Skip to content
مسلمانوں کو اپنے حقوق کیلئے پچاس فیصدی ہندؤں کے ساتھ مل کر کھڑا ہونا چاہیے: پی کے
پٹہ ،3جولائی ( آئی این ایس انڈیا )
بہار میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کو لے کر جوش و خروش پہلے ہی تیز ہو گیا ہے۔ جن سوراج پدیاترا کے بانی اور انتخابی تجزیہ کار پرشانت کشور نے بھی پوری طاقت کے ساتھ اس الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے تیاری بھی شروع کر دی ہے۔ اس دوران سیاست میں اویسی مسلمانوں کو جو مشورہ دے رہے ہیں اور پرشانت کشور کیا کہہ رہے ہیں اس میں کیا فرق ہے؟یہ بات کھل کر بتائی ہے۔ لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے پرشانت کشور نے کہا کہ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ آپ میں اور اویسی صاحب میں کیا فرق ہے۔
تو میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ایک فرق ہے۔ پی کے نے مزید کہا کہ اویسی کہہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کو اپنے حقوق کے لیے کھڑا ہونا چاہیے۔ میں کہتا ہوں کہ مسلمانوں کو اپنے حقوق کے لیے کھڑا ہونا چاہیے لیکن انھیں ان 50 فیصد ہندوؤں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے جو نظریہ کی بنیاد پر گاندھی کو مانتے ہیں۔ وہ بھی اسی عزم کے ساتھ لڑ رہے ہیں جس عزم سے آپ بی جے پی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔پرشانت کشور نے کہا کہ جب آپ کو لگتا ہے کہ کوئی ہندو نہیں بچا ہے جس کے ساتھ آپ چل سکیں تو آپ ایک پیکر دے رہے ہیں، یہ یاد رکھیں۔
اس بار بی جے پی کو 36 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں 37 فیصد ووٹ آئے۔ ملک میں 80 فیصد ہندو رہتے ہیں جن میں سے 37 فیصد نے ووٹ دیا۔ اس کا مطلب ہے کہ آدھے سے زیادہ ہندوؤں نے بی جے پی کو قبول نہیں کیا۔پرشانت کشور نے کہا کہ یہ ہندو کون ہیں، ان کی شناخت کرو اور تمہیں فتح کا فارمولا مل جائے گا۔ گاندھی کو ماننے والا ہندو بی جے پی کو نہیں مانتا۔ اس کے علاوہ امبیڈکر اور کمیونسٹ کو ماننے والے ہندو بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے۔ ان ہندوؤں کے ساتھ اتحاد کرنے سے ہی معاملات حل ہوں گے۔
Like this:
Like Loading...