سری نگر، 14فروری (ایجنسیز)کشمیر کے میرواعظ عمر فاروق نے جنہیں حکام نے ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے ان کی منصبی اور مذہبی سرگرمیوں پر قدغن عائد کی ہے ،نے کہا ہے کہ یہ بات قابلِ مذمت ہے کہ مجھے بار بار جمعہ کے دن جامع مسجد جانے سے روکا جا رہا ہے۔ کل شبِ برات کے بابرکت موقع پر نہ صرف مجھے گھر میں نظربند کیا گیا ؛بلکہ جامع مسجد کو بھی زبردستی بند کر دیا گیا اور لوگوں کو وہاں جمع ہونے سے روکا گیا۔میرواعظ نے کہا کہ میں نے ہمیشہ بطور میر واعظ جس کے فرائض میں دینی، ملی اور سیاسی ذمہ داریاں شامل ہیں اپنی استطاعت کے مطابق انہیں نبھانے کی کوشش کی ہے اور مسائل کے حل کیلئے پر امن بات چیت کی وکالت کی ہے جو میں انشاء اللہ آئندہ بھی جاری رکھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ جامع مسجد سری نگر جو جموں وکشمیر کے مسلمانوں کیلئے ایک خاص اہمیت کی حامل ہے، اس کی آئے روز بندش نہ صرف پوری آبادی کے لیے شدید تکلیف دہ ہے بلکہ اس طرح کے اقدامات سے عوام کے جذبات کو سخت ٹھیس پہنچتی ہے جو خصوصیت سے جمعۃ المبارک کے دن دور دراز علاقوں سے وہاں خطبہ سننے کیلئے آتے ہیں، خاص طور پر ایسے حالات میں جبکہ یہاں حالات کے معمول پر آنے کے بڑے بڑے دعوے کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک میرا تعلق ہے میرے ارد گرد سخت سیکورٹی حصار قائم کیا گیا ہے اور مجھے بتایا جارہاہے کہ میری زندگی کو شدید خطرہ ہے۔ میرا آنا جانا حکومت کی اجازت سے مشروط ہے۔
میں حکمرانوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب انہوں نے مجھے اتنی زیادہ سیکورٹی فراہم کی ہے تو پھر مجھے جامع مسجد جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی؟ کیا وہ لوگ جنہیں خطرات لاحق ہوتے ہیں اور جنہیں سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے، کیا وہ کہیںآ جا نہیں سکتے؟ اورکیا انہیں بھی نظر بند کر دیا جاتا ہے؟ میں حکام کے اس عجیب و غریب تضاد کو سمجھنے سے قاصر ہوں۔میرواعظ نے کہا کہ میں ایک بار پھر حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ میری ذاتی آزادی اور حقوق کی اس خلاف ورزی کو بند کریں اور مجھے جمعہ کے دن جامع مسجد جانے سے نہ روکیں۔ یہ میرے لیے اور ان ہزاروں لوگوں کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے جو وہاں قال اللہ وقال الرسولﷺ سننے کیلئے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ جامع مسجد سرینگر جو جموں وکشمیر کے مسلمانوں کا ایک مذہبی اور روحانی مرکز ہے کو بند کرنے سے باز رہیں۔
