نئی دہلی،7فروری (ایجنسیز) امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہندوستانیوں کی ملک بدر کئے جانے پر اپوزیشن لیڈران برہم ہیں۔ اس معاملے پر پرینکا گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ایک خصوصی انٹرویو لیا، جس میں انہوں نے پی ایم ر مودی اور ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان تعلقات پر سوالات اٹھائے۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ اگر پی ایم مودی ٹرمپ کے اتنے اچھے دوست ہیں تو ایسا کیوں ہونے دیا گیا؟ اس کے بعد اس نے پوچھا کہ ہمارا جہاز ان ہندوستانیوں کو لینے کیوں نہیں جا سکا؟
بدھ (5 فروری) کو اپوزیشن نے ا مریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہندوستانیوں کی ملک بدر کئے معاملے پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ کیا۔ صبح 11 بجے پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہونے کے بعد اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے اس معاملے پر فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ اس دوران‘حکومت شرم کرو‘ کے نعرے لگائے گئے۔ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ حکومت اس معاملے سے واقف ہے اور یہ خارجہ پالیسی سے جڑا مسئلہ ہے۔ اس کے بعد کارروائی دوپہر 12 بجے اور پھر دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
لوک سبھا میں کانگریس رکن پارلیمنٹ مانیکم ٹیگور نے امریکہ سے غیر قانونی طور پر مقیم ہندوستانیوں کی ملک بدر کئے جانے کے معاملہ پر بحث کے لیے التوا کا نوٹس دیا تھا۔ ٹیگور نے کہاکہ 100 سے زیادہ ہندوستانیوں کو امریکہ سے نکالے جانے کی خبر نے پورے ملک کو حیران کر دیا ہے۔ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور حکومت اس پر خاموش کیوں ہے؟ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ہندوستانی حکومت نے ابھی تک اس غیر انسانی رویے کی مذمت کیوں نہیں کی۔
اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر متحدہ طور پر مظاہرہ کیا۔ کانگریس لیڈران کے سی وینوگوپال، راہل گاندھی، ملکارجن کھرگے اور ششی تھرور سمیت کئی اپوزیشن لیڈروں نے حکومت کیخلاف احتجاج کیا۔ اس مظاہرے نے ملک بدر کے معاملے کو مزید گرم کر دیا ہے۔اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ہندوستانی شہریوں کو ملک بدر کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور حکومت کو اس پر سخت ایکشن لینا چاہیے۔
