Skip to content
دھامی حکومت مسلمانوں کو مختلف محاذوں پر نشانہ بنارہی ہے۔
اتراکھنڈ میں مدارس کے خلاف کریک ڈاؤن۔
کئی سیل کر دیے گئے متعدد کو نوٹس ریاست کے مختلف مقامات پر احتجاج۔
دہرادون:6مارچ( ایجنسیز)
اتراکھنڈ میں وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی کی قیادت میں حکومت مسلمانوں کو مختلف محاذوں پر نشانہ بنا رہی ہے۔ ۳ / فروری کو انتظامیہ نے پانچ مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر انہیں سیل کر دیا، جس سے ریاست بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا۔ اسی دن مسلمان دہرہ دون ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر میں جمع ہوئے اور اپنا احتجاج درج کرایا اور اس کارروائی کی مخالفت میں ایک میمورنڈم پیش کیا۔
ایشیا ایکسپیرس کے مطابق اتراکھنڈ میں مدارس کے خلاف کریک ڈاؤن نے ریاست کی جانب سے مسلمانوں کے ساتھ روا ر کھے جانے والے سلوک پر خطرے کی گھنٹی بجائی ہے۔ انتظامیہ، دھامی کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ، اس بات کو یقینی بنانے کیلئے مدارس کا معائنہ کر رہی ہے کہ وہ قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں یا نہیں۔ تاہم، پیر کو، اتراکھنڈ حکومت نے پانچ مدارس کو سیل کر دیا اور انہیں غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نوٹس جاری کیا۔
اس کے جواب میں مسلم تنظیموں بشمول مسلم سیوا تنظیم اور جمعیۃ علماء ہند نے بندشوں کو امتیازی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے ضلعی حکام سے باضابطہ احتجاج درج کرایا ہے۔ احتجاج کرنے والے لیڈروں میں سے ایک نے کہا، یہ کارروائی مناسب عمل کی پیروی اور کسی قانونی بنیاد کے بغیر کی گئی ہے۔ انتظامیہ مسلم اداروں کو نشانہ بنانے کیلئے قانون کو ہتھیارکے طور پر استعمال کر رہی ہے، یہ ایسی چیز ہے جسے ہم برداشت نہیں کریں گے ۔ اس ضمن میںاتراکھنڈ انتظامیہ نے رجسٹریشن اور دستاویزات کے تقاضوں کی عدم تعمیل کے دعوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بندش ریاست میں مدارس کی ایک بڑی تحقیقات کا حصہ تھی۔
تاہم، مسلمانوں نے ان دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بندشیں سیاسی طور پر محرک ہیںاور ان کا مقصد مذہبی شناخت کو ختم کرنا ہے۔ خیال رہے کہ اتراکھنڈ میں مدارس کے خلاف کریک ڈاؤن سے متعلق تنازع ملک میں مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں ایک وسیع بحث بن گیا ہے۔ کئی حالیہ واقعات نے مسلمانوں میں یہ خدشات مستحکم ہوئے ہیں کہ وہ انہیں پسماندہ کرنے کی ایک منظم سازش ہے۔ ایک مقامی شخص نے کہا کہ حکومت پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ ادارے صرف مذہبی تعلیم سے متعلق نہیں ہیں۔ وہ یہ ہماری کمیونٹی کیلئے لائف لائن ہیں۔ حکومت نے انہیں بند کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں بتائی ہے۔
مظاہروں کی شدت اور قانونی لڑائیوں کے ساتھ ، مسلم تنظیموں نے اس لڑائی کو اعلیٰ ترین عدالت تک لے جانے کا عزم کیا ہے۔
Like this:
Like Loading...