Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
rakesh tikait news

راکیش ٹکیت: سب کی پگڑی کو ہواؤں میں اچھالا جائے

Posted on 05-05-2025 by Maqsood

راکیش ٹکیت: سب کی پگڑی کو ہواؤں میں اچھالا جائے

ازقلم:ڈاکٹر سلیم خان

وزیر اعظم نریندر مودی کے بھگتوں پر ’جیسا مالک ویسا گھوڑا، کچھ نہیں تو تھوڑا تھوڑا‘ والا محاورہ صادق آتاہے۔ خودکو تنقید سے بالا سمجھنے کا نقص ان کے پیروکاروں میں بھی سرائیت کرچکا ہے۔ بی جے پی نےعدم برداشت کی ابتداء مسلمانوں سے کی مگر بہت جلد یہ لوگ اپنے مخالف سیکولر ہندووں تعذیب و تنقید کرنے لگے ۔وقت کے ساتھ اس کےدائرہ ٔ کار میں اضافہ ہواتو سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان رام جی لال سُمن، معروف مغنیہ نیہا سنگھ راٹھور، لکھنو یونیورسٹی میں لسانایت کی استانی ڈاکٹر میڈوسا(مادری کاکوٹی)،ملک کے یوٹیوب چینلس میں سب سے مقبول ۴؍ پی ایم نیوز نیٹ ورک اور بہت بڑے کسان رہنما راکیش ٹکیت کو بھی نفرت کے شعلوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ لوگ اس پر بھی یہ نہیں رکے بلکہ پہلگام میں جان گنوانے والے لیفٹیننٹ ونے نروال کی زوجہ ہمانشی نروال تک ان کے عتاب کا شکار ہوگئی ۔ اس ظالموں کے جابرانہ مطالبہ پر سفر فلم میں اندیور کا لکھا فلمی نغمہ (مع ترمیم) صادق آتا ہے؎
جو ہم کو ہے پسند وہی بات کروگے
ہم دن کو اگر رات کہیں رات کہو گے

یکم مئی کوپہلگام دہشت گردانہ حملے میں جان گنوانے والے لیفٹیننٹ ونے نروال کی یوم پیدائش تھا۔ اس موقع پر ان کے اہل خانہ نے خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے خون کے عطیہ کا کیمپ منعقد کیا تو میڈیا والے بھی وہاں پہنچ گئے۔ اپنے آنجہانی شوہر کی طرح ملک کی خدمت کے راستے پر چلنے کا عزم کرتے ہوئےونے کی اہلیہ ہمانشی نے اس موقع پر کہا ’’ قوم کو ونے کی سلامتی کے لیے دعا کرنی چاہیے۔ آج ہم یہاں ان کی تعزیت کے لیے نہیں بلکہ قومی خدمات کے لیے ان کے جذبے کے اعزاز میں جمع ہوئے ہیں۔‘‘ اندھے بھگتوں کو یہ توقع نہیں تھی مگر ان لوگوں نے اس تبصرے کوتو برداشت کرلیا مگر جب ہمانشی نروال نے قوم کو خطاب کرکے کہہ دیاکہ ’’ہمیں مسلمانوں یا کشمیریوں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ ہم امن چاہتے ہیں۔‘‘ توزعفرانی درندوں کا خون کھول گیا حالانکہ پہلگام حملے کے بعد ملک بھر میں کشمیری طلبا اور مسلمانوں کوجس طرح تشدد کا نشانہ بنایا جارہا اس تناظر میں یہ پیغام بہت اہمیت کاحامل تھا مگر اس سے مودی بھگتوں کو مرچی لگ گئی۔ ۔

