Skip to content
نئی دہلی،12فروری (ایجنسیز) سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابات کے دوران مفت دینے کے وعدے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے لوگوں کو کام کرنے کی حوصلہ شکنی ہوگی کیونکہ انہیں مفت راشن اور پیسے ملتے رہیں گے۔جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے شہری علاقوں میں بے گھر لوگوں کو پناہ گاہیں فراہم کرنے کی درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران بنچ نے کہاکہ بدقسمتی سے مفت اسکیموں کی وجہ سے لوگ کام نہیں کرنا چاہتے۔
انہیں مفت راشن مل رہا ہے اور بغیر کوئی کام کیے پیسے مل رہے ہیں۔بنچ نے عرضی گزار سے کہا کہ ہم بے گھر لوگوں کے لیے آپ کی تشویش کی تعریف کرتے ہیں، لیکن کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ اگر ان لوگوں کو معاشرے کے مرکزی دھارے میں شامل کیا جائے اور انہیں بھی ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کا موقع ملے۔ مرکز کی نمائندگی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آر وینکٹرامانی نے بنچ کو بتایا کہ مرکز شہری علاقوں میں غربت کے خاتمے کے عمل کو حتمی شکل دے رہا ہے۔
جس میں شہری علاقوں میں بے گھر افراد کو پناہ دینے کا بھی انتظام ہوگا۔اس پر بنچ نے ان سے کہا کہ وہ مرکزی حکومت سے پوچھیں اور واضح کریں کہ اس اسکیم کو کتنے دنوں میں لاگو کیا جائے گا۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت چھ ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرز کی تقرری سے متعلق لائے گئے قانون کو چیلنج کرنے والی درخواست پر سماعت کی تاریخ مقرر کر دی گئی۔سپریم کورٹ نے بدھ کو کہا کہ وہ اس معاملے کی سماعت 19 فروری کو کرے گی۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے یہ معلومات وکیل پرشانت بھوشن کو دی، جو درخواست گزار این جی او کی طرف سے پیش ہوئے تھے۔ ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے اپیل کی کہ درخواست کی جلد سماعت کی جائے کیونکہ نئے چیف الیکشن کمشنر کا جلد تقرر ہونا ہے۔ قانون کو چیلنج کرنے والی عرضی این جی او اے ڈی آر نے دائر کی ہے۔
Like this:
Like Loading...