Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu

سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر: ہندو دہشت گردی کی علامت

Posted on 02-05-2025 by Maqsood

سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر: ہندو دہشت گردی کی علامت

ازقلم:ڈاکٹر سلیم خان

پہلگام حملے کے مشکوک دہشت گردوں کے گھر بم سے اڑانے والی قوم پرست سرکار سے سوال ہے کہ مالیگاوں بم دھماکے میں بی جے پی رہنما سادھوی پرگیہ سنگھ چندر پال سنگھ ٹھاکر، کے ساتھ سابق فوجی میجر رمیش شیواجی اُپادھیائے، اجئے عرف راجا ایکناتھ راہیرکر، جگدیش چنتامن مہاترے، کرنل پرساد شریکانت پروہت، سدھاکر دھر دویویدی عرف دیانند پانڈے عرف سوامی امرتا نند دیوتیرتھ اور سدھاکر اونکرناتھ چترویدی عرف چانکیا سدھاکر کے گھروں کو کب اڑایا جائے گا کیونکہ ان کے خلاف تو دہشت گردی خو د امیت شاہ کے تحت کام کرنے والی این آئی نے ثابت کردی ہے۔ یہ لوگ دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور دھماکہ خیز مواد فراہم کرنے نیز تربیت فراہم کرنے کے ملزم ہیں۔ این آئی اے وکیل نے اس معاملے میں سخت سے سخت سزا کا تقاضہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔ ایجنسی نے یو اے پی اے ایکٹ کی دفعہ 16 کا حوالہ دیا ہےجس کے مطابق اگر کوئی دہشت گردانہ حملے میں مر جائے تو مجرموں کو پھانسی بھی دی جا سکتی ہے۔ اجمل قصاب کو اسی شق کے تحت پھانسی دی گئی اور بعید نہیں کہ جس پھندے سے اسے لٹکایا گیا تھا اسی پر سادھوی پرگیہ اور اس کے ساتھیوں کو بھی چڑھادیا جائے۔

سادھوی پرگیہ کے خلاف شواہد کاانبار ہے۔اس نے نہ صرف سازش کی منصوبہ بندی میں حصہ لیا تھا بلکہ اپنی موٹرسائیکل ایل ایم ایل فریڈم کو بھی بم دھماکے کی خاطر پیش کردیا تھا۔ خصوصی سرکاری وکیل اویناش رسال نے 3؍ حصوں میں منقسم ایک ہزار 839؍ صفحات پر مشتمل اپنی حتمی تحریری بحث خصوصی جج اے کے لاہوٹی کے سپرد کی ہے۔ اس کے علاوہ عدالت کو درست فیصلہ سنانے کی سہولت کے لیے استغاثہ نے 53؍ صفحات کی علاحدہ دستاویز بھی عدالت کے حوالے کی جس میں دلائل کے طور پر اعلیٰ عدالتوں کے مختلف احکامات کے حوالے دیئے گئے ہیں۔ اس سے این آئی کی سنجیدگی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ تاریخی مقدمہ 17 سالوں تک جاری رہا ۔ اس کی سماعتوں کے دوران این آئی اے کورٹ میں استغاثہ نے 323؍ گواہوں کے بیانات درج کئے ہیں گئےجن میں سے 34؍ گواہ عدالت میں اپنے بیان سے مکر گئے مگر پرگیہ کے وکیل اس انحراف کا کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکے ۔ ان پر تعزیرات ہند، ایکسپلوزیو سبسٹنس ایکٹ، انڈین آرمس ایکٹ اور اَن لاءفل ایکٹی ویٹیز پریوینشن ایکٹ (یو اے پی اے) کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ جاری رہا۔

