Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
sect of Gog and Magog is still useful today

جمعہ نامہ: فرقۂ یاجوج و ماجوج، آج بھی ناکام ہے

Posted on 16-05-2025 by Maqsood

جمعہ نامہ: فرقۂ یاجوج و ماجوج، آج بھی ناکام ہے

ازقلم:ڈاکٹر سلیم خان

ارشادِ ربانی ہے:’’اور وہ آپ سے ذوالقرنین کے بابت سوال کرتے ہیں۔ کہہ دو، میں تم کو اس کا کچھ سبق آموز حال سناؤں گا‘‘۔نبی کریم ﷺ کا امتحان لینے کے لیے اہل کتاب کے اکساہٹ پر مشرکین مکہ ذوالقرنین کے تعلق سے بھی سوال کیا ۔ عیسائیوں اور یہودیوں کی تاریخ سے متعلق یہ قصہ بھی حجاز میں معروف نہیں تھا ۔ اس کے پوچھنے کا مقصد معلومات حاصل کرنا نہیں بلکہ یہ جانچنا تھا کہ واقعی محمد ﷺ پر وحی آتی ہے یا نہیں؟ دشمنانِ اسلام کی مشترکہ سازش کو مشیت ایزدی نے ایک موقع میں بدل دیا ۔ اللہ تبار ک و تعالیٰ نے اپنے نبیؐ کی زبان سے اس سوال کا جواب دلوا کر نہ صرف آپﷺ کی حقانیت ثابت کردی بلکہ ان قصوں کو کفر و اسلام کے درمیان جاری کشمکش پر چسپاں فرما دیا ۔یہاں یہ سبق ملتا ہے کہ مخالفین کے اعتراضات میں اپنے موقف کی وضاحت کا موقع تلاش کرکے اس کا استعمال کرنا چا ہیےیعنی صرف معلومات فراہم کرکے اپنی مدافعت پر اکتفاء کرنے کے بجائےوضاحت کو حالات حاضرہ پر منطبق کردیا جائے تو وہ سونے پر سہاگہ بن جاتی ہے۔

ذوالقرنین کا تعارف اس طرح کرایا گیا کہ:’’ہم نے اس کو زمین میں بڑا اقتدار بخشا تھا اور اس کو ہر قسم کے اسباب و وسائل سے بہرہ مند کیا تھا‘‘ یعنی اسباب و وسائل کی فراوانی سے مالا مال ذوالقرنین کا اقتدار عطا ئے ربانی تھی۔ اس کے بعد بتایا گیا کہ ایک عادل اور حق پسند سربراہِ مملکت اس امانت کا استعمال کیسے کرتا ہے؟ یہاں یہ نصیحت ہے کہ اے حکمرانو ذرا اپنا موازنہ ان سے کرکے دیکھو کہ ان کے آگے تمہاری کیا بساط ہے؟ اور تمہارا رویہ ان سے مطابقت رکھتا ہےیا مخالفت ہے؟؟ ارشادِ قرآنی ہے :’’پس وہ ایک مرتبہ وسائل کے درپے ہوا۔یہاں تک کہ وہ سورج کے غروب ہونے کے مقام تک جا پہنچا۔ اس کو دیکھا کہ گویا وہ ایک سیاہ چشمے میں ڈوبتا ہے۔ اور اس کے پاس اس کو ایک قوم ملی۔ ہم نے کہا اے ذوالقرنین چاہو ان کو سزا دو چاہو ان کے ساتھ حسن سلوک کرو‘‘۔ ان آیات میں ذوالقرنین کی مغربی مہم کا ذکر ہے کہ جس میں اس نے آخری سرے تک اپنی فتح مندی کا پرچم لہرا دیا اور ساری اقوام پرغالب ہوتا چلا گیا۔
بے شک مغلوبیت آزمائشوں کا پیش خیمہ ہوتی ہے مگر غلبہ بھی بہت بڑا امتحان ہے کہ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ حکمراں اپنے اختیار کا استعمال کیسےکرتا ہے؟ ایسے میں ذوالقرنین جیسے عادل حکمراں کےافکارو اعمال تا قیامت حکمرانوں کے لیے مشعل راہ ہیں ۔ فرمانِ قرآنی ہے : ’’اس نے کہا جو ان میں سے ظلم کا مرتکب ہو گا تو اس کو تو ہم بھی سزا دیں گے، پھر وہ اپنے رب کی طرف بھی لوٹایا جائے گا اور وہ اس کو نہایت سخت عذاب دے گا‘‘۔ دنیا سے ظلم و ستم کی بیخ کنی کے لیے ظالموں کو سزا دینا اقتدارِ وقت کا فرضِ منصبی ہےلیکن اس کا حق ادا کرنا ممکن نہیں ۔ اس لیے قرار واقعی سزا تو بروزِ قیامت ہی ملے گی ۔ اس کے بعد ذوالقرنین کہتا ہے:’’رہا وہ جو ایمان اور عمل صالح اختیار کرے گا تو اس کے لیے اللہ کے پاس بھی اچھا بدلہ ہے اور ہم بھی اس کے ساتھ آسان معاملہ کریں گے‘‘ یعنی ظالموں کی حوصلہ شکنی کے ساتھ نیکو کاروں کی ہمت افزائی بھی ضروری ہے۔

