Skip to content
فلاڈلفیا راہ داری … غزہ میں جنگ بندی کے مستقبل کو کس طرح متاثر کر سکتی ہے ؟
غزہ28فروری(ایجنسیز)
قاہر میں حماس کے ساتھ بات چیت شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل اسرائیل نے ایک بڑا دھماکا خیز اعلان کر دیا۔اسرائیل کے ایک عہدے دار کے اعلان کے مطابق ان کا ملک فلاڈلفیا کی تزویراتی راہ داری (صلاح الدین راہ داری) سے اپنی فوجیں نہیں ہٹائے گا … جب کہ فائر بندی معاہدے میں وہاں سے اسرائیلی انخلا مذکورہ ہے۔ یہ اس اعلان سے مرکزی وساطت کار مصر میں جاری حالیہ مذاکرات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
ایک با خبر ذریعے نے باور کرایا ہے کہ "اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی معاہدے میں ایک شق ہے جس میں یہ بات مذکور ہے کہ پچاس روز کے اندر یعنی نو مارچ تک فلاڈلفیا راہ داری سے اسرائیلی فوج کا انخلا مکمل کیا جائے گا”۔ یہ بات عربی روزنامے الشرق الاوسط نے بتائی۔
یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب مشرق وسطی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندے اسٹیف ویٹکوف آئندہ چند روز میں خطے کا دورہ کرنے والے ہیں۔ایک اسرائیلی ذمے دار نے جمعرات کے روز اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "اسرائیلی فوج کو مصر کے ساتھ سرحد پر ہتھیاروں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے غزہ کی جانب ‘فلاڈلفیا راہ داری’ میں باقی رہنے کی ضرورت ہے”۔
ادھر اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے مقامی قیادت کے ساتھ ایک اجلاس میں کہا کہ مذکورہ گزر گاہ کے حالیہ دورے میں انھیں ایسی سرنگیں نظر آئیں جو سرحد میں داخل ہو رہی تھیں۔ کاتز نے اسرائیل کے منصوبے کے حوالے سے کوئی وضاحت پیش نہیں کی۔معلوم رہے کہ مصر پہلے ہی باور کرا چکا ہے کہ اس نے اسمگلنگ کی سرنگوں کو اپنی جانب سے کئی برس قبل تباہ کر کے ایک بفرزون قائم کر دیا تا کہ اسمگلنگ کا سلسلہ روک دیا جائے۔
دوسری جانب حماس تنظیم نے زور دیا ہے کہ فلاڈلفیا راہ داری کے بفرزون میں باقی رہنے کی کوئی بھی اسرائیلی کوشش فائر بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہو گی۔ تنظیم کے مطابق معاہدے کی پاسداری، ان درجنوں قیدیوں کی رہائی کی ضمانت کا واحد راستہ ہے جو ابھی تک غزہ میں ہیں۔توقع کی جا رہی ہے کہ اسرائیل فلاڈلفیا راہ داری سے ہفتے کے روز اپنا انخلا شروع کرے گا جو معاہدے کے پہلے مرحلے کا آخری روز ہے۔ یہ انخلا آٹھ روز میں مکمل کیا جانا ہے۔
یاد رہے کہ مصر نے گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات قاہر میں شروع ہو گئے ہیں۔ اس طرح معاہدے کو پہلے مرحلے کے اختتام سے قبل ٹوٹنے سے بچا لیا گیا ہے۔مصر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل، قطر اور امریکا کے ذمے داران نے دوسرے مرحلے کے حوالے سے "بھرپور بحث” شروع کر دی ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ وساطت کار غزہ کے لیے انسانی امداد کی رسائی کے راستوں کو بڑھانے پر بھی بات کر رہے ہیں۔ یہ غزہ کی پٹی کی آبادی کے مصائب کم کرنے اور خطے میں استحکام کو سپورٹ کرنے کے سلسلے میں ہے۔دوسرے مرحلے کی بات چیت کا مقصد جنگ کا خاتمہ ہے۔ اس میں غزہ میں موجود بقیہ تمام زندہ قیدیوں کی واپسی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیل کی تمام فوج کا انخلا بھی شامل ہے۔
البتہ فوت ہو جانے والے بقیہ قیدیوں کی واپسی تیسرے مرحلے میں ہو گی۔اسرائیل کے مطابق غزہ کی پٹی میں باقی 59 قیدیوں میں سے 24 کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ابھی تک زندہ ہیں۔
Like this:
Like Loading...