اس اہم فیصلے کا کریڈٹ آنجہانی اے ٹی ایس سربراہ ہیمنت کرکرے کو جاتا ہے جنھوں نے پہلی مرتبہ بھگوا خیمہ پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا پردہ فاش کرکے ملزمین کو گرفتار کیا تھا۔ ان کی انٹری سے قبل یہ حال تھا کہ مالیگاوں دھماکے میں مہاراشٹر کی پولیس نے 100 سے زیادہ مسلمانوں ہی کو گرفتا ر کرکے ایس آئی ایم کے چند سابق ارکان کو ماسٹر مائنڈ بتادیا تھا۔ ایسا کرتے وقت کسی نے یہ بھی سوچنے کی زحمت نہیں کی تھی کہ آخر خود مسلمان اپنے ہی بھائیوں کا ناحق خون کیوں بہائیں گے؟لیکن ایک ایک کرکے ان سارے بے قصوروں کو ضمانت مل گئی اورہیمنت کرکرے کی سعیٔ جمیل سے اصل سازش بے نقاب ہوتی چلی گئی اور اصل مجرم قانون کے شکنجے میں آتے چلے گئے۔ 2011ء میں مرکزی حکومت ک نہ جانے کیا سوجھی کہ اس نے اس کیس کی تفتیش این آئی اے کے سپرد کردی ۔

مودی کے اقتدار سنبھالنے کے دوسال بعد این آئی اے نے 2016ء میں ملزمین کے خلاف جو فردِ جرم داخل کی تھی اس میں کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیہ کے علاوہ شیام ساہو، پروین ٹکلکی اور شیونارائن کالسانگرا کو ثبوت کی عدم موجودگی کا بہانہ بناکر کلین چٹ دینےکی کوشش کی گئی۔ این آئی اے کی عدالت نے ان چاروں کوڈسچارج کرنے کے بجائے سادھوی کے علاوہ باقی تینوں کو بے قصور ٹھہرا دیا۔ 9؍ سال کے بعد مالیگاؤں بلاسٹ کیس میں سادھوی پرگیہ کو کلین چٹ دینےوالی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے یوٹرن لیتے ہوئے کورٹ سے گواہوں کے انحراف کو نظر انداز کرتے ہوئے 6؍ بے قصور افراد کی ہلاکت اور 100؍ سےزائد لوگوں کو زخمی کرنے کی پاداش میں یو اے پی اے کی دفعہ 16؍ کے مطابق سزا دینے کی اپیل کی ۔ این آئی اے وہی مرکزی ایجنسی ہے جس نے اس معاملے میں مہاراشٹر اے ٹی ایس کے ذریعہ سادھوی کو کلیدی ملزم بنائے جانے کے جواز کو مسترد کر دیا تھا ۔ یہی نہیں اس نے جو اضافی چارج شیٹ داخل کی تھی اس میں سادھوی کے خلاف کوئی ثبوت نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے کیس سے ڈسچارج کرنے کی سفارش تک کی تھی۔

این آئی اے کے اس رویہ کی مخالفت کرتے ہوئےمقدمہ کی سابق وکیل استغاثہ روہنی سالیان نے قومی تحقیقی ادارے پر ملزمین اور بطور خاص سادھوی کے تئیں نرم رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا تھا ۔ خصوصی عدالت اگر این آئی اے کے دباو میں آکر اس اپیل کو قبول کرلیتی تو ممکن ہے سادھوی کا ٹکٹ بھی نہیں کٹتا اور اسے مودی ۳ میں وزیر بنا دیا جاتا لیکن عدالت نے جب این آئی کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے پرگیہ پرمقدمہ چلانے کافیصلہ کیا وہیں سے اس کے ستارے گردش میں آگئے۔مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں جو تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) سادھوی پرگیہ اور اس کے ساتھیوں کو شروع میں ہی کلین چٹ دے کر مقدمہ چلانے کی ضرورت سے انکار کررہی تھی، اس نے سماعت کے بعد یوٹرن لیتے ہوئے ملزمین کیلئے سخت ترین سزاؤں کا مطالبہ کرکے سب کو چونکا دیا ۔ یہ الٹ پھیر اگر نہیں ہوتا اور این آئی اے ان سارے ملزمین کو ناکافی ثبوت کی بناء پر رہا کرنے کی مانگ کرتی تو وہ توقع کے مطابق تھا اور اس صورت میں کوئی سیاسی قیاس آرائی نہیں ہوتی ۔

فی الحال چونکہ صورتحال الٹ گئی ہے اس لیے ذرائع ابلاغ میں اٹکل بازیوں کا ایک طوفان برپا ہے کیونکہ عدلیہ کے حوالے سے موجودہ حکومت کا ریکارڈ بھی بہت خراب ہے ۔ نچلی عدالت کے تو سارے فیصلے سرکاری چشم ابرو کے اشارے پر ہی ہوتے ہیں۔ سب سے قوی قیاس آرائی کے مطابق راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یا موہن بھاگوت اور مودی سرکار کے درمیان جاری آپسی چپقلس میں سادھوی بلی کی بکری بن گئی ہے اور زیر اعظم اس کے ذریعہ سنگھ کو خطر ناک نتائج کی بلا واسطہ دھمکی دے رہے ہیں۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ بی جے پی تقریباً ایک سال سے اپنے تنظیمی انتخابات ٹال رہی ہے اور جے پی نڈا کی مدت میں مسلسل توسیع ہو رہی ہےحالانکہ پچھلے انتخابات میں بی جے پی کی اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد مودی جی کو نہ سہی تو نڈا کو شرم کے مارے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا مگر ان کو وزارت پکڑا کر چپ کردیاگیا۔ ویسے نڈا کو بھی بغیر کام کیے ایک ساتھ پارٹی اور سرکار دونوں جگہ سے مفت کی تنخواہ ملنے لگے توانہیں کیا اعتراض ہوسکتا ہے؟

مودی اور بھاگوت کے پارٹی کی صدارت پر جھگڑے کی قیمت پرگیہ ٹھاکر چکا رہی ہے۔آر ایس ایس نے بی جے پی کی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر پارٹی کو اپنے قابو میں کرنے کے لیے اپنی پسند کا صدر مقرر کرنے کا ارادہ کیا تو مودی اور شاہ اور بے چین ہوگئے۔ ایسے میں آر ایس ایس نے مودی کے سب سے بڑے دشمن سنجے بھٹ کا نام آگے کرکے بہت بڑی غلطی کردی ۔ اب اگر پارٹی کا صدر ناگپور کا وفادار ہوجائے تو نہ صرف مودی کو اسی سال اکتوبر میں75سال کی قید کے سبب استعفیٰ دے کر سبکدوش ہونا پڑے گا بلکہ شاہ جی کا مستقبل بھی تاریک ہوجائے گا ۔ اس لیے مودی و شاہ پرگیہ کے ذریعہ موہن بھاگوت کو دھمکی دے رہے ہیں کل کو پرگیہ کی طرح ان کو ہندوتوا نواز دہشت گردی میں پھنسا کر نہ صرف جیل بھیجا جاسکتا ہے بلکہ پھانسی کے پھندے پر بھی لٹکایا جاسکتا ہے۔

سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمین نے موہن بھاگوت کے خلاف بہت سارے ثبوت عدالت میں پیش کردئیے تھے جو این آئی کی فردِ جرم میں موجود ہیں۔ ان کی بنیاد پر سرسنگھ چالک کو پھنسانا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ این آئی اے کی خصوصی عدالت نے مالیگاؤں بلاسٹ کیس کا فیصلہ فی الحال محفوظ کر لیا ہےاور امید کی جارہی ہے کہ جج اے کے لاہوٹی ۸؍ مئی کو سادھوی پرگیہ کی قسمت کا فیصلہ کریں۔وہ اگر پھانسی دے دیں تو سادھوی اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گی ورنہیں تو این آئی اے اس کے لیے اونچی عدالت سے رجوع کرے گی۔ اسی اندرونی لڑائی کے سبب مہابھارت کی جنگ ہوئی تو جو بالآخر تمام فریقین کی تباہی و بربادی پر منتج ہوئی اس آپسی رسہ کشی کا بھی یہی نتیجہ نکلےگا لیکن اس نے ابھی تک تو ہندوتوانوازدہشت گردی کو بے نقاب کرکے ساری دنیا کے سامنے پیش کر دیا ہے اور یہ شواہد ہمیشہ کے لیے عدالتی ریکارڈ میں درج ہوچکے ہیں۔اب جب بھی ہندو اپنی پارسائی کی قسمیں کھائیں گے پرگیہ کا مقدمہ ان کو منہ چڑھائے گا۔ مودی سرکار نے ان کی دہشت گردی پر مہر ثبت کی ہے۔ یہی کام کوئی اور سرکار کرتی تو اس پر جانبداری اور ہندو دشمنی کا الزام لگتا مگر اب کس کو مجرم ٹھہرائیں گے؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb