Skip to content
وقف ترمیمی بل وقف املاک کو تباہ اور ہڑپنے کی سازش.
ہم اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں:آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ.
11مارچ 2025
وقف ترمیمی بل کے خلاف جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو 5 کروڑ مسلمانوں کے ای میل، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور تمام اہم مرکزی و ریاستی مسلم جماعتوں اور اہم افراد کی جے پی سی میں نمائندگی اور ترمیمی بل کے ایک ایک شق پر مدلل گفتگو اور تحریری دستاویزات جمع کرنے کے باوجود حکومت کے موقف میں تبدیلی آنے کے بجائے اسے مزید سخت اور متنازعہ بنادیا گیا۔ جمہوری ملکوں میں کسی بھی قانون یا بل کو مقننہ میں پیش کرنے سے قبل ان لوگوں سے مشاورت کی جاتی ہے جو اس کے اصل اسٹاک ہولڈرس ہوتے ہیں ( یعنی جن سے متعلق مجوزہ قانوں یا بل ہوتا ہے)۔ تاہم ا س حکومت کا رویہ اول روز سے تاناشاہی پر مبنی ہے۔ تین زرعی قوانین پارلیمنٹ سے منظور کئے گئے لیکن کسانوں سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ کسانوں کے منظم احتجاج نے بالآخر حکومت کو جھکنے پر مجبور کیا گیا۔
وقف قانون میں اس سے پیشتر جتنی بار بھی ترمیمات ہوئیں، مسلمانوں کے ارباب حل وعقد سے نہ صرف مشورہ کیا گیا بلکہ ان کی مدلل آراء و تجاویز کو ہمیشہ پیش نظر رکھا گیا۔ تاہم اس بار پارلیمنٹ میں بل پیش ہونے سے قبل مسلمانوں کے ارباب حل و عقد سے کوئی مشورہ نہیں لیا گیا اور جب بل کو پارلیمنٹ میں حزب مخالف کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تو اس پر 31ممبران کی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی بنادی گئی۔ البتہ حکمران جماعت کی اکثریت پر مبنی جے پی سی نے سوائے لیپا پوتی کرنے اور بل کو مزید سخت بنانے کے کوئی اور کام نہیں کیا۔ مسلمانوں کی مدلل آراء اور معقول تجاویز نہ صرف رد کردی گئیں بلکہ کمیٹی میں شامل حزب اختلاف کے ممبران نے جو 44 ترمیمات پیش کی تھیں انہیں بھی مستردکردیا گیا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپوزیشن کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ بی جے پی کی حلیف سیاسی پارٹیوں کے سربراہوں سے بھی خصوصی ملاقات کرکے انہیں وقف ترمیمی بل پر مسلمانوں کے مدلل موقف سے واقف کرایا تھا۔ اسی مناسبت سے تلگو دیشم پارٹی کے سربراہ، ریاست آندھرا پردیش کے وزیر اعلی اور ایک قد آور سیاسی رہنما شری چندرا بابو نائیڈو سے بورڈ کے ایک اعلی سطحی وفد نے جس کی قیادت بورذ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کی تھی، وجے واڑہ آکر ملاقات کی اور وقف ترمیمی بل پر مسلمانوں کے مدلل اعتراضات سے واقف کروایا۔ اسی دوران پورےملک میں مسلم جماعتوں نے بڑے بڑے احتجاجی جلسے منعقد کئے اور وقف ترمیمی بل کی پرزور مخالفت کی۔
اس سب کے باوجود مسلمانوں کے مدلل اعتراضات کو خاطر میں نہیں لایا گیا اور این ڈی اے حکومت وقف املاک کو ہڑپنے اور برباد کرنے کے اپنے مذموم ایجنڈے پر پوری طرح گامزن ہے۔ سخت افسوس ہے کہ بی جے پی کے اس فرقہ وارانہ ایجنڈے کا NDA میں شامل اس کی حلیف پارٹیان بھی ساتھ دے رہی ہیں جو خود کو سیکولر اور انصاف پسند کہتی ہیں اور مسلمانوں کا بھی بھرپور ووٹ حاصل کرتی ہیں۔ بی جے پی کی سیاست فرقہ وارانہ منافرت اور لڑاؤ اور حکومت کرو کے ذریعہ ووٹ پولارائزیشن کے ایجنڈے پر چلتی ہے۔ البتہ اس کی حلیف سیاسی پارٹیوں کو بہرحال یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس حد تک اس کا ساتھ دیں گی۔
ان حالات میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ، تمام دینی و ملی جماعتیں اور ملک کے تمام انصاف پسند لوگ ایک بار پھر سیکولر سیاسی پارٹیوں، این ڈی اے کی حلیف جماعتوں اور ملک کے ضمیر پر دستک دینے کے لئے اپنے جمہوری اور دستوری حق کا استعمال کرتے ہوئے17, مارچ کو جنتر منتر پر ایک دھرنا دے رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے شاید اس طرح ممکن ہےکچھ برف پگھلے اور ہمارا موقف ہم ممبران پارلیمنٹ کو سمجھانے میں کامیاب ہوسکیں۔
Like this:
Like Loading...