Skip to content
نئی دہلی۔28اپریل(ایجنسیز) پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان کے سخت موقف کے بعد، پاکستان پورے حملے کی منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر لابنگ کر رہا ہے۔پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے درمیان مذاکرات ہوئے۔اس سے قبل یہ مطالبہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کے روز اٹھایا تھا۔ اس کے بعد اتوار کو چین اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں اسلام آباد کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا جس کی حمایت چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کی۔پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک روسی سرکاری نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے پہلگام حملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا جس میں روس اور چین شامل تھے۔ لیکن بھارت اس مطالبے کو کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔ بھارت اسے فضول اور محض بیان بازی سمجھتا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے بیان پر یا پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد جاری ہونے والے بیانات پر وزارت خارجہ کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔لیکن وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے کہا: “یہ محض بیان بازی ہے، جس ملک نے ممبئی حملے کے سازشیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور جس نے پٹھانکوٹ حملے کی مشترکہ تحقیقات کے بعد درج ایف آئی آر پر کوئی پیش رفت نہیں کی، اس کے الفاظ کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا سکتا۔
پہلگام حملے کی منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کرنے سے پہلے پاکستان کو بتانا چاہیے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے ممبئی حملے کے مجرم قرار دیے گئے دہشت گردوں کو سزا دینے کے لیے کیا کیا گیا ہے۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ وہ دہشت گرد پاکستان میں ہیں۔چینی وزیر خارجہ وانگ یی اور پاکستان کے وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کے درمیان فون پر بات چیت کے بعد چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ پوری پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ دونوں فریقین کو انتہائی تحمل سے کام لینے کے لیے کہا گیا ہے اور معاملے کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے حمایت کی گئی ہے۔
ساتھ ہی چین نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کو اپنا اہم سٹریٹجک پارٹنر سمجھتا ہے، اس کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتا ہے اور اس کی خودمختاری اور سلامتی کے مفادات کے تحفظ کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔پاکستانی وزیر دفاع نے روس کو بھی پیغام دیا ہے کہ وہ پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے چین کے ساتھ ہاتھ ملائے۔ روس کی جانب سے اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔جہاں تک بھارت کا تعلق ہے، اس طرح کے دہشت گردی کے واقعات میں پاکستان کے ماضی میں عدم تعاون کو دیکھتے ہوئے اس کا غیر جانبدارانہ تحقیقات پر رضامندی کا امکان نہیں ہے۔ 2008 کے ممبئی حملے کی تحقیقات کے حوالے سے پاکستان کا عدم تعاون کا رویہ سب کو معلوم ہے۔
شروع میں عالمی برادری کے دباؤ کے بعد پاکستان نے اس پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا لیکن بعد میں ساری تحقیقات کو مذاق بنا دیا گیا۔ اس کے بعد سال 2016 میں پٹھان کوٹ دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان نے ایف آئی آر درج کرائی تھی۔پاکستان کی پانچ رکنی تحقیقاتی ٹیم نے پٹھانکوٹ کا دورہ کیا۔ اس کے بعد بھارتی تحقیقاتی ٹیم کو پاکستان جانا پڑا، جس کی اجازت نہیں دی گئی۔ بعد میں پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ بھی نہیں آئی۔ یہی وجہ ہے کہ اس بار بھارت پاکستان کے مطالبے پر کوئی ردعمل ظاہر کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔
Like this:
Like Loading...