مغرب کے بعد مشرق کی آخری حد تک کامیابی حاصل کرلینے کے بعد ایک تیسری مہم کا ذکر اس طرح کیا گیا کہ :’’ اس نے پھر ایک اور مہم کی تیاری کی۔یہاں تک کہ دو پہاڑوں کے درمیان کے درّے تک جا پہنچا۔ ان دونوں پہاڑوں کے درے میں اس کو ایسے لوگ ملے جو کوئی بات سمجھ نہیں پاتے تھے۔ انھوں نے درخواست کی کہ اے ذوالقرنین، یاجوج و ماجوج ہمارے ملک میں فساد مچاتے رہتے ہیں تو کیا یہ ہو سکتا ہے کہ ہم آپ کے لیے خرچ کا بندوبست کر دیں اور آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کر دیں۔اس نے جواب دیا کہ میرے رب نے جو کچھ میرے تصرف میں دے رکھا ہے وہ کافی ہے البتہ تم ہاتھ پاؤں سے میری مدد کرو، میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک اوٹ کھڑی کیے دیتا ہوں‘‘۔ اس پتہ چلتا ہے کہ رعایا کا مفسدوں سے تحفظ بھی حکمراں کا فرضِ منصبی اور وہ اس کے بدلے کوئی معاوضہ نہیں لیتا بلکہ عوام سے صرف محنت ومشقت کا طلبگار ہوتا ہے۔ فرمانِ قرآنی ہے :’’ میرے پاس لوہے کے ٹکڑے لاؤ۔ یہاں تک کہ جب بیچ کے خلا کو بھر دیا، توحکم دیا کہ اس کو خوب دھونکو۔ یہاں تک کہ جب اس کو آگ کر دیا تو حکم دیا کہ اب تانبا لاؤ اس پر انڈیل دوں۔پس نہ تو وہ اس پر چڑھ ہی سکتے تھے اور نہ اس میں نقب ہی لگا سکتے تھے‘‘۔

ان آیات سے پتہ چلتا ہے تحفظ کا انتظام اتنا پکاّ ہونا چاہیے کہ عوام فسادیوں کے شر سے پوری طرح محفوظ ہوجائیں ۔ یہ نہیں کہ ۸؍ لاکھ اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود پہلگام کے دو ہزار سیاحوں کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا جائے۔ اختتام پرفخرو غرور میں غرق حکمرانوں کے سامنے ذوالقرنین کا عجز وانکسارپیش کیا گیا ہے کہ وہ احسان جتانے کے بجائے کہتا ہے:’’ یہ میرے رب کا ایک فضل ہے۔ پس جب میرے رب کے وعدے کا ظہور اس کو ہموار کر دے گا اور میرے رب کا وعدہ شدنی ہے‘‘۔ یعنی میری یہ حتی المقدور کوشش بھی حکم خداوندی کے آگے ٹھہر نہیں سکے گی اور اس کی تعمیل میں ڈھے جائے گی۔ یاجوج ماجوج کے بارے میں یہ تفصیل آتی ہے کہ رات بھر دیوار کو کمزور کرنے کی محنت کے جب صبح سویرے سو جاتے اورپھر جاگنے کے بعد کام شروع کرنےجاتے تو وہ دوبارہ پہلے جیسی ہوچکی ہوتی یعنی ان کی ساری کوششیں رائیگاں چلی جاتیں ۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے آپریشن سندور کے بعد ’وشوگرو ‘ کی شبیہ کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگ بندی کے اعلان نے ڈھا دیا۔ خواتین ووٹرس کو رجھانے کی کوشش پر بھگتوں کی نیہا، میڈوسااور ہیمانشی کی مخالفت نے پانی پھیر دیا اور بچی کچھی عزت وجئے شاہ نے صوفیہ قریشی کو دہشت گردوں کی بہن قرار دے کر مٹی میں ملا دی ۔ اس طرح ترنگا یاترا سے سیاسی فائدہ اٹھانے کا خواب یاجوج ماجوج کی سعیٔ لاحاصل بن کر چکنا چور ہوگیا۔

2 thoughts on “جمعہ نامہ: فرقۂ یاجوج و ماجوج، آج بھی ناکام ہے”

  1. nasrullah undre نے کہا:
    17-05-2025 وقت 12:09 صبح

    بہت خوب صورت تشبیہ اور زبردست مضمون

    جواب دیں
  2. لیا قت علی نے کہا:
    19-05-2025 وقت 11:00 صبح

    الحمدللہ اللہ اپ کی تحریر مجھے بہت پسند آئی اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb