Skip to content
راہول گاندھی نے حکومت سے امریکی ٹیرف اور ہندوستانی سرزمین پر چینی تجاوزات پر سوال اٹھائے
نئی دہلی، 3 اپریل (ایجنسیز)
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے جمعرات کو ہندوستانی سرزمین پر چین کی طرف سے مبینہ تجاوزات اور ہندوستانی برآمدات پر امریکی ٹیرف کے حالیہ نفاذ کا معاملہ اٹھایا اور پوچھا کہ حکومت ان مسائل پر کیا کرنے جا رہی ہے؟ ایوان میں مسائل اٹھاتے ہوئے اپوزیشن لیڈر گاندھی نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ غیر ملکیوں کے خلاف سخت موقف اختیار نہیں کر رہی اور ملک کے مفادات سے سمجھوتہ کر رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کی طرف سے ہندوستان پر عائد 26 فیصد ٹیرف ہماری معیشت خصوصاً آٹو اور فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو تباہ کر دے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ہر پرودیشی کے سامنے جھکتے ہیں۔ انہوں نے خارجہ پالیسی پر آنجہانی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے بیان کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہندوستانی کے طور پر وہ سیدھی کھڑی ہوئیں۔ نہ وہ بائیں طرف جھکتی تھی نہ دائیں طرف۔ راہول گاندھی نے کہا کہ یہ ایک معروف حقیقت ہے کہ چین نے ہمارے 4000 مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ہمارے سیکرٹری خارجہ کو چینی سفیر کے ساتھ کیک کاٹتے ہوئے دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ کیا یہ ہمارے 20 فوجیوں کی عظیم قربانی کا جشن ہے۔
قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ اس علاقے میں دراصل کیا ہو رہا ہے۔ قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے کہا کہ ہم معمول کے خلاف نہیں ہیں لیکن معمول سے پہلے جمود کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی زمین واپس ملنی چاہیے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وزیر اعظم اور صدر نے چین کو خط لکھا ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ یہ ہمارے اپنے لوگ نہیں بلکہ چینی سفیر ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ وزیر اعظم اور صدر نے خط لکھا ہے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ خارجہ پالیسی کا مطلب پڑوسی ممالک سمیت دیگر ممالک کو سنبھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے چین کو چار ہزار مربع کلومیٹر زمین دی ہے۔ دوسری طرف ہمارے اتحادی امریکہ نے اچانک 26 فیصد ٹیرف لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ہماری معیشت تباہ ہو جائے گی۔
Like this:
Like Loading...