Skip to content
نئی دہلی: 21 فروری 2025آج آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک اہم اقدام کے طور پر اتراکھنڈ یونیفارم سول کوڈ کو نینی تال ہائی کورٹ میں چیلینج کردیا۔ بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک بیان میں کہا کہ بورڈ نے اپنے پٹیشن میں دعوی کیا کہ ریاست کا یوسی سی قانون نہ صرف شریعت مخالف ہے بلکہ ملک کے آئین کی متعدد دفعات سے بھی متصادم ہے۔ یہ ملک کے قانون شریعت اپلیکیشن ایکٹ 1937 سے بھی راست متصادم ہے۔ ہائی کورٹ نے پٹیشن کو قبول کرتے ہوئے اسے اسی طرح دیگر پٹیشن کے ساتھ سنوائی کے لئے یکم اپریل 2025 کو لسٹ کردیا ہے۔
27جنوری 2025 کو یونیفارم سول کوڈ، اتراکھنڈ کے نوٹیفیکیشن کے بعد مسلم پرسنل لا بورڈ نے اتراکھنڈ کی 10 اہم شخصیات کے ذریعہ اسے ریاستی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ یہ تمام وہ لوگ ہیں جو اس قانون سے متاثر ہورہے تھے اور ان میں سے چند افراد مسلم پرسنل لا بورڈ سے بھی وابستہ ہیں۔ یہ پیٹشنرز ہیں محترمہ ایڈوکیٹ رضیہ بیگ، مولانا عبدالباسط( یہ دونوں مسلم پرسنل لا بورڈ کی دو ریاستی کمیٹیوں کےکنوینرس ہیں)، جناب خورشید احمد، مولانا توفیق عالم، جناب محمد طاہر، جناب نور کرم خان، جناب عبدالروؤف، جناب یعقوب صدیقی، جناب لطافت حسین اور جناب اختر حسین، یہ سب ریاست اتراکھنڈ کے معزز شہری ہیں۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا یہ پٹیشن ایڈوکیٹ نبیلہ جمیل نے تیار کیا اور سینئر ایڈوکیٹ جناب ایم آر شمشاد نے اس کے نوک پلک درست کئے۔ اس پٹیشن میں یو سی سی کے پورے قانون کو متعدد گراؤنڈز پر چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ قانون نہ صرف بنیادی حقوق کے خلاف ہے بلکہ فرد کے نجی حقوق سے بھی متصادم ہے۔
سینئر ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد جو کہ بورڈ کے ایگزیکٹیو ممبر ہیں کورٹ میں آن لائن پیش ہوئے، جن کی ایڈوکیٹ عمران علی اور ایڈوکیٹ محمد یوسف نے مدد کی۔ ریاستی و مرکزی حکومتوں کی طرف سے سولیسیٹر جنرل پیش ہوئے۔ کورٹ نے ریاستی حکومت کو جوابی حلف نامہ دینے کے لئے وقت دیا اور پٹیشن کو سنوائی کے لئے یکم اپریل 2025 کے لئے لسٹ کردیا۔
Like this:
Like Loading...