Skip to content
قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کے بیان پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی
نئی دہلی ،یکم جولائی ( آئی این ایس انڈیا )
پیر کو پارلیمنٹ کے جاری اجلاس کے دوران راہل گاندھی کے ہندو سماج کو پرتشدد قرار دینے کے بیان پر ہنگامہ ہوا۔ اس دوران پی ایم مودی نے راہل گاندھی کے اپوزیشن کے بیان پر بھی اپنا اعتراض ظاہر کیا۔ جب راہل بول رہے تھے، اچانک پی ایم مودی درمیان میں کھڑے ہو گئے اور کہا کہ ہندو سماج کو پرتشدد کہنا غلط ہے۔راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں کہا کہ شیو جی کہتے ہیں ڈرو مت، ڈرو نہیں، وہ بھی بے خوف انداز دکھاتے ہیں؛ لیکن جو لوگ خود کو ہندو کہتے ہیں وہ ہر وقت تشدد، تشدد، تشدد کرتے ہیں۔ بعد ازاں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہنگامہ آرائی ہوئی۔
راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ہندو مذہب میں صاف لکھا ہے کہ سچ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، سچ سے ڈرنا نہیں چاہیے، سچائی ہماری علامت ہے۔ اس دوران پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود تمام ممبران پارلیمنٹ راہل گاندھی کے اس بیان کی مخالفت کرتے رہے۔راہل گاندھی نے کہا کہ ہر کوئی اس لیے چیخ رہا ہے کیونکہ ان کے دل میں ایک تیر ہے۔ پھر اسپیکر اوم برلا پارلیمنٹ میں امن قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے بعد پی ایم مودی کہتے ہیں کہ یہ موضوع بہت سنگین ہے، پورے ہندو سماج کو پرتشدد کہنا ایک سنگین موضوع ہے۔
اس کے بعد بھوپیندر یادو اور اس وقت کے وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی راہل گاندھی کے بیان کی مخالفت کی۔ وہ کہتے ہیں کہ شور مچا کر اسے چھپایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے کہا ہے کہ جو لوگ اپنے آپ کو ہندو کہتے ہیں وہ تشدد کی بات کرتے ہیں اور تشدد کرتے ہیں۔ اس ملک میں شاید وہ نہیں جانتے لیکن کروڑوں لوگ فخر سے اپنے آپ کو ہندو کہتے ہیں۔ کیا وہ تمام لوگ تشدد کرتے ہیں؟ کسی بھی مذہب کے ساتھ اور آئینی عہدے پر فائز شخص کو ایسا کہنے پر معافی مانگنی چاہیے۔
Like this:
Like Loading...