Skip to content
وقف ترمیمی بل اپوزیشن کی سخت مخالفت کے باوجود پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہو چکا ہے۔ کچھ لیڈران اس بل کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ بھی پہنچ گئے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ اس کا کتنا اثر دیکھنے کو ملے گا۔ لگاتار سرخیوں میں رہنے والے وقف ترمیمی بل سے متعلق اب عام لوگوں کے ذہن میں یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ کیا وقف جیسے کسی بھی قانون کو عدالت عظمیٰ ختم کر سکتی ہے؟ آئیے، یہاں ہم اس سوال کا جواب جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
1. کیا سپریم کورٹ ختم کر سکتا ہے وقف جیسا کوئی قانون؟
ہندوستان میں عدالت عظمیٰ، یعنی سپریم کورٹ کو عدالت کا سب سے اعلیٰ درجہ حاصل ہے۔ سپریم کورٹ کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ کسی بھی قانون کو غیر آئینی قرار دے کر اسے ختم کر سکتی ہے۔ حالانکہ اس کے لیے بھی کچھ قواعد و اصول کا پاس و لحاظ رکھنا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی قانون آئین ہند کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے تو سپریم کورٹ کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس قانون کو ختم کر دے۔ اس کے علاوہ اگر بات کی جائے کسی ایسے قانون کی جو آئین ہند کی بنیادی روح کے خلاف ہے، تو ایسی صورت میں بھی سپریم کورٹ کو وہ قانون ختم کرنے کا اختیار ہے۔ مطلب یہ کہ سپریم کورٹ وقف اور اس جیسے کسی بھی قانون کو قواعد کے مطابق ختم کر سکتا ہے۔
2. سپریم کورٹ کب ختم کرتا ہے کوئی قانون؟
واضح ہو کہ سپریم کورٹ آف انڈیا بذات خود کسی بھی قانون کو اپنے طور پر ختم نہیں کرتا ہے، بلکہ اس کے لیے ایک طریقۂ کار ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی شخص یا ادارہ کے ذریعہ اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی جاتی ہے۔ عرضی پر سماعت کے دوران اگر سپریم کورٹ اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ وہ قانون غیر آئینی ہے، تو پھر اس قانون کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
شکریہ : ہندوستان ٹائمز
Like this:
Like Loading...