ہمانشی کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت بھری گالیوں، دھمکیوں اور کردارکشی کے طوفان بدتمیزی سے پورا ملک شرمسار ہوگیا ہے۔ ابھیشیک سنگھ خود اپنے پر ہمانشی کو قیاس کرکے لکھا کہ’’ سب کو لائم لائٹ چاہئے۔ شوہر مرگیاتو کیا ہوا، معاوضہ، سروس بینیفٹس سب ملے گا۔ ان کو سب غٹک کر نیا بیاہ رچانا ہوگا ، اس بیچ کچھ اٹینیشن مل جائے۔ کیا ہی کہنے۔ بدلہ گیا بھاڑمیں۔ ‘‘۔ اس دو قدم آگے بڑھ کر جے آئی ایکس فائیو اے نامی اکاؤنٹ کے حامل نے یہ تبصرہ کردیا کہ’’حکومت سے ملنے والی مالی مدد اور ساس سسر کی املاک ہڑپ کر یہ چلتی بنے گی۔ ‘‘ اس پر بھی چین نہیں آیا تو راجا منی نے لکھ دیا ’’یہ مانگلک ہے، جس نے شادی کے ایک ہی ہفتے میں اپنے شوہر کو کھالیا۔ سسرال والوں نے اس کی کنڈلی نہیں دکھائی ہوگی۔ اب یہ امن کی مسیحا بن رہی ہے اور پورے ملک کو اپنی بدشگونی لگارہی ہے۔ ‘‘ ہندوتوا نوازوں کی اس زہریلی ذہنیت میں دیگر ذاتوں اور مذاہب کے ساتھ خواتی کے ساتھ ایسی سفاکی برتی جاتی ہے۔ ان لوگوں کو یہ احساس بھی نہیں کہ اپنے شوہر کو گنوانے والی ان کی ہم مذہب ابلہ ناری پر ان فقروں کا کیا اثر پڑےگا؟ یہ وحشی درندے انسانیت کے نام پر یہ کلنک ہیں۔ان کے اندر دہشت گردوں سے زیادہ نفرت بھری ہوئی ہے ۔

سارا ہندو سماج کی ان کا ہمنوا نہیں ہے اس لیے ارون کمار نامی صارف نے بے چین ہوکراپنے غم وغصے کا اظہار اس طرح کیا کہ’’ ہیمانشی نروال پر ہونے والی نفرت انگیز تبصرے بازی تشویشناک اور افسوس ناک ہے۔ ‘‘ لیکن محض افسوس جتانے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا حکومت کو چاہیے کنال کامرا یا نیہا سنگھ راٹھور کے بجائے کہ اس طرح دلآزاری کرنے والوں پر کارروائی کرے۔ ان زعفرانی بدمعاشوں کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اپوروا بھاردواج نے لکھا کہ’’یہ ہمانشی شہید نروال کی بیوہ ہے۔ صرف اتنا کہا کہ ہمیں مسلمانوں اور کشمیریوں سے نفرت نہیں چاہئے۔ ہمیں امن چاہئے… اور ٹرول آرمی ٹوٹ پڑی، گالیاں، کردار کشی، غدارِ وطن تک کہہ دیا گیا۔ نو دن ہوئے ان کے شوہر کی شہادت کو، شوہر ترنگے میں لپیٹا گیا اور بیوی کو ماں بہن کہ گالیاں دی جارہی ہیں۔ کیوں ؟ کیونکہ اس نے نفرت سے انکار کردیا۔ آج کا بھارت یاد رکھو، جو شانتی مانگے وہ گالی کھائے، جو بھائی چارا مانگے وہ غدار کہلائے….‘‘ نئے بھارت کے جنک وزیر اعظم نریندر مودی کی حصولیابی کو بیان کرنے کے لیے اس سے اچھے الفاظ کا انتخاب مشکل ہے۔ ہیمانشی نروال جیسی دلیر خواتین کو بہترین خراجِ تحسین عابد ادیب کا یہ شعر ہے ؎
جنہیں یہ فکر نہیں سر رہے، رہے نہ رہے
وہ سچ ہی کہتے ہیں جب بولنے پہ آتے ہیں

پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ کافائدہ اٹھانے کی خاطر اتر پردیش کے مظفر نگر میں زعفرانیوں نے ’جن آکروش‘ کے نام سے عوامی غم و غصے کی ریلی کا انعقاد کیا تو اس میں شرکت کیلئے معروف کسان رہنما راکیش ٹکیت بھی پہنچ گئے۔ ان کو دیکھ کر ہندتوا نواز تنظیم کے غنڈوں نے بی کے یو لیڈر کے خلاف پہلے تو نعرے لگائے اور پھر ہاتھا پائی پر اتر آئے۔ اس دھکا مکی میں کسان رہنما کی پگڑی بھی گر گئی۔ یہ لوگ ٹکیت پر اس لیے ناراض تھے کہ انہوں نےپہلگام حملے کے بعد سندھ آبی معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے پڑوسی ملک کے کسانوں کو نقصان پہنچے گا۔ تاہم بعد میں کسان رہنما نے اپنے بیان پر یو ٹرن لیتے ہوئے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کی تعریف کی اور پاکستان کے خلاف ہر قدم پر ان کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اعادہ بھی کیا مگر بات نہیں بنی ۔ راکیش ٹکیت کی توہین کے جواب میں ایک دن بعد مظفر نگر سسولی میں ’کسان-مزدور سمّان(احترام) بچاؤ‘ مہاپنچایت بلائی گئی تواس میں لوگوں کی زبردست بھیڑ شریک ہوئی۔

