ہندو لوگوں کو ایسے افراد سے اشیاء خریدنی چاہئیں جو ہنومان چالیسہ پڑھ سکتے ہیں۔
مہاراشٹر حکومت کے وزیر نتیش رانے کا متنازعہ بیان
نیودہلی،27اپریل(ایجنسیز)
جموں و کشمیر کے پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کے بعد پورے ملک میں غصے اور تشویش کا ماحول ہے۔ اس حملے میں دہشت گردوں نے سیاحوں سے ان کا نام اور مذہب پوچھا اور پھر فائرنگ کر دی جس سے کئی لوگ مارے گئے۔ اس واقعہ کے بعد مہاراشٹر حکومت کے وزیر اور بی جے پی لیڈر نتیش رانے نے ایک متنازعہ بیان دیا ہے۔
نتیش رانے نے کیا کہا؟
رتناگیری ضلع کے داپولی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اگر دہشت گرد ہمیں مارنے سے پہلے ہمارا مذہب پوچھ سکتے ہیں تو ہندوؤں کو بھی اشیا خریدنے سے پہلے دکاندار سے اس کے مذہب کے بارے میں پوچھنا چاہیے۔ اس نے کہا، "اگر کوئی دکاندار کہتا ہے کہ وہ ہندو ہے تو اس سے ہنومان چالیسہ پڑھنے کو کہو، اگر وہ نہیں کر سکتا تو اس سے کچھ نہ خریدو۔”
رانے کی ہندو تنظیموں سے اپیل
رانے نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف بیانات تک محدود نہیں رہنا چاہئے۔ ہندو تنظیموں کو آگے آنا چاہئے اور اس پر کھل کر بات کرنی چاہئے اور اسے ایک مہم کے طور پر چلانی چاہئے۔ وزیر نتیش رانے کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں بحث شروع ہو گئی ہے۔ ایک طرف لوگ اسے مذہبی تفریق کو فروغ دینے والا بیان قرار دے رہے ہیں تو دوسری طرف کچھ حامی اسے ہندوؤں کی حفاظت اور بیداری سے جوڑ رہے ہیں۔
رانے کے بیان کے پیچھے کیا وجہ ہے؟
22 اپریل کو جنوبی کشمیر کے پہلگام میں ایک دہشت گردانہ حملے میں 26 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق دہشت گردوں نے سیاحوں کا نام اور مذہب پوچھنے پر قتل کیا۔ کچھ لوگوں کو ’’کلمہ‘‘ پڑھنے کو بھی کہا گیا اور جو نہ پڑھ سکے انہیں گولی مار دی گئی۔ اس افسوسناک واقعے کے بعد ملک بھر میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ پاکستان کے خلاف جوابی کارروائی کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