Skip to content
تعلیم حاصل کریں ،تعلیم سے ہی انقلاب آسکتا ہے .
اسٹینلی انٹرنیشنل اسکول کے تحت منعقدہ عظیم الشان اجلاس سے منور زماں خطاب
گلبرگہ،27 مئی 2025 محمد عبدالحلیم اطہر سہروردی نگران مدرسہ کے پریس نوٹ کے بموجب26مئی کو عالیجناب منور زماں صاحب کی پہلی مرتبہ گلبرگہ آمد اورایم ایم ایف گروپ آف سکولس کے تحت قائم اسٹینلی انٹرنیشنل اسکول گلبرگہ کے تحت منعقد عظیم الشان اجلاس کا آغاز حافظ عبدالحلیم مبشر کی قرات کلام پاک سے ہوا اور محمد شاہد نے نعت پیش کی، اس اجلاس کی سرپرستی فرماتے ہوئے تقدس مآب حضرت حافظ سید محمد علی الحسینی صاحب قبلہ سجادہ نشین بارگاہ حضرت خواجہ بندہ نواز، چانسلر کے بی این یونیورسٹی، چیرمین کرناٹکا اسٹیٹ وقف بورڈ، رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے فرمایا کہ میں نوجوانوں سے کہوں گا کہ اپنے اساتذہ کا احترام کریں ان سے علم سیکھیں ،وقت ضائع نہ کریں اور ہر لمحہ ادب و احترام کا پاس و لحاظ رکھیں، حضرت نے فرمایا کہ جس شخصیت کے کام یا کلام سے آپ اثر لیتے ہیں، ان کو سننے اور دیکھنے کیلئے آپ بے چین رہتے ہیں اور ایسی شخصیت منور زماں صاحب آپ کے سامنے ہیں ،اسی سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے آپ سب بھی اپنے آپ کو ایسے بنائیں کہ ایک مثال قائم کرسکیں۔میری دعاء ہیکہ اللہ آپ سب کو دین و دنیا میں کامیاب فرمائے۔
اس عظیم الشان اجلاس سے حضرت مولانا غیاث احمد رشادی صاحب دامت برکاتہم صدر صفا بیت المال ،ڈائریکٹر ایم ایم ایف گروپ آف اسکولس، بانی و محرک منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا، رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈنے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ ایک موٹیویشنل اسپیکر کیلئے جو اوصاف درکار ہیں وہ منور زماں صاحب میں ہیں، وہ مثبت سوچ و فکر کے حامل شخصیت ہیں، مولانا نے فرمایا کہ ہزاروں کی تعداد میں یہاں خواتین حاضر ہیں وہ ایسے ہزاروں منور زماں پیدا کرسکتی ہیں ،ایسے ہزاروں منور زماں ملت میں آجائیں تو ہندوستان کے مسلمانوں کا مستقبل تابناک ہوجائیگا۔اس جلاس کے مہمان خصوصی ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب چیرمین شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ جس جذبہ اور جوش و خروش کے ساتھ آپ لوگوں نے منور زماں صاحب کا استقبال کیا ہے میں دیکھ کر حیران رہ گیا، میں اس کیلئے آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔اس کیمپس میں دینی تعلیم اور عصری تعلیم کے ادارے ہیں اور اس حسین امتزاج کی آج بہت ضرورت ہے ،جب تک ایک ہی چھت کے نیچے دینی و عصری تعلیم ہوا کرتی تھی وہ دور انسانی تاریخ کا سب سے سنہرا دور تھا،ہم ان کو الگ الگ کرکے نقصان میں آگئے ہیں،لیکن اب وقت آگیا ہیکہ دونوں کو پھر سے ملایا جائے تبھی تبدیلی آئیگی اور یہ تبدیلی ہماری نسلوں کو قابل بنائے گی، ہمیں اپنی نسلوں کی فکر کرنا ہے،بیدر کے محمود گاواں یونیورسٹی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس یونیورسٹی میں دینی و عصری تعلیم ہوا کرتی تھی ،ہمیں پھر سے یہ نظام قائم کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب نے کہا کہ خواتین سے میری درخواست ہیکہ شادیوں اور دوسرے رسم و رواجوں میں بے تحاشہ دولت خرچ کرنے کی بجائے وہ رقم اپنے بچوں کی تعلیم میں خرچ کریںاور بے جا رسومات پر اصرار نہ کریں،ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب نے کہا کہ اسکولوں میں تعلیم کے ساتھ تربیت پر بھی توجہہ دیں اور خاص کر والدین اپنے بچوں کی تربیت کی فکر و کوشش کریں۔مدرسہ عربیہ تجوید القرآن اور اسٹینلی انٹرنیشنل اسکول کے کیمپس میں منعقدہ اس عظیم الشان اجلاس سے موٹیویشنل اسپیکر عالیجناب منور زماں صاحب نے برسات کے باوجود بارش میں بھیگتے ہوئے استقامت کے ساتھ پرجوش اندازمیں حاضرین سے طویل خطاب فرمایا ،عالیجناب منور زماں صاحب نے کہا کہ کامیا ب ہونے کیلئے محنت ضروری ہے اس کے ساتھ دعائیں بھی بہت ضروری ہیں،آج میں کامیاب ہوں تو صرف محنت کی وجہہ سے نہیں مجھے بے حد دعائیں ملی ہیں میرے والد سے، میرے اساتذہ سے علماء دین سے اور میرے چاہنے والوں سے دعائیں ملی ہیں۔2017میں حضرت سید گیسودراز خسرو حسینی صاحب قبلہ علیہ الرحمہ نے فون کرکے مجھے دعائیں دیں تھیں۔اور دعائیں اللہ قبول کرتا ہے لیکن ہم اللہ کو مناتے ہی نہیں باوجود اس کے کہ موذن دن میں 5مرتبہ نماز کی دعوت دیتا ہے ،80فیصد والدین فجر کی نماز کے پابند نہیں ہیں تو ان کی اولاد کیسے پابند بنیں گے اوریہ والدین ان کی تربیت کیسے کریں گے۔
نویں اور دسویں کے بچوں کی عمرمیں بگڑنے کے امکانا ت زیاد ہ ہوتے ہیں والدین خاص طور سے ماوں کو الرٹ رہنا ہے انہیں بگڑنے سے اور گناہوں سے بچانا ہے ۔عبادت کرنا جتنا ضروری ہے گناہوں سے بچنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔آج اولاد کی تربیت کرنے والی ماوں کی ضرورت ہے لیکن آج کل کے والدین اولاد کو پال رہے ہیں تربیت نہیں کر رہے ہیںجبکہ تربیت کرنے میں ماوں کا ہم رول ہوتا ہے۔منور زماں صاحب نے کہا کہ ہم نے خدا کو بھی نہیں پہچانا اور خود کو بھی نہیں پہچانا،خدا کو پہچاننے کا مطلب خدا کی عظمت، رحمت ،برکت اور طاقت کو پہچاننے کے ساتھ ساتھ اس کی آزمائشوں اور امتحانات میں صبر کرنا،اور خود کو پہچاننا مطلب یہ کہ اللہ نے ہمیں اشرف المخلوقات کا مقام عطا فرمایا ہے ساری دینا ایک طرف اور اس کے مقابلہ میں بھی ہم انمول ہیں۔منور زماں صاحب نے کہا کہ تعلیم سے ہی انقلاب آتا ہے وہ گھر گھر نہیں جن میں کتابیں نہیں،آج ہمارا پیسہ شادیوں میں ، کپڑوں،زیورات ،فیشن اور میک اپ ،بنگلوں اور فرنیچرس اور گاڑیوں میں خرچ ہورہا ہے لیکن یہی پیسہ تعلیم میں خرچ کرنا چاہئے ،تعلیم میں خرچ کریں آپ کی اولادیں کامیاب ہونگی، بڑے لوگ بنیں گے۔
ہمیں نسلیں بنانا ہے دولت کمانے گھر بنانے سے زیادہ اس کی فکر کریں۔ منور زماں صاحب نے کہا کہ میں نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں اپنا وقت تعلیم حاصل کرنے میں لگائیں اپنی جوانی اور جوش کا صحیح استعمال کریں ،جوانی اللہ کا تحفہ ہے اس کااگر غلط کریں گے تو نہ صرف کیریر تباہ ہوگا بلکہ زندگی برباد ہوجائیگی،اور کہا کہ آج جوان بیٹیا ں اپنی ماوں کو شرمندہ کر رہی ہیںمیں اسکول و کالجس کی لڑکیوں سے کہتا ہوں اگر آپ کی پیشانیوں پر سجدہ کے نشان ہیں توآپ کسی بھی فیشن اور میک اپ کے بغیر بے حد خوبصورت ہیں ،آپ اپنے کردار کو مظبوط کریں،جو پیسہ فیشن اور میک اپ میں خرچ کررہی ہیں اپنی تعلیم پر خرچ کریں،والدین کی خدمت کریں ،والدین کی خدمت سے جنت ملتی ہے اور والدین ناراض ہوں تو اللہ بھی ناراض ہوتا ہے،والدین کو مسکرا کر دیکھنا ایک مقبول حج کا ثواب ہے ،اور والدین اپنے بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ دعائیں اور صدقہ کریں۔اس عظیم الشان اجلاس میں شریک جم غفیر سے منور زماں صاحب نے کہا کہ کامیابی حاصل کرنے کیلئے چار چیزیں ضروری ہیں،ارادہ، ادارہ ،صحبت اور محنت ،ارادہ مظبوط ہو ،کچھ بننے کا جنون ہواور پھر بہترین ادارہ کا انتخاب ہو،پھر صحبت بھی اچھے لوگوں کی ہو اور محنت لازمی کریں۔
تعلیم کے ساتھ کھیل کود میں بھی کچھ وقت دیں اور موبائیل سے قطعی دور رہیں،آج موبائیل سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے اور یہ کینسر سے زیادہ نقصاندہ ثابت ہو رہا ہے ،کینسر جان لے لیتا ہے اور موبائیل مستقبل برباد کر رہاہے،موبائیل سے قطعی دور رہیں۔موبائیل سے سوشل میڈیا تک رسائی آسان ہے اور سوشل میڈیا میں 5فیصد اچھائی ہے تو 95فیصد خرابیاں ہیں اور یہ گناہوں کی طرف لے جاتی ہیں۔آج موبائیل اور نشہ بہت بڑے مسئلے بنے ہوئے ہیں۔موبائیل اور نشہ سے دور رہیں۔والدین بھی دیکھیں کے ان کے بچے موبائیل کا کیا استعمال کر رہے ہیں۔منور زماں صاحب نے کہا کہ اپنے دل بنائیں جب دل بنتا ہے تو تو انسان گناہوں سے دور ہوجاتا ہے ۔منور زماں صاحب نے بتایا کہ میری 12میلین فالور ہیں اور جہاں بھی پروگرام کرتا ہوں کچھ پیسہ نہیں لیتا بلکہ اپنے پیسوں سے آتا جاتا ہوں،اس موقع پر منور زماں صاحب نے گلبرگہ والوں کیلئے ایک بہت بڑا اعلان کیا کہ گلبرگہ میں 40دن کا ایک ورکشاپ نومبر یا دسمبر میںمنعقد کریں گے جس میں 100یتیم بچوں کو ٹیسٹ لینے کے بعد مفت تعلیم دیں گے اور ساتھ ہی مدرسہ کے 100طلباء کو بھی مفت تعلیم دیں گے،اور 40روزہ اس کورس میں کیریکٹر ڈیولپمنٹ، پرسنالٹی ڈیولپمنٹ، کمیونکیشن اسکلز،پبلک اسپیکنگ اور پرونانسیشن کی تربیت دیں گے۔
اسکولوں اور کالجوں کے طلباء و طالبات کیلئے اسٹیڈیم میں عام لکچر رکھیں گے ۔منور زماں صاحب نے کہا کہ آج یہاں آکر میں دیکھ رہا ہوں کہ میری ایک طرف اسکول ہے تو دوسری طرف مدرسہ ہے 300سال قبل ایسا ہی ہوا کرتا تھا اور میری دعاء ہیکہ یہ چمن ہمیشہ آباد رہے ۔مولانا آپ نے جو ہمت کی ہے اللہ اس میں دن دوگنی رات چوگنی کامیابی عطا کرے۔ منور زماں صاحب نے اسٹینلی انٹرنیشنل اسکول کیلئے خصوصی اعلان کیا کہ اس اسکول کے ٹیچرس کو ٹرینینگ دینے کیلئے میں اپنا خاص ٹرینر بھیجوں گا، اور کہا کہ تمام اسکولس قوم کے اسکولس ہیں ان کا بھرپور تعاون کریں ،دولت والے اپنی دولت کو تجوریوں میں رکھنے کی بجائے اسکولوں اور مدرسوں کو تعاون کریں۔اس عظیم الشان اجلاس کی نظامت حضرت مولانا نذیر احمد رشادی صاحب نے فرمائی اور اپنے افتتاحی خطاب میں فرمایا کہ عالیجناب منور زماں صاحب کی پہلی مرتبہ گلبرگہ آمد یہ نہ صرف شہر گلبرگہ بلکہ ضلع گلبرگہ کیلئے باعث افتخار ہے ، منور زماں کی آمد اور آج کے اسٹینلی انٹرنیشنل اسکول میں آپ کے پروگرام سے ایک نئے تعلیمی انقلاب کا آغاز ہوگا۔اسٹینلی اسکول کے قیام کا مقصد نونہالان وطن کو ہندوستان بھر کے ماہرین تعلیم کے مشورہ اور رہنمائی سے بہترین نصاب اور منفرد نظام تعلیم کے ذریعہ تعلیم و تربیت کا مثالی ادارہ قائم کرنا ہے ۔ تاکہ قوم و ملت کے بچوں کو صحیح تعلیم و تربیت مل سکے ، آج کا یہ تاریخی اجلاس جس کیمپس میں ہورہا ہے اس کی دائیں جانب دینی تعلیم کا مرکز ہے اور بائیں جانب عصری تعلیم کا مرکز ہے اور ان دونوں اداروں کا حسین امتزاج توازن کے ساتھ برقرا رہے ، ہمارا مقصد دینی ماحول میں اعلی تعلیم کے ساتھ تربیت کا بھی اعلی نظام قائم کرنا ہے تاکہ ایک حافظ قرآن بہترین ڈاکٹر و انجنئیر بھی بن سکے اور ایک ڈاکٹر و انجنئیر داعی دین بھی بن سکے ۔ ہمارے ویژن 2030کے نمایاں اہداف میں ایک یہ بھی ہیکہ آئندہ 5سالوں میں 5ہزار سے زائد طلباء یہاں تعلیم حاصل کریں۔
اور ہمارا نظام منور زماں صاحب، ڈاکٹر عبدالقدیر شاہین صاحب ، حضرت مولانا غیاث احمد رشادی صاحب کی رہنمائی و سرپرستی میں چلے گا۔اور ہمیں تقدس مآب حضرت حافظ سید علی الحسینی صاحب قبلہ،سجادہ نشین بارگاہ حضرت خواجہ بندہ نواز، چانسلر کے بی این یونیورسٹی، صدر خواجہ ایجوکیشن سوسائیٹی ، چیرمین کرناٹکا اسٹیٹ بورڈ آف وقف،رکن آل انڈیا مسلم سنل لاء بورڈ کی سرپرستی بھی حاصل ہے،میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اس وقت آپ کو یہ جو اسکول نظر آرہا ہے آنے والے 5سالوں ہمارے ویژن 2030کے تحت اس کا منظر کچھ اور ہی ہوگا،اسٹینلی انٹرنیشنل اسکول صرف نام نہیں بلکہ کام ہے، جو آنے والے وقت میں ہمارے خوابوں کی حقیقی تعبیر ہوگا، ان تمام مقاصد کی تکمیل کیلئے آپ سب کا تعاون بے حد ضروری ہے ، امید ہیکہ انشاء اللہ مستقبل میں بھی آپ حضرات کا تعاون پیش کریں گے۔اس اجلاس میںمولانا نے معزز مہمانوں کو سپاس نامہ پیش کیا ۔تقدس مآب حضرت حافظ سید محمد علی الحسینی صاحب قبلہ سجادہ نشین بارگاہ حضرت خواجہ بندہ نوازکو وارث اولیا کے لقب کے ساتھ سپاس نامہ پیش کیا، حضرت مولانا غیاث احمد رشادی صاحب دامت برکاتہم کو بھی بطور شاہی مہمان سعادت حج سے سرفرازی کیلئے روانگی پر مبارکباد کے ساتھ سپاس نامہ پیش کیا،ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب چیرمین شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کو سر سید ثانی کے لقب کے ساتھ سپاس نامہ پیش کیا ۔
موٹیویشنل اسپیکر عالیجناب منور زماں صاحب کو مجدد امید کے لقب کے ساتھ سپاس نامہ پیش کیا۔اس عظیم الشان اجلاس میں مدرسہ عربیہ تجوید القرآن کے 7طلباء نے صفحہ نمبر سے کئے گئے سوالات کے جواب دئیے اور انہیں دو احباب نے35-35ہزار انعام یعنی 5-5ہزار فی طالب علم انعامات دئیے ،حافظ عبدالکریم مدثر کو سالانہ اجلاس میں اول مقام آنے اور اس اجلاس میں نمایا ںکارکردگی پر عمرہ کا ٹکٹ انعام میں دیاگیا۔اس کے علاوہ مدرسہ کے طلباء نے انگریزی، کنڑا اور اردو میں تقریریں کی جنہیں سامعین نے خوب داد دی۔آخر میں عبدالطیف ندوی نے شکریہ کے فرائض انجام دئیے ۔تمام مہمانو ںکا استقبال لئیق احمد انجنئیر، سیکریٹری اسٹینلی انٹرنیشنل اسکول، محمد عبدالحلیم اطہر سہروردی نگران مدرسہ ، مولانا سراج الدین قاسمی صدر مدرس، مولانا مختار احمد رشادی ترجمان منبر و محراب فاونڈیشن نے کیا ،صفا بیت المال کے عملہ کے ساتھ مدرسہ و اسکول کے اساتذہ و عملہ نے تما م انتظامات میں حصہ لیا ۔جس طرح شاندار انداز میں منور زماں صاحب کا استقبال کیا گیا تھا اسی طرح شاندار انداز میں وداع بھی کیا گیا۔
Like this:
Like Loading...