مہاپنچایت میں سماجوادی پارٹی کی اقرا حسن نے اپنے خطاب میں راکیش ٹکیت پر حملہ کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیا۔ رکن پارلیمنٹ اقرا حسن نے نہایت جذباتی انداز میں کہا کہ ’’بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت پر حملہ کرنے والے بھی دہشت گرد سے کم نہیں ہیں۔ کل کا واقعہ بے حد قابل مذمت ہے۔‘‘ اس مہاپنچایت میں سماجوادی پارٹی رکن اسمبلی اتل پردھان نے کہا کہ ’’جو پگڑی کل اچھالی گئی، وہ راکیش ٹکیت کی نہیں، کسانوں کی ہے۔ بھائی چارے کی پگڑی ہے۔ ہم ٹکیت کی ڈھال بن کر کھڑے ہوں گے۔ ان کی بے عزتی کرنے والے لکیر کھینچ لیں، مقابلے کے لیے تیار رہیں۔ ‘‘ یہ واضح پیغام نہ صرف بدمعاشوں بلکہ ان کے آقاوں کے لیے بھی ہے کہ اس کی سیاسی قیمت بھی چکانی ہوگی۔ اس موقع پر بڈھانہ سے این ڈی اے میں شامل جماعت آر ایل ڈی کے رکن اسمبلی راجپال بالیان نے اپنے خطاب میں راکیش ٹکیت پر ہوئے حملہ کی سخت تنقید کرتے ہوئے قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے یہ کہا کہ ’’دہشت گردوں کا علاج ہونا چاہیے۔ حکومت کو کارروائی کرنی چاہیے۔‘‘ یہاں پہلگام نہیں بلکہ مظفر نگر والے دہشت گردوں پر کارروائی کی مانگ کی گئی تھی۔اس دھمکی کا یوگی کی پولیس پر یہ اثر ہواکہ اس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیو کی بنیاد پر سوربھ ورما کو گرفتار کیا ۔ مہاپنچایت میں راکیش ٹکیت کو لمبی پگڑی پہنا کر اعزاز بخشا گیا، اور سبھی کسانوں نے ان کی پگڑی کو سلامت رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ۔

ان بزدل پگڑی اچھالنے والوں کی ساری دبنگائی ڈبل انجن سرکاروں تک محدود ہوتی ہے ۔ یوگی سرکار نے خود نیہا سنگھ راٹھوڑپر غدارِ وطن کی ایف آئی آر لگواکراور لکھنویونیورسٹی کی پروفیسر میڈوسا کو نوٹس دے کر ان کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ ڈاکٹر میڈوسا نے تو بس پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرکے خبردار کیا تھا کہ ملک اس قدر منقسم ہے کہ فسادات بھڑکنے میں ایک لمحہ بھی نہیں لگے گا۔ یہ حقیقت ہے۔ انہوں نے ایک وائرل پوسٹ میں لکھا تھا:’’مذہب پوچھ کر گولی مارنا دہشت گردی ہے اور مذہب کی بنیاد پر ہجومی تشدد، ملازمت سے نکالنا، گھر نہ دینا،مکان پر بلڈوز چلانا بھی دہشت گردی ہے۔ اصلی دہشت گرد کو پہچانو۔‘ بس اتنی ذرا سی تنقید یوگی سرکار برداشت نہیں کر سکی اور ڈاکٹر میڈوسا کے خلاف لکھنؤ میں ایف آئی آر درج ہوگئی ۔ اے بی وی پی کےجتن شکلا نامی طالبعلم کے خیال میں یہ پوسٹ ملک کے امن اور ہم آہنگی کو متاثر کر سکتی ہے ۔ سوال یہ ہے جن لوگوں نے ہمانشی نروال کی کردار کشی کرکے ملک بھر میں نفرت کی آگ لگائی کیا ان کے خلاف بھی کوئی شکایت درج ہوگی؟ حقیقت یہ ہے زعفرانی ٹولہ اقتدار کے نشے میں بے قابو ہوچکا ہے ان پر راحت اندوری کا یہ شعر صادق آتا ہے؎
پی کے جو مست ہیں ان سے تو کوئی خوف نہیں
پی کے جو ہوش میں ہیں ان کو سنبھالا جائے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

اشتہارات

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb