Skip to content
وقف ترمیمی بل: اسدالدین اویسی اور اقرا حسن کا بل کیخلاف احتجاج.
یہ قانون اوقاف کے تحفظ کیلئے نہیں،بلکہ اس کوچھیننے کیلئے لایا جا رہا ہے :اویسی
نئی دہلی،13فروری (ایجنسیز)
مرکزکی مودی حکومت نے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے آخری دن وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے۔ لیکن اس پر زبردست ہنگامہ ہوا اور اپوزیشن ممبران اسمبلی نے اس بل کی شدید مخالفت کی۔ واضح رہے کہ وقف ترمیمی بل پر گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل ہنگامہ آرائی جاری ہے۔اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد کے ایم پی اسد الدین اویسی اور ایس پی ایم پی ہاکرہ حسن نے بھی اس بل کے خلاف سخت احتجاج درج کرایا ہے۔ پارلیمنٹ کمپلیکس کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ یہ بل نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 29 کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے۔
یہ وقف کو بچانے کے لیے نہیں ؛بلکہ اسے تباہ کرنے اور مسلمانوں سے چھیننے کے لیے لایا جا رہا ہے۔اویسی نے سوال اٹھایا کہ غیر مسلم ممبران کو وقف مسلم جائیداد میں کیسے رکھا جائے گا؟ کلکٹر کس طرح فیصلہ کرے گا کہ جائیداد وقف ہے یا نہیں؟ اویسی نے کہا کہ این ڈی اے حکومت مسلمانوں کو ان کی نمازوں سے محروم کرنے کے لیے یہ بل لا رہی ہے اور ہم اس کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔ اسپیکر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس میں 70 فیصد اراکین پارلیمنٹ کی اختلاف رائے کی رپورٹ کا نظر ثانی شدہ ورژن شامل کیا جائے گا۔ایس پی ایم پی اقرا حسن نے کہا کہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی ہے اور ہمیں کمیٹی کے ارکان سے معلومات ملی ہیں کہ کمیٹی کی کارروائی جانبدارانہ انداز میں چلائی گئی ہے۔
اقرا حسن نے کہا کہ ہم اس بل کے خلاف ہیں۔ یہ غیر آئینی اور اقلیتوں کے حقوق کے خلاف ہے۔ جے پی سی ممبران کے بہت سے اختلافی نوٹوں میں ترمیم کرکے رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کے خدشات کو خاطر میں نہیں لایا گیا ہے، جے پی سی اس مقصد کو پورا نہیں کرتی جس کے لیے اسے بنایا گیا تھا اور پوری اپوزیشن اس کی مخالفت کرے گی۔وقف بورڈ ایک اقلیتی ادارہ ہے، مختلف مذاہب کے لیے مختلف ادارے ہیں۔
وہ مکمل طور پر خودمختار ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق کام کرتے ہیں لیکن وقف بورڈ کے معاملے میں محض مداخلت کرکے اس کے حقوق کو سلب کیا جارہا ہے۔وقف ترمیمی بل کے معاملے میں تشکیل دی گئی کمیٹی کے کل 31 ارکان ہیں جن میں سے 13 ارکان اپوزیشن جماعتوں سے ہیں۔ کمیٹی نے ملک بھر میں 34 اجلاس کیے اور ملک بھر کے لوگوں سے رائے لی۔ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ ملک بھر کی کئی مسلم تنظیموں نے بھی اس بل کی کھل کر مخالفت کی۔ مسلم تنظیموں کا الزام ہے کہ اس بل کے ذریعے مرکزی حکومت وقف املاک پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
Like this:
Like Loading...