Skip to content
بھارت : مسلمانوں کی زیر ملکیت اراضی کے قوانین میں تبدیلی کے لیے پارلیمان میں ترمیمی بل پیش
دہلی،۳؍اپریل(ایجنسیز)
بھارتی حکومت نے بدھ کے روز پارلیمان میں منظوری کے لیے ایک ایسا بل پیش کیا ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے زیر ملکیت زمینوں سے متعلق قوانین میں تبدیلی ہے۔ تاکہ ان کی جائیداد اور املاک کے لیے خرید و فروخت اور تقسیم و ترکہ کے معاملات میں تبدیلی ہو سکے۔اس سے قبل مسلمانوں کی بھارتی شہریت سے متعلق قوانین اور وقف سے متعلق امور میں تبدیلی کی کئی کوششیں کرنے پر پہلے بھی تنازعہ پیدا ہوتا رہا ہے۔یاد رہے بھارت میں 20کروڑ سے زائد مسلمان بستے ہیں اور وہ بھارت کی سب سے بڑی اقلیتی آبادی ہے۔ اس کے زیر ملکیت مجموعی طور پر 8 لاکھ 70 ہزار وقف کے زیر اہتمام اثاثے موجود ہیں۔یہ اثاثے 9 لاکھ ہیکٹر اراضی پر مشتمل ہیں۔ جن کی مالیت 14.2 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔مسلم اوقاف کے مقابلے میں صرف بھارتی فوج اور بھارتی ریلوے کے کنٹرول میں اراضی موجود ہے۔ اس کے بعد مسلمانوں کی ملکیت میں اراضی پائی جاتی ہے۔اسلامی روایات میں وقف ایک خیراتی انداز میں کام کرنے والا ایسا فنڈ ہوتا ہے جس کے زیر کنٹرول زمینی منقولہ و غیر منقولہ دونوں طرح کی املاک پائی جاتی ہے۔ ان میں مساجد، مدارس، یتیم خانے، فلاحی ہسپتال اور اس طرح کے کئی دیگر ادارے شامل ہوتے ہیں۔مسلم اوقاف ترمیمی بل وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے پیش کیا گیا ہے۔ 1995 سے لے کر اس میں اب تک 40 ترامیم کی جا چکی ہیں۔ مسلمانوں کے اوقاف میں ہندو نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔اقلیتی امور کے وزیر کا اس ترمیمی بل کے پیش کرنے کے بعد کہنا ہے کہ حکومت مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت نہیں کر رہی اور یہ صرف زمینوں کے انتظامات اور بندوبست سے متعلق ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ترمیم کی جا رہی ہے۔دوسری جانب مسلمانوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے مسلم پرسنل لا بورڈ کا اس بارے میں ردعمل سامنے آیا ہے کہ اس ترمیم کے ذریعے مسلمانوں کے اوقاف کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Like this:
Like Loading...