Skip to content
نئی دہلی/2اپریل: لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پر ووٹنگ ہوئی۔ لوک سبھا اسپیکراوم برلا نے بتایا کہ اس بل کی حمایت میں 288 پڑے اور مخالفت میں 232 ووٹ ملے۔ اس سے پہلے وقف ترمیمی بل پرزبردست بحث ہوئی۔ اپوزیشن نے بل کی خامیوں کواجاگرکیا اوراس میں ترمیم کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ اس سے پہلے اس بل میں مختلف ترامیم پر ووٹنگ ہوئی اور کئی اپوزیشن لیڈران کے ذریعہ پیش کئے گئے ترامیم کو خارج کردیا گیا ہے۔ وقف ترمیمی بل پیش کئے جانے کے بعد بحث کے لئے 8 گھنٹے کا وقت مختص کیا گیا ہے۔ لیکن یہ بحث 12 گھنٹے سے زیادہ تک چلی۔ اس دوران نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یواور چندرا بابو نائیڈو کی پارٹی ڈی پی نے حکومت کی بل سے متعلق حمایت کی۔
وہیں بی جے پی اور اس کی اتحادی پارٹیوں نے وقف ترمیمی بل کو منظورکرنا ضروری قراردیا تاکہ وقف بورڈ میں اصلاح کی جا سکے۔ بل پربحث کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور کرن رجیجونے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔ بل میں غریب مسلمانوں کا خیال رکھا گیا ہے۔ مرکزی وزیربرائے پارلیمانی اورکرن رجیجو نے اپوزیشن پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں مائنارٹی سیف نہیں ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ اس ملک سے زیادہ اقلیت اور کہیں محفوظ نہیں ہیں۔ 1959 میں چین-تبت میں پریشانی ہوئی، ان کا کہاں آنا ہوا، ہمارے یہاں آکر بیٹھے ہیں۔ میانمار- بنگلہ دیش سے لوگ یہاں پرآئے۔ وقف (ترمیمی) بل پربحث کے دوران کرن رجیجو نے کہا کہ بحث کے لئے سبھی اراکین کا شکریہ۔ کچھ اراکین نے بے بنیاد موضوعات اٹھائے۔ یہ بل غیرآئینی کیسے ہوگیا۔ اگریہ بل غیرآئینی تھا تو پھرعدالت میں کیوں نہیں گئے۔
وقف ترمیمی بل سے متعلق بنی جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے لوک سبھا میں کہا کہ حکومت نے جے پی سی کے سبھی مطالبات تسلیم کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس اکثریت ہے۔ بل راست طور پر پاس کرایا جاسکتا تھا، لیکن حکومت کی ایسی منشا نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ وقف نے آئین کی خلاف ورزی کی۔ اسدالدین اویسی کے بل پھاڑنے پر جے پی سی چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا کہ انہوں نے ایسا کرکے غیرآئینی کام کیا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ وقف ترمیمی بل غیرآئینی کیسے ہوگیا۔
لوک سبھاس میں بل پاس کرانے کے لئے حکومت اکثریت میں
لوک سبھا میں اس بل پر ووٹنگ کے دوران حکومت کواکثریت حاصل ہوئی۔ پھر بعد میں ترامیم پرووٹنگ ہوئی۔ مودی حکومت اور بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ وقف ترمیمی بل 2025، کا مقصد وقف املاک کے انتظام میں اصلاحات کرنا ہے، جس میں شفافیت اورخواتین کی شرکت کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ لوک سبھا میں بل پرووٹنگ کے نتائج آنے کے بعد اسے راجیہ سبھا میں بھی پاس کیا جائے گا اوراس کے بعد یہ قانون کی شکل اختیارکرلے گا۔
واضح رہے کہ وقف بل سے متعلق لوک سبھا میں دیررات تک بحث چلی۔ بحث میں کئی اراکین کی تقاریر باقی رہنے کی وجہ سے کئی بار وقت میں اضافہ کیا گیا۔ پہلے یہ بحث بڑھا کر 11:30 بجے تک کی گئی، لیکن پھراسے بڑھا کرایک بجے تک کردیا گیا۔ پہلے اسے 10 بجے تک کے لئے بڑھایا گیا تھا۔ سب سے پہلے شام 6 بجے بھی 2 گھنٹے کے لئے کارروائی بڑھاتے ہوئے 8 بجے تک کردی گئی تھی
Like this:
Like Loading...