سارے ہندوستان میں حیدرآباد ‘ اردوزبان کا قابل فخر شہر ـ تہذیب اور علمی رکھ رکھاؤ قابل تحسین
بزرگ صحافی فاروق ارگلی اردو کا قطب مینار ـ خدمات کا اعتراف ـ میڈیا پلس آڈیٹوریم میں پروفیسر ایس اے شکور ‘ ڈاکٹر عابد معز ‘ عزیزاحمد اور ڈاکٹر فاضل حسین پرویز کا خطاب
حیدرآباد 9- مئی(الہلال میڈیا) ہندوستان کے ممتاز ومایہ ناز بزرگ ادیب وصحافی جناب فاروق ارگلی ( دہلی )نے کہاکہ اردو زبان سے محبت ہی ہماری شناخت ہے سارے ہندوستان میں زندہ اردوکا شہر حیدرآباد ہے- تہذیب ‘ تمدن ‘ادب ‘ علمی رکھ رکھاؤ’ علمیت اور تاریخی آثار کے علاوہ ہراعتبار سے حیدرآباد ایک باوقار اورپُروقار شہر ہے بہت سارے مقامات پر اردو تہذیب کا سورج ڈھل چکا ہے لیکن حیدرآباد میں اردو بہت ہی آب وتاب سے باقی وبرقرار ہے ان فکرانگیز خیالات کا اِظہار انہوں نے نئے شہر حیدرآباد کے ممتاز ومعروف مذہبی ‘ ادبی ‘ سماجی اور تہذیبی سرگرمیوں کے مرکز ” میڈیا پلس آڈیٹوریم” میں منعقدہ "ایک شام ـ فاروق ارگلی کے نام ” سے کیا جس کا اہتمام میڈیا پلس فاؤنڈیشن کی جانب سے جمعرات 8- مئی کی شب کیا گیا تھاکنوینرڈاکٹرفاضل حُسین پرویز نے اس تقریب کا اہتمام کیا تھا سامعین کی بڑی تعداد نےڈاکٹر فاضل حسین پرویز کی جانب سے اس تقریب کے اہتمام اور جناب فاروق ارگلی سے ملاقات اور ان کے خیالات کی سماعت کو اہلیان حیدرآباد کے لئے خوشگوار یادوں سے تعبیر کیا
اس موقع پر جناب وی کرشنا اسسٹنٹ ڈائریکٹر اردو اکیڈیمی کو پروفیسر ایس اے شکور ‘ جناب فاروق ارگلی اور ڈاکٹر فاضل حسین کو پُراثر تہنیت پیش کی اور جناب فاروق ارگلی کو جناب کبیر صدیقی ‘ پروفیسر ایس اے شکور و جناب خالد شہباز نے پُر اثر تہنیت پیش کی ـسلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوۓ جناب فاروق ارگلی نے انکشاف کیا کہ وہ حیدرآباد پر ایک ڈاکیو منٹری فلم تیار کررہے ہیں بہت سارامواد اکھٹا ہوچکا ہے حیدرآباد سے متعلق رہنمائی ومعاونت پر انہوں نے ڈاکٹر فاضل حسین پرویز ‘ ڈاکٹر عابد معز ‘ معین بھائی اور رحمٰن پاشاہ سے اظہار ممنونیت کیاجناب فاروق ارگلی نے مزید کہاکہ ہماری تاریخی روایات پر کھوج اور کام کرنے کا مجھے کافی ذوق ہے میں قلم کا مزدور اور اردو کا خادم ہوں اردو زبان کے لئیے کام کرنے والی شخصیات بالخصوص اردوکی عالمی معروف وممتازشخصیت مجاہد اردوجناب علی صدیقی کی صحبت نے مجھے اردوکی خدمت کاخادم بنایا ہے جناب علی صدیقی کی عالمی اردوخدمات کا تذکرہ کرتے ہوۓ انہوں نے کہاکہ اردوکے لئے جناب علی صدیقی نے جو سچی خدمات انجام دی ہیں وہ نسل در نسل مشعلِ راہ ہیں جناب علی صدیقی نے ہندوستان بھر میں سب سے پہلے عالمی اردو کانفرنس کے انعقاد کے ذریعہ اردوزبان کا سر فخر سے بلند کیا
انہوں نے بطور خاص ادیبوں وشعراء کی جو مثالی حوصلہ افزائی کی تھی وہ تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے ان کی اردو دوستی بلاشبہ اردو والوں کے لئیے مثالی نمونہ ہے جناب فاروق ارگلی نے بتایا کہ وہ عظیم آباد پر بھی ایک ڈاکیو منٹری فلم بناچکے ہیں انہوں نے اردوزبان کی آبیاری کرنے والے دہلی اور لکھنوء کا بھی بطورخاص تذکرہ کیا انہوں نے اردو والوں کو مشورہ دیاکہ وہ مطالعہ کی عادت ڈالیں کیونکہ مطالعہ جتنا وسیع ہوتا ہے شخصیت اتنی ہی عمدہ اور باکمال کہلاتی ھے انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی کے 25تا 30 سال مطالعہ میں گزارے ہیں جناب فاروق ارگلی نے ہفت روزہ "گواہ ” کی پابندی سے اشاعت اور اس کے حسنِ ترتیب وطباعت کو سارے ہندوستان کا واحد اور قابل فخر اخبار قرار دیا پروفیسر ایس اے شکور ڈائریکٹر دائرة المعارف حیدرآباد نے اپنی صدارتی تقریر میں جناب فاروق ارگلی کی علمی وصحافتی خدمات پر اظہار مسرت کیا اور ان کی خدمات کو تمام اردو والوں کے لئے بیش بہادولت قرار دیاانہوں نے اردو سے متعلق جناب علی صدیقی کی انمٹ وبیمیثال خدمات کو خراج پیش کرتے ہوۓ ان کے فرزند جناب کبیر صدیقی سے خواہش اور توجہ دلائی کہ وہ عالمی اردوکانفرنس کا احیاء کریں پروفیسر ایس اے شکور نے فاروق ارگلی صاحب کی جانب سے حیدرآباد پر ڈاکیو منٹری فلم تیارکرنے پرتلنگانہ ریاست اور بالخصوص اہلیان حیدرآباد کی جانب سے اظہار تشکر کیا انہوں نے کہا کہ ہم فخر کیساتھ کہہ سکتے ہیں کہ حیدرآباد اردو کا عظیم مرکز ہے ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد سے اردوزبان میں معیاری اردو اخبارات شائع ہوتے ہیں
عثمانیہ یونیورسٹی کے علاوہ یہاں کی کئی جامعات میں شعبہ اردو بھی قائم ہے حیدرآباد میں ہردن کہیں نہ کہیں اردوکے مشاعرے ‘ غزلیات کے پروگرام ‘ادبی سرگرمیاں ہوتی رہتی ہیں یہ شہر اردوکے پہلے صاحب دیوان سلطان محمد قلی قطب شاہ کا شہر ہے تلنگانہ اردو اکیـڈیمی کی جانب سے شعراء ‘ ادیبوں ‘ صحافیوں ‘ اساتذہ ‘ اور طلباء و طالبات کی حوصلہ افزائی اور مالی تعاون کیا جاتا ہے جناب عزیز احمد جوائنٹ ایڈیٹر روزنامہ اعتماد نے کہا کہ جناب فاروق ارگلی ہمہ پہلو شخصیت ہیں اردو پر ان کا بہت بڑا احسان ہے اردو زبان کے لئے ان کی خدمات بُھلائی نہیں جاسکتی اس موقع پر انہوں نے مجاہد اردو جناب علی صدیقی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اردودنیا اور اردو والوں پر جناب علی صدیقی کا بہت بڑا احسان ہے جناب علی صدیقی اردو کا چلتا پھرتا مشن تھے وہ جناب فاروق ارگلی کی خوبیوں اور صلاحیتوں کے معترف تھے جناب علی صدیقی نے گوپی چندنارنگ’ علی سردارجعفری ‘ ارجن سنگھ ‘ سفراءاور کئی مرکزی سرکردہ سیاستدانوں کے علاوہ حیدرآباد کے جیلانی پیراک ‘ پروفیسرانور معظم اور دیگر مشاہیرادب کے ساتھ مشاورت کرتے ہوۓاردو کے عالمی مشاعروں کے انعقاد کے ذریعہ اردودنیا کے لئے بہترین عالمی فضاء تیارکی جو ناقابل فراموش ہے ممتاز ادیب ڈاکٹر عابد معز نے بتایاکہ اردو کا ہر قاری جناب فاروق ارگلی صاحب کو جانتا ہے جناب فاروق ارگلی نے بیشمار مضامین اور تقریباً ڈھائی سو ناول لکھے ہیں انہوں نے یہ دلچسپ انکشاف بھی کیا کہ جناب فاروق نے حسینہ کانپوری کے نام سے کئی رومانٹک ناول بھی لکھے ہیں
ڈاکٹر عابد معز نے جناب فاروق ارگلی اردو سے بے انتہا محبت کرتے ہیں انہوں نے اپنی ڈاکیو منٹری فلم کی تیاری کے دوران ادارہ ادبیات اردوکا مشاہدہ کیا چوک مرغاں کے علاقہ کے علاوہ ھُدیٰ بُکڈپواور دیگر کتابوں کی دکانوں سے اردوکی کتابیں خریدیں ـ ممتاز ادیب جناب مسعود جعفری نے جناب فاروق ارگلی کو اردو کاقطب مینار قرار دیتے ہوۓ کہا کہ جناب فاروق ارگلی نے ایک ایسے دور میں قلم اٹھایا جب کہ ترقی پسند شخصیات کاغلبہ تھا جناب مسعود جعفری نے کہاکہ جناب فاروق ارگلی کی کئی تصانیف ہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی غیبی طاقت موصوف کو لکھنے وپڑھنے کا حوصلہ عطاکرتی ہے انہوں نے کہاکہ جب تک اردوزندہ ہے اس وقت تک فاروق ارگلی صاحب کا نام بھی باقی ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ موصوف کا نام دراصل ” فاروق اردوولی ” ہونا چاہئے کیونکہ اردو ادب پر ان کا احسان عظیم ہے جناب فاروق نے بعنوان ” جہانِ خسرو” اور بہادرشاہ ظفر کے حالات پر انتہائی معلوماتی کتابیں بھی لکھی ہیں جناب کبیر صدیقی نے بھی جناب فاروق ارگلی کی اردوخدمات کو خراج تحسین اداکرتے ہوۓ اپنے والد جناب علی صدیقی کی خدمات کو خراج عقیدت ادا کیا
جناب وی کرشنا اسسٹنٹ تلنگانہ اردو اکیـڈیمی نے جناب فاروق ارگلی کی اردوخدمات کو اردووالوں کے لئے عظیم سرمایہ قرار دیا اور کہا کہ پروفیسر ایس اے شکور کی نگرانی میں اردو اکیڈیمی نے قابل فخر کارنامے انجام دئیے ہیں میزبان تقریب ڈاکٹر فاضل حسین پرویز نے ڈاکٹر فاروق ارگلی کواردو دنیا کا عظیم روشن ستارہ قرار دیا اور کہا کہ جناب فاروق ارگلی حیدرآباد پر جو ڈاکیو منٹری تیار کررہے ہیں اس کے لئے وہ ہر طرح سے مبارکباد کے قابل ہیں فاضل حسین پرویز نے جناب فاروق ارگلی کی صحت کی ہمیشہ برقراری اور اردو کے لئے ان کی انقلابی خدمات کےلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیاممتازشاعرہ وادیب محترمہ رفعیہ نوشین نے جناب فاروق ارگلی کی شخصیت اور فن پر پُر مغز مقالہ پیش کیا جسے بیحد سراہا گیا اس موقع پربیگم علی صدیقی ‘ ممتاز صحافی جناب جے ایس افتخار ‘جناب جناب خالدشہباز ایکزیکیٹیو ایڈیٹر گواہ’ ڈاکٹر جاوید کمال ‘ ڈاکٹر ناظم علی ‘ جناب بصیر خالد این آرآئی ‘ جناب محمد حسام الدین ریاض ‘ جناب سید غوث محی الدین ڈائریکٹر آئی این ڈی ٹوڈے وجنرل سکریٹری تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلٹس فیڈریشن ‘ ‘ مولاناقاری نصیر احمد منشاوی ‘ جناب نوید جعفری ‘ جناب محمد قیصر تنظیم ہم ہندوستانی ‘ جناب احمد مکیش ‘ جناب ایس کے افضل الدین ‘ دانش عظیم ‘ جناب محمد حُسین قادری عارف ‘ جناب زاہد ہریانوی ‘ جناب مظفر احمد ‘ جناب باقر حسین ریٹائرڈ ایم آر’ جناب مختاراحمد فردین اور دیگر معززین موجود تھے جناب فاروق ارگلی کی تصنیف "مجاہد اردو علی صدیقی ” جو 236 صفحات پر مشتمل ہے ‘ شرکاء تقریب کو بطور تحفہ پیش کی گئی