Skip to content
مدھیہ پردیش اور اتراکھنڈ میں مدارس کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔رضوی نے علم پر سوالات اٹھائے۔
بریلی، 14 اپریل۔(ایجنسیز)
آل انڈیا مسلم جماعت کے قومی صدر مولانا مفتی شہاب الدین رضوی بریلوی نے ریاستی حکومتوں کی جانب سے اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش کے مدارس کے خلاف چلائی جارہی مہم پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل انصاف کا گلا گھونٹنے والا ہے۔ شہاب الدین رضوی بریلوی نے پیر کو جاری ایک بیان میں کہا کہ آئین نے اقلیتوں کو اپنے ادارے کھولنے اور چلانے اور تعلیم فراہم کرنے کی کھلی اجازت دی ہے۔ اب ایسے میں مدھیہ پردیش میں مدارس پر بلڈوزر چلانا، اتراکھنڈ حکومت کا مدارس کو بند کرنا آئین کے خلاف ایک قدم ہے۔ حکومت کو مدارس کو بلڈوز کرنے یا بند کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
یہ قدم انصاف کا گلا گھونٹنے والا ہے۔ یہ وہی مدارس ہیں جنہوں نے 1857 سے 1947 تک جدوجہد آزادی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ مولانا نے اتراکھنڈ حکومت سے کہا ہے کہ وہ ہلدوانی میں بند 13 مدارس کو فوری طور پر دوبارہ کھولے۔ اگر دستاویزات کی کمی ہے یا ان مدارس میں بہتر طریقے سے تعلیم نہیں دی جا رہی ہے تو اس کا ازالہ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن مدارس کو بند کرنے کا حکم دینا انصاف کا کھلا گلا گھونٹنا ہے۔
مولانا نے انتظامیہ کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جن مدارس پر رجسٹریشن کے بغیر کام کرنے کا الزام ہے وہ پہلے ہی سوسائٹی ایکٹ 1860 کے تحت رجسٹرڈ ہیں، اب جہاں تک تسلیم کا تعلق ہے تو اسے دینے کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ کی ہے اور مدارس کو تسلیم کرنے میں ضلعی انتظامیہ غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
بدعنوانی اور بھاری رقم کی مانگ کی وجہ سے مدرسہ چلانے والے مضبوط وکالت نہیں کر پا رہے ہیں۔ مولانا نے مزید کہا کہ اگر مدھیہ پردیش حکومت اور اتراکھنڈ کی حکومت اقلیتی اداروں کے خلاف اسی طرح کارروائی کرتی رہی تو وزیر اعظم نریندر مودی کے سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس کے نعرے پر اعتماد برقرار رکھنا بہت مشکل ہو جائے گا۔
Like this:
Like Loading...