Skip to content
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا دہلی کےتالکٹورہ اسٹیڈیم میں ایک بڑا احتجاجی اجلاس عام
نئی دہلی: 23اپریل( ایجنسیز) نئے وقف قانون کو لے کر ملک بھر میں جاری ہنگامہ ابھی تک ختم نہیں ہوا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے منگل کو دہلی میں وقف بچاؤ مہم کے تحت تالکٹورہ اسٹیڈیم میں ایک بڑا احتجاجی اجتماع منعقد کیا۔ اس میں انڈین نیشنل لیگ کے محمد سلیمان بھی شامل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آزادی کی دوسری جنگ کے لیے سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
انڈین نیشنل لیگ کے محمد سلیمان نے کہا: یہ لڑائی صرف مسلمانوں کی نہیں ہے، بلکہ ہمارے آئین کی ہے۔ اس لڑائی میں پورا ملک ہمارے ساتھ کھڑا ہوگا اور ایک انقلاب آئے گا۔ ہمیں آزادی کی دوسری جنگ میں سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ انشاءاللہ فتح ہماری ہوگی۔ ملک کسی پارٹی کے منشور سے نہیں، بلکہ آئین سے چلنا چاہیے۔ ہم لڑیں گے اور انشاءاللہ جیتیں گے بھی۔ جو اسلام کو مٹانا چاہتے تھے، وہ خود مٹ گئے۔ ہمیں سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ہماری مساجد وقف کے دائرے سے نکل جائیں گی۔ یہ قانون وقف کی حفاظت کے لیے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخالفت ہمارا جمہوری حق ہے، لیکن سب قانون کے دائرے میں کریں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ آج شیروانی پہنے ہوئے ہیں، وہ ضرورت پڑنے پر کفن بھی پہنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک طویل لڑائی ہے، دور تک اور دیر تک لڑنا ہے۔
سکھ مذہب کے دلیال سنگھ نے مغل بادشاہ اورنگزیب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آج لوگ بابر اور اورنگزیب کا انکار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مغل سلطنت کی تاریخ ختم کر دی جائے تو سکھ تاریخ بھی ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بابر سے لے کر اورنگزیب تک اور گرو نانک سے لے کر گرو گوبند سنگھ تک ہماری تاریخ مغلوں سے جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماں سُندری جو گرو گوبند سنگھ کی بیوی تھیں، وہ یہاں رہیں، اگر اورنگزیب اتنے جابر تھے تو وہ یہاں کیسے رہ سکتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ سکھ مذہب کے آٹھویں گرو ہرکشن سنگھ کی موت کے وقت اورنگزیب نے ہی جمنا میں ان کے آخری رسومات کے لیے جگہ دی تھی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اس کانفرنس میں راجد کے پروفیسر منوج جھا نے کہا کہ غصہ جائز ہے۔ یہ لڑائی صرف مسلمانوں کی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خاموش رہنے کا وقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی بڑی آبادی جو سرحد کو پار نہیں کر سکی، وہ ہمارے ساتھ ہے۔
دونوں کو ایک دوسرے کو دیکھنے کی عادت ہے۔ یہ لڑائی ظلم اور انصاف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے بھی انصاف دیا ہے اور کہا کہ اکسایا جانے کی کوشش کی جائے گی، اس لیے احتیاط کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مل کر لڑنے کی ضرورت پر زور دیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ رہنما مولانا کلب جواد نے کہا کہ کئی انگلیاں مل کر گھونسہ بن جاتی ہیں، اس کا استعمال فرقہ پرستوں کے خلاف کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مسجد میں شیو لنگ تلاش کیے جاتے ہیں، کب تک لڑتے رہیں گے؟
انہوں نے کہا کہ لکھنؤ میں ہر مسجد میں پولیس آ رہی ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ 25 سال میں اتنے مندر کیسے بنے؟ کس کی اجازت اور زمین پر بنے؟ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپا کے رکن پارلیمنٹ دھرمندر یادو نے کہا کہ ملک میں وقف کے حوالے سے جو بات ہو رہی ہے، اس سے صاف ظاہر ہے کہ بی جے پی اور حکومت کو یہ برداشت نہیں ہے کہ ان کے پاس اتنی زمین کیوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لڑائی میں ہندو سماج کا اکثریتی طبقہ آپ کے ساتھ ہے، آپ اکیلے نہیں ہیں۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا، … 2013 کا وقف بل دونوں ایوانوں سے یک زبان ہو کر منظور ہوا تھا… طاقتوں کی علیحدگی کے نظریے کے مطابق، عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ سب آزاد ہیں۔ اگر حکومت اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرے یا آئین کے کسی بھی آرٹیکل کی خلاف ورزی کرے، تو عدلیہ مداخلت کرے گی۔ پھر ہم کہاں جائیں گے؟۔
مجلس کے ترجمان وارث پٹھان نے بھی نئے وقف بل کے خلاف جاری احتجاج پر اپنی رائے ظاہر کی۔ انہوں نے کہا: نئے وقف بل کے خلاف سب نے عدالت میں عرضیاں داخل کی ہیں۔ ابھی تک تمام احتجاج پرامن طریقے سے ہوئے ہیں۔ احتجاج کرنا ہمارا آئینی حق ہے۔ نئے وقف بل کے خلاف ملک کے مختلف مسلم تنظیمیں متحد ہو چکی ہیں۔ مسلم پرسنل لا بورڈ نے وقف بچاؤ مہم’ کا آغاز کیا ہے۔
اس کا پہلا مرحلہ 11 اپریل سے 7 جولائی تک جاری رہے گا۔ یہ 87 دنوں پر محیط ایک طویل مہم ہوگی۔ اس دوران نئے وقف قانون کے خلاف 1 کروڑ دستخط جمع کیے جائیں گے، اور یہ دستخط وزیراعظم نریندر مودی کو پیش کیے جائیں گے۔ اس کے بعد مہم کے دوسرے مرحلے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ یہ مہم ملک بھر میں وقف جائیدادوں کے تحفظ اور نئے قانون کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا فضل الرحمٰن مجددی نے تمام مذہبی اور سماجی تنظیموں سے اس مہم میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن مجددی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے حکومت پر فرقہ وارانہ ایجنڈا چلانے اور سیکولرازم کو کمزور کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ویڈیو میں انہوں نے کہا، یہ مہم وقف جائیدادوں کے تحفظ اور اس بل کو منسوخ کرنے کے لیے چلائی جا رہی ہے۔بورڈ کا ماننا ہے کہ یہ بل وقف جائیدادوں کی نوعیت اور خود مختاری کو نقصان پہنچائے گا، جسے وہ اسلامی اقدار، شریعت، مذہبی آزادی اور بھارتی آئین کے خلاف سمجھتے ہیں۔ بورڈ کے مطابق یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک یہ بل مکمل طور پر منسوخ نہیں ہو جاتا۔ اسے ‘وقف بچاؤ، آئین بچاؤ’ مہم کا نام دیا گیا ہے، کیونکہ بورڈ اسے آئینی حقوق سے جوڑتا ہے۔
Like this:
Like Loading...