Skip to content
امریکہ،14اپریل(ایجنسیز)امریکی امداد سے چلنے والے عربی کے نیوز چینل اور اس کے عربی ‘آؤٹ لیٹ’ سے وابستہ سٹاف کی بڑی تعداد کو ملازمت سے برخاست کر دیا ہے۔ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں اس ٹی وی کے ناظرین کی تعداد تین کروڑ بتائی جاتی ہے۔
ٹی وی چینل نے اپنے بڑی تعداد میں سٹاف کو ہفتے کے روز نوکری سے جواب دیا ہے۔ ٹی وی کی انتظامیہ نے ان برطرفیوں کا ذمہ دار صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کی طرف سے فنڈنگ میں غیر معمولی کٹوتیوں کو قرار دیا ہے۔
یاد رہے امریکی ٹرمپ انتظامیہ طلبہ اور میڈیا ورکرز کے ساتھ اول روز سے سختی پر مبنی پالیسی کے اقدامات کر رہی ہے۔ ‘الحرہ’ نامی ٹی وی چینل سے منسلک اداروں کے سربراہ جیفری گیڈمن نے متعلقہ سٹاف ممبران کو فراغت کا خط بھی لکھ دیا ہے۔
جیفری گیڈمن نے صدر ٹرمپ کی طرف سے ‘الحرہ’ اور وائس آف امریکہ سمیت دیگر ابلاغی اداروں کے امور کی نگرانی کے لیے مقرر کی کیری لیک پر الزام عاید کیا کہ انہوں نے اس سلسلے میں کردار ادا کیا ہے۔
واضح رہے دنیا بھر اور خصوصا عرب و عجم کے باسیوں کی ذہن سازی کے لیے امریکہ نے کئی دہائیوں سے یہ ابلاغی ادارے قائم کر رکھے تھے۔ لیکن شاید اب امریکی انتظامیہ سمجھتی ہے کہ مزید ذہن سازی کی ضرورت باقی نہیں رہی ہے۔ کیونکہ عوامی سطح پر ان ملکوں میں امریکی سوچ کے لیے سب اچھا کی رپورٹس ہیں۔ جیسا حالیہ مہینوں میں بھی دیکھ لیا گیا ہے۔ اس لیے رقوم کیوں خرچ کی جائیں۔
انہوں نے کہا ‘مجھے اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے کہ میں یہ کہوں کہ نگرانی پر مامور یہ خاتون ہمارے سخت محنتی عملے کے ارکان کو جان بوجھ کر بھوک کی طرف دھکیل رہی ہے۔’
دوسری طرف وائٹ ہاؤس نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور نہ ہی اس سلسلے میں درخواست کا جواب دیا۔
محمد الصباغ جو کہ ‘الحرہ نیوز’ کی ویب سائٹ سائٹ کے ساتھ دبئی سے وابستہ ہیں، خبر رساں ادارے ‘اے پی’ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘الحرہ’ کی ویب سائٹ کے علاوہ ٹی وی چینل سے وابستہ تمام سٹاف کو برطرفی کے خط ای میل کے ذریعے موصول ہوگئے ہیں۔
یاد رہے ‘الحرہ’ کو 2003 میں صدر بش کی انتظامیہ نے قائم کیا تھا۔ تاکہ عرب دنیا میں اس وقت کی امریکی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ایک ہمہ گیر اور مؤثر ابلاغی نیٹ ورک موجود ہو۔ واضح رہے عراق میں امریکی جنگ کا اغاز 2003 میں ہی ہوا تھا۔
اس ٹی وی چینل نے عراق جنگ کے علاوہ عرب بہاریہ کی بہت اچھی کوریج کرنے کے علاوہ فرقہ وارانہ اور انتہا پسندانہ تشدد کے واقعات کو بھی بہت اچھی طرح کوریج دیتا رہا ہے۔
تاہم یہ ٹی وی چینل خود امریکہ میں بھی تنقید اور اعتراضات کی زد میں رہا۔ اس چینل پر بیک وقت رجعت پسندانہ خیالات رکھنے والوں کے ساتھ ساتھ لبرل خیالات رکھنے والے امریکی بھی تنقید کرتے رہے کہ اس کی کوریج متعصبانہ ہوتی ہے۔
Like this:
Like Loading...