Skip to content
جمعیۃ علماء ہند کی نئی ممبرشپ کیلئے موبائل ایپ کا افتتاح
نئی دہلی،11فروری (ایجنسیز )
آج جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر نئی دہلی کے مدنی ہال میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے تنظیمی فعالیت کو مزید مستحکم اور مؤثر بنانے کے لیے جدید ’ایپ بیس ممبرشپ سسٹم‘ کا افتتاح کیا۔ یہ ایپ پلے اسٹور پر ’JUH-Membership- Drive‘ کے نام سے دستیاب ہے ،جو جمعیۃ کی ممبرشپ ٹرم 27-2024 کے لیے جاری کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مطلع کیا گیا ہے کہ اس کے ذریعے ممبرشپ کے عمل کو مزید آسان، مربوط اور شفاف بنایا جائے گا۔اس موقع پر ایک اہم تقریب منعقد کی گئی، جس میں صدر جمعیۃ علماء ہند کے علاوہ جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی اور سکریٹری مولانا نیاز احمد فاروقی ایڈووکیٹ بھی شریک تھے۔ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا مدنی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ کسی بھی قوم کے لیے، چاہے وہ اکثریت میں ہو یا اقلیت میں، ایک مضبوط تنظیمی ڈھانچہ ناگزیر ہوتا ہے۔
تنظیم کا بنیادی مقصد صرف اپنے تشخص کا تحفظ ہی نہیں بلکہ مستقبل کی راہ متعین کر کے اسے عملی جامہ پہنانا بھی ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ جمعیۃ علماء ہند بدلتے حالات میں مزید پرعزم ہے اور اس کے جوش و ولولے میں اضافہ ہوا ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ وہی قومیں کامیابی حاصل کرتی ہیں جو اپنے اہداف کے حصول کے لیے منظم انداز میں کام کرتی ہیں۔ حالات چاہے جیسے بھی ہوں، حوصلہ اور مستقل مزاجی ہی کامیابی کی کنجی ہے۔ اگرچہ موجودہ دور میں کئی چیلنجز درپیش ہیں، مگر دانشمندانہ حکمت عملی، طویل المدتی پالیسی اور مسلسل جدوجہد کے ذریعے ان پر قابو پایا جا سکتا ہے۔میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں مولانا مدنی نے کہا کہ دستورِ ہند کی پاسداری اور تمام اقوام کے لیے مساوی حقوق کی حفاظت ہر شہری کا آئینی حق ہے۔ کسی بھی قوم کی بالادستی قابل قبول نہیں اور عدل و انصاف کا قیام ہی جمہوریت کی اصل روح ہے۔
مولانا مدنی نے مزید کہا کہ خدشات اور توقعات زندگی کا حصہ ہیں، ہمیں حوصلہ نہیں کھونا چاہیے۔ اگر حالات موافق ہوں تو بے قابو ہونے کی ضرورت نہیں، اور اگر ناموافق ہوں تو مایوس ہو کر بیٹھ جانے کا جواز بھی نہیں ملتا، ہمارا راستہ طوفان، پہاڑ یا دریا نہیں روکتے۔ ہم نے اس ملک کو شعوری فیصلے کے تحت اپنا وطن چنا ہے، یہ کسی غلطی یا بھول کا نتیجہ نہیں۔ ہم یہ امید رکھتے ہیں کہ چاہے مرکز کی حکومت ہو یا صوبوں کی، سب کے ساتھ انصاف ہو، برابری ہو، عزت و تشخص محفوظ رہے، اور کسی بھی قوم کی برتری کو فروغ نہ دیا جائے۔ دستور کی پامالی ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔ دستور کا تحفظ ہر حال میں یقینی بنایا جانا چاہیے۔
Like this:
Like Loading...