Skip to content
دہلی،21اپریل(ایجنسیز)سپریم کورٹ اور سی جے آئی کے خلاف اپنے تبصروں کی وجہ سے تنازعات میں گھرے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے اب سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی پر انتہائی قابل اعتراض تبصرہ کیا ہے۔ نشی کانت دوبے نے ایس وائی قریشی کی سابق پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ وہ الیکشن کمشنر نہیں بلکہ ’مسلم کمشنر‘ ہیں۔
ایس وائی قریشی نے سابق پوسٹ پر لکھا تھا، "وقف ایکٹ بلاشبہ مسلمانوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی حکومت کی ایک بہت ہی بری اور بدنیتی پر مبنی سازش ہے۔ مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ اسے مسترد کر دے گی۔ شیطانی پروپیگنڈہ مشین نے غلط معلومات پھیلا کر اپنا کام بخوبی انجام دیا ہے۔”
نشی کانت دوبے نے مزید الزام لگایا کہ قریشی کے دور میں جھارکھنڈ کے سنتھل پرگنہ علاقے میں بنگلہ دیشی پناہ گزینوں کو ووٹر بنایا گیا تھا۔ اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں اسلام 712 میں آیا اور اس سے پہلے ہندوستان کی سرزمین ہندوؤں، جینوں، بدھسٹوں اور قبائلیوں کی تھی۔
نشی کانت دوبے مزید لکھا کہ ان کے گاؤں کو بختیار خلجی نے 1189 میں تباہ کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وکرم شلا یونیورسٹی نے دنیا کو پہلا وائس چانسلر دیا، جس سے وہ قوم کو اپنے تاریخی ورثے کے بارے میں آگاہ کرنا چاہتے تھے۔ دوبے نے آخر میں کہا کہ پاکستان کا قیام توڑنے کی ایک مثال ہے اور اب ملک میں مزید بٹوارہ نہیں ہونے دینا چاہیے۔
Like this:
Like Loading...