جموں و کشمیر کے بارہمولہ میں لوک سبھا الیکشن جیتنے والے انجینئر رشید کو عدالت سے رکن پارلیمنٹ کے طور پر حلف لینے کی اجازت مل گئی ہے۔ وہ 5 جولائی کو حلف اٹھائیں گے۔ دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے راشد کو پیرول دے دیا ہے۔ وہ اس وقت تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ جیل میں رہتے ہوئے ہی انہوں نے الیکشن لڑا۔نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے پیر کو رشید کے حلف لینے پر رضامندی ظاہر کی۔ جس کے بعد انہیں آج پیرول مل گیا ہے۔ انہیں میڈیا سے بات نہ کرنے سمیت کچھ شرائط کے ساتھ اجازت دی گئی ہے۔
رشید نے حلف اٹھانے اور اپنی پارلیمانی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے عبوری ضمانت یا متبادل طور پر کسٹوڈیل پیرول کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 22 جون کو ملتوی کرتے ہوئے این آئی اے سے جواب داخل کرنے کو کہا تھا۔شیخ عبدالرشید، جو انجینئر رشید کے نام سے مشہور ہیں، دہشت گردی کی فنڈنگ کے ایک کیس میں 2019 سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ جیل میں رہتے ہوئے انہوں نے شمالی کشمیر کی بارہمولہ سیٹ سے الیکشن لڑا اور یہ سیٹ بھاری ووٹوں سے جیتی۔ انجینئر رشید نے عمر عبداللہ اور سجاد لون کو شکست دی تھی۔
رشید نے بارہمولہ سیٹ سے 4,72,481 ووٹ حاصل کیے تھے۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس کے عمر عبداللہ کو 2,04,142 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ عمر کو 2,68,339 ووٹ ملے۔ جبکہ پیپلز کانفرنس کے سجاد لون نے 1,73,239 ووٹ حاصل کیے تھے۔ بارہمولہ سیٹ پر سیدھا مقابلہ عبداللہ اور لون کے درمیان مانا جا رہا تھا لیکن رشید جیسے ہی میدان میں اترے بارہمولہ میں ماحول بدل گیا۔رشید عوامی اتحاد پارٹی کے صدر ہیں۔ وہ دو بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 2008 میں کیا۔ انہوں نے تعمیراتی انجینئر کی ملازمت سے استعفیٰ دینے کے بعد سیاست کا آغاز کیا۔
محض 17 دن کی مہم کے بعد، انہوں نے شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع کے ہندواڑہ قصبے کے لنگیٹ کے حلقے سے کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے پہلی بار لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔جیل میں ہونے کی وجہ سے راشد کے دو بیٹوں ابرار اور اسرار نے پارٹی کے دیگر لیڈروں کے ساتھ لوک سبھا انتخابات میں مہم کی ذمہ داری سنبھالی۔ الیکشن لڑنے کے تقریباً دو ہفتوں کے اندر ہی انہیں عوام کی بے پناہ حمایت حاصل ہو گئی تھی۔ ان کی ریلیوں میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ عوام کی حمایت ووٹنگ میں بھی بدل گئی اور انہیں جیت نصیب ہوئی۔