخت اقدامات کریں گے اور بائیڈن انتظامیہ کے مقابلے میں زیادہ سخت سزائیں دیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ہی ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت تعلیمی اداروں میں یہود مخالف تعصب سے نمٹنے کے لیے جارحانہ اقدامات کا کہا گیا تھا۔ ان اقدامات میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروںمیں شرکت کرنے والے غیر ملکی طلبہ کی ملک بدری کا اقدام بھی شامل ہے۔محکمہ? تعلیم کے مطابق نیویارک کی کولمبیا یونیوسٹی اور برکلے میں قائم یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی آف منی سوٹا، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی اور پورٹ لینڈ یونیورسٹی میں بھی یہود مخالفت کی تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے۔’اے پی‘ کے مطابق ان جامعات کی جانب سے تاحال کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔
محکمہ تعلیم کا یہ اقدام ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب محکمہ انصاف نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں یہود مخالفت کے خاتمے کے لیے نئی ٹاسک فورس بنا رہی ہے۔سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کیے تھے جس کے بعد غزہ میں جنگ شروع ہونے پر ان تعلیمی اداروں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہریوں کی لہر آئی تھی۔محکمہ تعلیم کے قائم مقام اسسٹنٹ سیکریٹری برائے شہری حقوق گریگ ٹرینر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمہ تعلیم نے آج یونیورسٹیوں، کالجوں اور بارہویں جماعت تک کے تعلیمی اداروں کو نوٹسز جاری کیے ہیں۔
ان کے بقول موجودہ حکومت تعلیمی اداروں میں یہودی طلبہ کی مسلسل ادارہ جاتی تفریق کو برداشت نہیں کرے گی۔محکمہ تعلیم کی جانب سے شروع کی گئی تحقیقات کے حوالے سے مزید کسی قسم کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ تعلیمی ادارے کیخلاف کارروائی کے لیے اِس کا انتخاب کس طرح کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی نے ری پبلکن ارکان کے مطالبے پر تعلیمی اداروں میں یہود مخالفت کے الزامات پر سماعتیں کی تھیں جن میں نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے صدور کو طلب کیا گیا تھا۔
ان سماعتوں کے بعد کئی تعلیمی اداروں کے صدور مستعفی بھی ہوئے تھے جن میں کولمبیا یونیورسٹی کی مصری نژاد صدر نعمت مینوش شفیق بھی شامل تھیں۔ایوان نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کے ارکان نے گزشتہ برس اکتوبر میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کولمبیا یونیورسٹی کی انتظامیہ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کرنے والے ان طلبہ کیخلاف تادیبی کارروائی میں ناکام رہی جنہوں نے احتجاج میں یونیورسٹی کی ایک عمارت پر قبضہ کر لیا تھا۔
Like this:
Like Loading...