Skip to content
سرچ انجن کی دنیا میں ایک نیا انقلاب: ‘پرپلیکسٹی اے آئی ‘ کا ظہور: گُوگل کے لئے خطرے کی گھنٹی؟
ازقلم: ڈاکٹر محمّد عظیم الدین
(اکولہ،مہاراشٹر)
—————
انٹرنیٹ کی وسیع دنیا میں، گوگل ایک ایسا نام بن چکا ہے جو سرچنگ کا مترادف ہے۔ دو دہائیوں سے زائد عرصے تک، اس سرچ انجن نے بے مثال حکمرانی کی ہے، لیکن اب اس کی بادشاہت کو ایک نئے خطرے کا سامنا ‘پرپلیکسٹی اے آئی’ ہے،یہ نوخیز اسٹارٹ اپ تیزی سے سرچ انجن کے میدان میں ہلچل مچا رہا ہے اور گوگل کے لیے ایک سنگین چیلنج بن سکتا ہے۔
سرچ انجن کی دنیا ہمیشہ سے تبدیلی کے عمل سے گزرتی رہی ہے۔ یاہو، بنگ، ڈک ڈک گو جیسے کئی نام ابھرے اور وقت کے ساتھ ساتھ دھندلا گئے، لیکن گوگل نے ہمیشہ اپنی گرفت مضبوط رکھی۔ اس کی کامیابی کا راز اس کے مؤثر الگورتھم، وسیع ڈیٹا اکٹھا کرنے کی صلاحیت اور صارف دوست تجربہ میں مضمر ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں، مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ترقی نے روایتی سرچ انجنوں کے لیے ایک نیا اور طاقتور چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ چیٹ جی پی ٹی، جیمنی، ڈیپ سیک،کو پائلٹ اور دیگر اے آئی ماڈلز کی مقبولیت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ صارفین اب محض لنکس کی فہرست نہیں چاہتے، بلکہ براہ راست اور جامع جوابات کی تلاش میں ہیں۔
اسی تبدیلی کو محسوس کرتے ہوئے، اروند سری نواس نے پرپلیکسٹی اے آئی کی بنیاد رکھی۔ اروند نے آئی آئی ٹی مدراس سے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اوپن اے آئی اور گوگل جیسے اداروں میں کام کیا تھا۔ انہوں نے روایتی سرچ انجنوں کی دو بڑی کمزوریاں محسوس کیں۔ پہلی یہ کہ وہ حقیقی وقت کا ڈیٹا فراہم کرنے میں سست روی کا شکار ہیں، کیونکہ ان کی انڈیکسنگ میں وقت لگتا ہے۔ دوسری جانب، چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی ماڈلز میں ذرائع کی شفافیت کی کمی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے صارفین کو فراہم کردہ جوابات کی سچائی پر شک رہتا ہے۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اروند نے ایک نیا راستہ تلاش کیا اور پرپلیکسٹی اے آئی کی بنیاد رکھی، جس کا مقصد سرچ انجن کے تجربے کو از سر نو تشکیل دینا تھا۔
پرپلیکسٹی اے آئی کی کارکردگی روایتی سرچ انجنوں سے بنیادی طور پر مختلف ہے۔ یہ نہ صرف صارف کے سوال کا جواب دیتا ہے، بلکہ اس کے ساتھ معلومات کے ذرائع کا بھی حوالہ دیتا ہے۔ یہ شفافیت اسے دیگر اے آئی پر مبنی سرچ انجنوں سے ممتاز کرتی ہے، کیونکہ صارف براہ راست ان ویب سائٹس پر جا کر معلومات کی تصدیق کر سکتا ہے۔ مزید برآں، یہ ماڈل مختلف اے آئی تکنیکوں اور سرچ انجنوں کو یکجا کر کے کام کرتا ہے۔ جب صارف کوئی سوال پوچھتا ہے، تو پرپلیکسٹی پہلے ویب پر تازہ ترین معلومات تلاش کرتا ہے اور پھر اس ڈیٹا کو اے آئی ماڈل میں شامل کرتا ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں جواب نہ صرف درست ہوتا ہے، بلکہ تازہ ترین بھی ہوتا ہے۔ یہ خاصیت ان صارفین کے لیے بہت اہم ہے جو بروقت اور قابل اعتماد معلومات کی تلاش میں رہتے ہیں، جیسے کہ مارکیٹ ریسرچرز، صحافی اور طلباء۔
