Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu

ذوالحجہ کے پہلے عشرے کی فضیلت اور عید الا ضحی کا پیغام

Posted on 29-05-202529-05-2025 by Maqsood

ذوالحجہ کے پہلے عشرے کی فضیلت اور عید الا ضحی کا پیغام

محمد عبدالحلیم اطہر سہروردی، صحافی و ادیب گلبرگہ
موبائیل8277465374

اسلامی سال کا آخری مہینہ ذی الحجہ ہے اور اس ماہ مبارک کے پہلے عشرہ یعنی ابتدائی دس دنوں کی بہت فضیلت ہے ان ہی دنوں میں حج ادا کیا جاتا ہے اور دسویں تاریخ کو عید الاضحی ہوتی ہے اور یہ عید ایثار اور قربانی کا پیغام دیتی ہے احادیث میں ماہ ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ رب العزت کو ماہ ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں نیک اعمال بہت پسند ہیں ( بخاری) اس ماہ مبارک کے پہلے عشرے کی دس راتوں کو مرتبہ کے اعتبار سے لیلۃ القدر کے برابر قرار دیا گیاہے اور اس عشرہ کے روزوں کو حضور ﷺ نے ایک سال کے روزوں کے برابر قرار دیا ہے اور نویں ذی الحجہ کے روزہ سے متعلق ارشاد ہے کہ اس سے گزشتہ اور آئندہ یعنی دو سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور عید کی رات بیدار رہ کر عبادت میں مشغول رہنا بہت بڑی فضیلت اور ثواب کا موجب ہے رحمت عالم ﷺ اور صحابہ کرام پہلے عشرے میں عبادتوں کا خاص اہتمام فرماتے ، ہم مسلمانوں کو چاہئے کہ اس عشرہ میں عبادتوں کا خاص اہتمام کریں تو بہ کریں اور گناہوں سے بچنے کا مصمم ارادہ کریں اور اللہ کو راضی کرنے کی فکر کریں خاص کر اپنی اولاد کیلئے دعائیں کریں،پہلے عشرہ کے اختتام یعنی 10ذی الحجہ کو عید الاضحی کی نماز عید گاہ میں ادا کریں اور سکون واطمینان کے ساتھ گھر واپس آئیں اور قربانی دیں۔اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں حکم فرمایا ہے کہ اپنے رب کیلئے نماز پڑھو اور قربانی کرو ( سورہ الکوثر )صحابہ کرام نے پوچھا قربانی کیا ہے حضور ﷺ نے فرمایا یہ تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔ ہر مالک نصاب پر ہر سال قربانی کرنا واجب ہے قربانی کا جانور اونٹ ،گائے، بکر ا،بھیڑ، دنبہ وغیرہ ہیں اور قربانی کا جانور فربہ بے عیب اور اچھا ہونا اور دسویں ذی الحجہ سے بارہویں ذی الحجہ تک قربانی کرسکتے ہیں قربانی کے بعد گوشت تین حصوں میں (۱) اپنے لئے (۲) رشتہ داروں کیلئے(۳) غرباء ومساکین کے لئے تقسیم کریں۔حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر نبی آخر الزما ںﷺ تک کرہ ارض پر جو قومیں آئیں ہر قوم نے سال بھر میں کچھ دن مخصوص مقرر کرلیئے جس میں وہ خو شیا ں مناتے اور ان دنوں کو تہو ار کے نام سے موسوم کر تے اللہ رب العز ت نے انسان کی فطرت میں یہ کیفیت رکھی ہے کہ انسان روزمرہ کی زندگی اور اس کی ذمہ داریوں سے کچھ دیر فر صت حا صل کرکے سکون واطمینان کے ساتھ مسرت وشاد مانی سے وقت گذارنا چاہتا ہے امت مسلمہ سے قبل جتنی اقوام آئیں،انہو ں نے جو تہو ار منائے ہیں وہ کسی شخصیت کی ولا دت یا کوئی یا دگا ر کے طور پر منائے ہیںجیسے کسی فتح یا غلبہ کا دن یاکسی مصیبت یا غلا می سے نجات کادن وغیرہ اور ان تہو اروں میں ہر قسم کی بے حیا ئیا ں اور بے اعتدالی پا ئی جا تی ان میں خیروفلا ح کا پہلو ڈھونڈ نے سے بھی نہیں ملتا اسلام نے گذشتہ اقوام کے اور دور جاہلیت کے سارے غلط معاملا ت اور تہوار ختم کر وئیے اور مسلمانوں کیلئے سال بھرمیں دو بہتر ین تہو ار عنا یت فرمائے جن میںسے ایک عیدالفطر اور دوسری عید الالضحیٰ ہے اور دونوں ہی عیدوںکاتعلق بنیادی طور پر عبادت کے ساتھ مربوط ہے اور اس کے علاوہ بھی اللہ رب العزت نے چند مخصوص دن اور بعض ایسے مواقع عطافرمائے ہیں جس میں نیک اعمال کااجر وثواب کئی گنا بڑھا کر دیا جاتا ہے جیسے رمضان المبارک کی عبادتو ں کا ثواب دیگرمہینوں سے زیادہ اور رمضان میں بھی آخری عشرہ کی عبادتوں کا ثواب مزید بڑھ جاتا ہے اور آخری عشرہ میں بھی شب قدرمیں عبادتو ں کا ثواب اور بھی بڑ ھا دیا جا تا ہے اوراس ماہ مبارک کے اختتام پر روزہ رکھنے تلاوت کرنے نمازوں کی پابندی کر نے ، اعتکا ف ، زکوٰۃ اور نیک کام کرنے کی توفیق حا صل ہو نے پر شکر گذاری اور نزول قرآن کی یادگا ر کے طور پر عیدالفطرمنائی جاتی ہے دوسری عید اسلامی سال کے آخری مہینہ ذوالحجہ کی دسویں تا ریخ کومنا ئی جا تی ہے اور یہ عید ایثا ر وقربانی کا پیغام دیتی ہے اس مہینہ میں ہی حج بیت اللہ بھی اداکیا جا تا ہے اسی وجہہ سے ماہ ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں کی بہت زیا دہ فضیلت احادیث میں بیان کی گئی ہے۔
حضرت عبداللہ ابن عبا س فر ماتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا اللہ رب العزت کو ماہ ذوالحجہ کے ابتد ائی دس دنوں میں نیک اعمال جس قدر پسند ہیں اتنا اوردنوں میں نہیں صحابہ ؓ نے سوال کیا اے اللہ کے رسول ؐ جہاد فی سہیل اللہ بھی نہیں توآپ ؐ نے فرمایا نہیں مگر کوئی بند ہ اللہ کی راہ میں جان ومال کے ساتھ شہید ہو گیا ہو ( بخا ری ، ترمذی )صحابہ اکرام ؓان دس دنوں میں بہت زیا دہ نیک اعمال کرتے،عبادات ونوافل کا خوب اہتمام کر تے ساتھ میں تکبیر اور تحمید کا وردکر تے ،محدثین اور اکا بر علماء اکرام فر ماتے ہیں کہ ان دس دنوں میں عبادتوں کا ثواب کئی گناہ بڑھاکر دیئے جانے کی وجہہ یہ ہے کہ ان دنوں میں کئی عبادتیں جیسے نماز روزہ صدقہ خیرات قر بانی اور حج کی ادائیگی ہو تی ہے حضوراکرم ؐ کا ارشاد ہے کہ جس نے ایسا حج کیاجس میں نہ کو ئی گناہ کاکام کیا اور نہ ہی کوئی برائی کی تووہ حج سے ایسے پاک و صاف ہوکر لوٹے گاگو یاماں نے اس کو ابھی جنم دیا ہو ( بخا ری ومسلم ) عبادات میں حج کو اس اعتبار سے خاص اہمیت حا صل ہے کہ یہ تمام جسمانی ومالی عبادات کامجموعہ ہے اسلام کی تما م عبا دات میں حج ایک ایسی منفر د عبا دت ہے جس میں اللہ رب العزت نے روحانی اخلا قی وآفا قی منافع وبرکا ت کا خزانہ یکجا فرما دیا ہے ذوالحجہ کے پہلے عشرے کی دس راتوں کومر تبہ کے اعتبا ر سے لیلۃالقدر کے برابر قرار دیاگیا ہے اور ا ن دس ایام کے روزوںکو حضو ر ﷺ نے ایک سال کے روزوں کے برابر قرار دیا ہے اورنو یں تاریخ کے روزے سے متعلق ارشاد ہے کہ اس سے دوسال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں حد یث شریف میں آتا ہے کہ اس عشرے میں نیکی کرنے سے جتنا ثواب ملتا ہے وہ سال بھر میں کسی عمل کرنے سے نہیں ملتا۔حضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہے جو ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں کیا جاتا ہے۔ (مسند احمد) جومسلمان حج کونہیں جاسکے انہیں اللہ تعالیٰ نے یہ انعام عطا فرمایاکہ وہ اگر حاجیوں کی نقل کر لے تواجر وثواب ملے گاکچھ چیزوں میں حجا ج اکرام کی مشابہت کرنے پراجر وثواب عطا فرما ئے گا وہ چیز یںکیا ہیں و ہ یہ کہ ان ایام میں یعنی ذوالحجہ کا چاند نظر آتے ہی ابتدائی دس دنوں میں با ل اورناخن وغیر ہ کانہ تراشنا اور نو یں تا ریخ سے تکبیر وتحمید بلند آواز سے پڑھنا اور قربانی کرنا کیونکہ یہ عمل حا جی کابھی ہو تا ہے مولانا عبد الماجد دریا بادی فرماتے ہیں کہ خو د حاجی ہونا تو اللہ کاکرم ہے حاجیوں کی نقل تک باعث اجر وثواب ہے ان کی طرح با ل بڑھا ئیے ناخن نہ تر اشوائیے اور اس کا بھی اجر پا ئیے۔ ذی الحجہ کاچاند دیکھنے کے بعد عیدالاضحی کی نماز سے فارغ ہونے تک سر کے بال اور ناخن نہ تراشیں نما ز عید سے فا رغ ہونے کے بعد جولو گ قر بانی کریںگے ان کو قر بانی کے اجروثواب کے ساتھ اپنے بال اور ناخن تر اشنے کا بھی ثواب ملے گا اور جو عدم استطاعت کے باعث قر بانی نہیں کرسکے ان کوبھی بال اور ناخن کی وجہہ سے اللہ ثواب عطا کرے گا ۔
حضو راکرمﷺذوالحجہ کے پہلے عشرے میں عبا دتوں کا خاص اہتمام فرماتے’’صحابہ اکرام ؓبھی ان دس دنوں میں بہت زیا دہ نیک اعمال کر تے اور عبادات ونوافل کا خوب خوب اہتمام کر یںاور تکبیر وتحمید کا بھی ورد کرتے تھے ۔ ‘‘ مسلمانوں کو بھی چا ہئے کہ اس عشرے میں عبادتوں کاخا ص اہتمام کر ے تسبیح اوردوردشریف کا ورد کر تا رہے نمازوں کی پابندی کر ے اور گنا ہوں سے بچنے کی فکر کرے اور تو بہ کرے پہلے عشرے کے اختتام پر یعنی ۱۰ ؍ذی الحجہ کو عید الاضحی ہو تی ہے جو ہمیں اس عظیم واقعہ کی یا د دلا تی ہے جب اللہ رب العز ت نے اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آزما یا اور آزمائش میں پو رے اتر نے پر قر بانی کی سنت کو تاقیامت سنت قرار دیا حد یث شریف میں ہے کہ صحابہ اکرام ؓنے عر ض کیا یا رسول اللہ ﷺقر بانی کی حقیقت کیا ہے تو آپ ؐ نے فرمایا کہ یہ تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے پھر سوال کیاکہ اس میں ہمارے لئے کیا فا ئد ے ہیں آپ ؐ نے فر مایا قر بانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے تمہیں ایک نیکی ملے گی ( مسنداحمد )عید الاضحی میںمسلمان اثیا رو قر بانی کامظا ہر ہ کرتے ہیں اپناقیمتی پیا رو محبت سے پالا ہواجانور اللہ کی راہ میں قر بان کر تے ہیں اور یہ دعا پڑھتے ہیں کہ میر ی نماز بھی میر ی قربانی بھی میرامرنابھی میر ا جینابھی صرف اللہ کیلئے ہے اور یہ عزم وعہدکر تے ہیں کہ ہمارا ہرعمل ہمارا جینااورمرنا صرف اللہ رب العالمین کیلئے ہو گا قربانی کیلئے جانور کو ذبح کرنے کیلئے چھری چلا ئیں تو یہ تصور کر یں کہ آج ہم اپنے انا اور غرور پر چھری چلا رہے ہیں اپنی دشمنیوں پر چھری چلا رہے ہیں اپنی گناہوںبھری زندگی پر چھری چلا رہے ہیں اپنے بداعمالیوں پر چھری چلا رہے ہیںاپنے خواہشات اور نفس پر چھری چلا رہے ہیں اور عہدکریں کہ آج کے بعد ہم اپنی خا طر اپنے خواہشات کی خا طر اپنے مقاصد کی خاطر نہیں جئیں گے بلکہ اللہ کو راضی کرناہمارا مقصد ہوگا مسلمان کیلئے کا میابی اور خو شی ومسرت کادن وہ ہے جس میںاس کا سراللہ رب العزت کی اطاعت میں جھکے اور زبان اللہ کے ذکرمیں مشغو ل رہے اور اس کی ذات سے مخلوق کو فا ئد ہ پہنچے مسلمانوں کیلئے اصل زندگی آخرت کی زندگی ہے اور وہاں کی کامیابی ہی اصل کامیا بی ہے اور آخرت میںکا میابی کیلئے ضروری ہے کہ دنیا پر آخرت کو ترجیح دی جائے اور عبادتیںاورذکر کے ساتھ ساتھ اللہ کو راضی کر نے کی فکر کرے، اللہ رب العزت ہم تمام مسلمانوں کویہ توفیق بخشے ۔ آمین

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb