Skip to content
ممبئی،15فروری (ایجنسیز) مہاراشٹر حکومت لو جہاد اور مذہب کی تبدیلی کیخلاف سخت قانون لانے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ریاستی حکومت کا ماننا ہے کہ اس قانون کے ذریعے لوگوں کومبینہ ’ لو جہاد‘ کے نام پر ہونے والے مظالم سے بچایا جائے گا۔ سماج وادی پارٹی کی مہاراشٹر یونٹ کے صدر اور ایم ایل اے ابو اعظمی نے حکومت کے اس اقدام کو آزادی کیخلاف قرار دیا۔ابو اعظمی نے مہاراشٹر حکومت کی اس کوشش کو آئین اور شخصی آزادی کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ من مانی کا طریقہ ہے، اس طرح آزادی پر قدغن لگائی جا رہی ہے۔
اگر وہ قانون بنانا چاہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، لیکن یہ آئین کے حقوق سے چھیڑ چھاڑ ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ مسلمان لڑکے بھی ہندو مذہب اختیار کر رہے ہیں، مسلمان لڑکیاں بھی ہندو لڑکوں سے شادیاں کر رہی ہیں، اگر یہ سب کچھ آئین میں دیئے گئے حقوق کے تحت ہو رہا ہے تو اس میں غلط کیا ہے، حکومت کا اس پر قانون بنانا شخصی آزادی پر قدغن لگانے کی کوشش ہے، جو ملک کے آئین کیخلاف ہے۔واضح ہو کہ مہاراشٹر میں مبینہ لو جہاد کیخلاف قانون کو لاگو کرنے کے مطالبے کے درمیان ریاستی حکومت نے لو جہاد اور جبری تبدیلی مذہب کے معاملے پر ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
ریاستی حکومت نے لو جہاد کے معاملے پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کی سربراہی ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کریں گے۔ یہ کمیٹی لو جہاد سے متعلق تمام قانونی اور تکنیکی پہلوؤں پر بحث کرے گی اور ایک رپورٹ تیار کر کے حکومت کو پیش کرے گی۔اس کمیٹی میں محکمہ خواتین اور بچوں کی بہبود کے سکریٹری، محکمہ اقلیتی ترقی کے سکریٹری، محکمہ قانون و انصاف کے سکریٹری، محکمہ سماجی انصاف اور خصوصی معاونت کے سکریٹری، محکمہ داخلہ کے سکریٹری اور محکمہ داخلہ (قانون) کے سکریٹری بطور ممبر شامل ہوں گے۔ کمیٹی کا مقصد ریاست کی موجودہ صورتحال کا مطالعہ کرنا اور لو جہاد کیخلاف مؤثر اقدامات کرنے کے اقدامات پر غور کرنا ہے۔اس کے علاوہ یہ کمیٹی دھوکہ دہی اور جبری تبدیلی کے مسائل کا حل بھی تجویز کرے گی۔
Like this:
Like Loading...