گوگل کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ پرپلیکسٹی نے اے آئی سرچ کے میدان میں ایک نیا معیار قائم کر دیا ہے۔ گوگل سالوں سے اپنے الگورتھم کو بہتر بناتا آ رہا ہے، لیکن اس کی بنیادی ساخت اب بھی روایتی انڈیکسنگ اور رینکنگ پر مبنی ہے۔ اس کے برعکس، پرپلیکسٹی نے براہ راست اے آئی ماڈلز اور سرچ انجن کو جوڑنے کا طریقہ اپنایا ہے۔ اس سے یہ نہ صرف تیز نتائج فراہم کرتا ہے، بلکہ صارف کو براہ راست مختصر اور جامع جوابات بھی دیتا ہے۔ یہ طریقہ کار ان نوجوان صارفین، خاص طور پر 18 سے 24 سال کی عمر کے درمیان، میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے، جو اب گوگل کی بجائے براہ راست جوابات کو ترجیح دیتے ہیں۔
مزید برآں، گوگل اور دیگر بڑی کمپنیوں کے لیے ایک اور مشکل یہ ہے کہ وہ اپنے داخلی اے آئی ماڈلز پر زیادہ انحصار کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، گوگل کو اپنے جیمنی اے آئی اور بنگ کو اپنے کو پائلٹ،اے آئی انجن کو ہی ترجیح دینی پڑتی ہے۔ اس کے برعکس، پرپلیکسٹی کسی بھی اے آئی ماڈل کا استعمال کر سکتا ہے اور اسے بہتر تجربے کے لیے ضم کر سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جیسے ہی کوئی نیا اور زیادہ طاقتور اے آئی ماڈل سامنے آئے گا، پرپلیکسٹی اسے فوری طور پر اپنے سسٹم میں شامل کر سکے گا، جبکہ گوگل کو اپنے داخلی ماڈل کو اپ ڈیٹ کرنے میں وقت لگے گا۔ یہ لچک پرپلیکسٹی کو تکنیکی ترقی کے ساتھ قدم ملا کر چلنے اور ہمیشہ جدید ترین سرچ تجربہ فراہم کرنے کی صلاحیت دیتی ہے۔
گوگل کے لیے ایک اور اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ اس کے کاروبار کا بڑا حصہ اشتہارات پر منحصر ہے۔ گوگل سرچ پیج پر دکھائے جانے والے اشتہارات سے اربوں ڈالر کماتا ہے۔ لیکن اگر صارفین پرپلیکسٹی جیسے اے آئی پر مبنی سرچ انجنوں کی طرف مائل ہوتے ہیں، تو وہ گوگل پر جا کر لنکس کلک کرنے کی بجائے براہ راست جوابات حاصل کریں گے۔ اس سے گوگل کی اشتہاری آمدنی پر نمایاں اثر پڑ سکتا ہے۔ پرپلیکسٹی کا کاروباری ماڈل اشتہارات سے پاک معلومات کی فراہمی پر مرکوز ہے، جو گوگل کے اشتہارات سے بھرے سرچ نتائج کے برعکس ایک پرکشش متبادل فراہم کرتا ہے۔
اگرچہ پرپلیکسٹی نے تیزی سے ترقی کی ہے، لیکن گوگل کو مکمل طور پر پیچھے چھوڑنے کے لیے اسے کئی رکاوٹوں کو عبور کرنا ہوگا۔ سب سے اہم چیلنج یہ ہے کہ گوگل کے پاس اپنے براؤزر اور موبائل آپریٹنگ سسٹم کا وسیع نیٹ ورک ہے۔ کروم اور اینڈرائیڈ کے ذریعے گوگل پہلے ہی زیادہ تر انٹرنیٹ صارفین کے لیے ڈیفالٹ سرچ انجن بنا ہوا ہے۔ مزید برآں، گوگل ایپل کو ہر سال اربوں ڈالر ادا کرتا ہے تاکہ سفاری براؤزر میں ڈیفالٹ سرچ انجن بنا رہے۔ یہ مارکیٹ کنٹرول پرپلیکسٹی کے لیے ایک بڑی رکاوٹ پیش کرتا ہے۔ اس کے باوجود، پرپلیکسٹی کی ترقی کی رفتار قابل ذکر ہے اور یہ ثابت کرتی ہے کہ ایک مؤثر حکمت عملی اور جدت کے ذریعے کسی بھی بڑے حریف کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
پرپلیکسٹی کی کامیابی کی ایک اور وجہ اس کی قیمتی پالیسی بھی ہے۔ گوگل اور اوپن اے آئی جیسی کمپنیاں اپنی اے آئی خدمات کو مہنگے انٹرپرائز پلانز کے ذریعے فروخت کرتی ہیں، جبکہ پرپلیکسٹی نے اپنی خدمات کو عام صارفین تک پہنچانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ اس کا ڈیپ ریسرچ ٹول صارفین کو روزانہ 5 مفت سرچز کی سہولت دیتا ہے، جبکہ صرف 20 ڈالر ماہانہ کے عوض 500 روزانہ سرچز تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہ ماڈل گوگل اور اوپن اے آئی کے مقابلے میں کہیں زیادہ سستا ہے۔ یہ سستی پالیسی پرپلیکسٹی کو وسیع تر سامعین کے لیے قابل رسائی بناتی ہے، بشمول طلباء، محققین اور وہ افراد جو محدود بجٹ میں معیاری معلومات تک رسائی چاہتے ہیں۔
پرپلیکسٹی کی ترقی میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ این ویڈیا اور سافٹ بینک جیسے بڑے سرمایہ کاروں نے اس میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ جنوری 2024 میں اس کی قیمت 520 ملین ڈالر تھی، جو صرف ایک سال میں 9 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔ یہ اسے دنیا کے تیزی سے بڑھتے ہوئے اسٹارٹ اپس میں سے ایک بناتا ہے۔ یہ مالی پشت پناہی پرپلیکسٹی کو اپنی ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنانے، اپنی ٹیم کو وسعت دینے اور مارکیٹنگ کی کوششوں کو تیز کرنے میں مدد دے گی۔
پرپلیکسٹی نے حال ہی میں ایک نئی ای کامرس فیچر ”شاپ لائک اے پرو” متعارف کرایا ہے، جو صارفین کو براہ راست پلیٹ فارم پر خریداری کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ یہ فیچر گوگل شاپنگ کے مقابلے میں ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن اگر یہ کامیاب ہو جاتا ہے، تو یہ پرپلیکسٹی کے لیے ایک اہم آمدنی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، پرپلیکسٹی ٹک ٹاک کے ساتھ انضمام کے امکانات بھی تلاش کر رہا ہے۔ جنوری 2025 میں، پرپلیکسٹی نے ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کو خریدنے کے لیے بولی لگائی تھی، جس کا مقصد امریکی ملکیت کو یقینی بنانا اور چین کے اثر و رسوخ کو کم کرنا تھا۔ اگر یہ انضمام کامیاب ہوتا ہے تو، یہ پرپلیکسٹی کو صارفین کی ایک بہت بڑی تعداد تک رسائی دے گا اور گوگل کے لیے ایک اور بڑا چیلنج بن جائے گا۔
تاہم، پرپلیکسٹی کو ابھی پیچیدہ سوالات کے جوابات دینے کی صلاحیت کو مزید بہتر بنانا ہے۔ اگرچہ یہ سیدھے سوالات کے جوابات دینے میں مؤثر ہے، لیکن ایسے صارفین جو گہرائی میں تجزیہ یا مخصوص سفارشات چاہتے ہیں، وہ اب بھی گوگل یا دیگر پلیٹ فارمز کا رخ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، پرپلیکسٹی کا اشتہاری نیٹ ورک ابھی تک گوگل کے مقابلے میں کم ترقی یافتہ ہے، جو اس کے لیے آمدنی کے حصول میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ مستقبل میں پرپلیکسٹی کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ وہ اپنی ٹیکنالوجی کو کس طرح بہتر بناتا ہے اور اپنے صارفین کی ضروریات کو کس طرح پورا کرتا ہے۔
مجموعی طور پر، پرپلیکسٹی اے آئی نے ثابت کر دیا ہے کہ جدت اور مؤثر حکمت عملی کے ذریعے کسی بھی بڑے حریف کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ گوگل، جو دہائیوں سے سرچ انجن کی دنیا پر حکمرانی کر رہا تھا، اب ایک نئے مدمقابل کا سامنا کر رہا ہے۔ پرپلیکسٹی کا ابھرنا سرچ انجن کی صنعت کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔ آنے والے وقت میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا گوگل اس مقابلے کا سامنا کر پائے گا یا پرپلیکسٹی اے آئی اسے پیچھے چھوڑ دے گا۔ یہ سرچ انجن کی جنگ محض ٹیکنالوجی کی برتری کی جنگ نہیں ہوگی، بلکہ یہ صارفین کی ترجیحات اور بدلتے ہوئے ڈیجیٹل منظرنامے کے مطابق ڈھلنے کی بھی جنگ ہوگی۔ پرپلیکسٹی کی کامیابی نہ صرف گوگل کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، بلکہ یہ پوری سرچ انجن انڈسٹری کے لیے ایک نیا راستہ متعین کر سکتی ہے۔
———–
Like this:
Like Loading...