Skip to content
بابا رام دیو کا ‘’’شربت جہاد‘‘ والا متنازعہ بیان،
پتنجلی کی شربت کی تشہیرکے لئے روح افزا پر بالواسطہ حملہ
نئی دہلی،10اپریل( ایجنسیز)
یوگا گرو بابا رام دیو ایک بار پھر اپنے متنازعہ بیان کو لے کر سرخیوں میں ہیں۔ اس بار وہ متنازعہ اصطلاح ’شربت جہاد‘ استعمال کرنے پر تنقید کی زد میں آگئے ہیں۔ دراصل، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک ویڈیو میں بابا رام دیو نے ایک مشہور شربت کمپنی پر اپنے منافع سے مساجد اور مدرسے بنانے کا الزام لگایا ہے۔
ویڈیو میں رام دیو لوگوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ بازار میں دستیاب شربتوں کے بجائے پتنجلی کے گلاب کی شربت خریدیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی پتنجلی کی شربت خریدتا ہے تو اس کی رقم گروکل، پتنجلی یونیورسٹی اور بھارتیہ شکشا بورڈ جیسے اداروں کو جاتی ہے۔
مذکورہ ویڈیو پتنجلی کے آفیشل فیس بک پیج پر شیئر کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ایک تیز اور اشتعال انگیز کیپشن بھی تھا، جس میں لکھا تھا: ’’اپنے خاندان اور بچوں کو شربت جہاد کے نام پر فروخت ہونے والے ٹوائلٹ کلینر اور کولڈ ڈرنکس کے زہر سے بچائیں۔‘‘ اپنے گھر میں صرف پتنجلی کا شربت اور جوس لے آئیں۔
رام دیو نے اس ویڈیو میں سافٹ ڈرنک کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ جو لوگ گرمیوں میں کولڈ ڈرنک پیتے ہیں وہ دراصل ٹوائلٹ کلینر جیسے زہریلے مشروبات پی رہے ہیں۔ انہوں نے ان مشروبات کو صحت کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دراصل عوام پر حملہ ہے۔
اگرچہ رام دیو نے کسی کمپنی کا نام نہیں لیا، لیکن ان کے بیان کو ’روح افزا‘ کے بالواسطہ حوالے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو کئی دہائیوں سے ہندوستانی گھروں میں استعمال ہونے والا ایک مقبول شربت ہے۔
ان بیانات پر سوشل میڈیا پر زبردست ردعمل سامنے آیا ہے۔ بہت سے صارفین نے رام دیو پر مذہبی جذبات بھڑکانے کا الزام لگایا، جب کہ کچھ نے پتنجلی کی مارکیٹنگ کی حکمت عملی پر سوال اٹھایا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ رام دیو کا بیان ایک خاص کمیونٹی کو نشانہ بنانے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بابا رام دیو تنازعات میں گھرے ہوں۔ حال ہی میں، سپریم کورٹ نے انہیں گمراہ کن اشتہارات کے لیے معافی مانگنے کو کہا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پتنجلی کی مصنوعات سنگین بیماریوں کا علاج کر سکتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ صحت اور یوگا کے علمبردار مانے جانے والے بابا رام دیو کب تک اس طرح کے متنازعہ بیانات کے ساتھ مارکیٹ میں اپنی مصنوعات کی تشہیر کرتے رہیں گے؟
Like this:
Like Loading...