Skip to content
التجامفتی کو حراست میں لیا گیا، محبوبہ مفتی کا دعویٰ
سری نگر ،9فروری (ایجنسیز )
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی رہنما التجا مفتی نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا کہ انہیں جموں کے سرکٹ ہاؤس میں حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ سب جموں و کشمیر پولیس نے ان کی پریس کانفرنس کو منسوخ کرنے کے لیے کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایکس پر لکھا کہ یہ نیا کشمیر ہے اور یہ اس کا اصل چہرہ ہے۔ منتخب حکومت دہلی میں دوپہر کے کھانے کے انتظامات میں اتنی مصروف ہے کہ اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین کی فکر نہیں ہے۔ساتھ ہی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ متاثرین کے اہل خانہ سے ملنا اور انہیں تسلی دینا اب جرم بن گیا ہے۔
یہ پولیس کی حالیہ کارروائی سے ظاہر ہے، جس نے التجا کو جموں کے سرکٹ ہاؤس میں حراست میں لیا، اور انہیں پریس کانفرنس کرنے سے روک دیا۔ التجا کٹھوعہ کے بلاور میں ماکھن دین کے خاندان سے ملنا چاہتی تھی۔ جنہوں نے حال ہی میں خودکشی کی تھی۔ تاہم آج صبح انہوں نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی۔ساتھ ہی التجا مفتی نے الزام لگایا کہ ماکھن دین کو پولیس تشدد کی وجہ سے خودکشی کرنے پر مجبور کیا گیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین کی کوئی فکر نہیں۔
اسی دوران محبوبہ مفتی نے ایک پوسٹ میں کہا کہ التجامفتی آخرکار ماکھن دین کے سوگوار خاندان سے ملنے پہنچ گئی۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ انہیں اتنی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا اور متاثرہ خاندان کو تسلی دینے کے لیے ایک بھگوڑے کی طرح سفر کرنا پڑا۔ایک الگ پوسٹ میں محبوبہ مفتی نے لکھا کہ اب التجا کو جموں کے سرکٹ ہاؤس میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔
انہیں پریس کانفرنس کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ آزاد شہریوں کے طور پر ہمارے جمہوری حقوق کے لیے یہ صریح نظر انداز ایک پریشان کن رجحان کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ انتہائی بدقسمتی اور ستم ظریفی ہے کہ ریاستی حکومت کے ایک وزیر کے بلاور کے دورے کو پولیس نے سہولت فراہم کی اور التجا کو اس کی سزا دی جا رہی ہے۔
Like this:
Like Loading...