مسلمان اور اردو سے نفرت کے ساتھ اب بھارت میں اردو نظم پر بغاوت کا کیس درج
"فیض کی ‘ہم دیکھیں گے’ نظم ‘بغاوت’ ہے: ناگپور پولیس نے ویرا ساتیدھر میموریل کے منتظمین
پر کیس درج کیا۔
از قلم : عبدالواحد شیخ
8108188098
گزشتہ ماہ ثقافتی کارکنوں کے ایک گروپ نے فیض کی مشہور نظم” ہم دیکھیں گے “ کے بول گائے۔ پولیس شکایت میں کہتی ہے، ‘جب ملک نے پاکستانی فوجوں کا بہادری سے مقابلہ کیا، ناگپور کے ریڈیکل لیفٹ پاکستانی شاعر فیض احمد فیض کی نظم گانے میں مصروف تھے۔’
مزاحمتی آواز کے طور پر منائے جانے والے فیض احمد فیض کی انقلابی اردو شاعری گانا اب ہندوستان میں بغاوت کے الزامات کا باعث بن گیا ہے۔
گزشتہ ماہ اداکار اور کارکن ویرا ساتیدھر کی یاد میں منعقدہ تقریب میں نوجوان ثقافتی کارکنوں نے فیض کے مشہور نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کے بول گائے۔ ناگپور پولیس نے اب منتظمین اور تقریب کے مقرر کو بھارتیہ نیایا سنہیتا (BNS) کی دفعہ 152 (بغاوت) کے تحت، نیز
کی دیگر دفعات بشمول دفعہ 196 (گروہوں کے درمیان دشمنی پھیلانا) اور دفعہ 353 (عوامی شرارت کو فروغ دینے والے بیانات) کے تحت کیس درج کیا ہے۔
ساتیدھر ایک قابل اداکار، سرگرم مصنف، صحافی اور سیاسی مفکر، 13 اپریل 2021 کو کوویڈ-19 سے ایک ہفتے سے زیادہ جدوجہد کے بعد انتقال کر گئے تھے۔ ساتیدھر ایک امبیڈکرائی بھی تھے اور ‘ودروہی’ میگزین کے ایڈیٹر تھے۔ ان کے انتقال کے بعد سے، ان کی اہلیہ پشپا مرحوم کی سالانہ یادگاری تقریب کی اہم منتظمہ ہیں۔ ساتیدھر کی وفات کے بعد ‘ویرا ساتیدھر سمروتی سمانوائے سمیتی’ کے نام سے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جو سالانہ تقریب کے انعقاد میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس سال سماجی کارکن اتم جاگیردار کو تقریر کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ اگرچہ ایف آئی آر میں افراد کے نام واضح طور پر نہیں لیے گئے، لیکن اس میں تقریب کے منتظم اور مقرر کا حوالہ دیا گیا ہے۔
13 مئی کو ودربھا ساہتیہ سنگھ میں منعقدہ تقریب، جس میں 150 سے زائد افراد نے شرکت کی، جاگیردار نے متنازعہ مہاراشٹرا اسپیشل پبلک سیکورٹی بل 2024 کے بارے میں بات کی۔ بی جے پی کی قیادت والی ریاستی حکومت اس بل کو قانون بنانے اور نافذ کرنے کے لیے پرزور کوششیں کر رہی ہے۔ کارکنوں اور اسکالرز کا ماننا ہے کہ یہ بل، اگر قانون بن گیا، تو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کا باعث بنے گا اور اختلاف رائے رکھنے والوں کو "شہری نکسلی” کا لیبل لگانے کی اجازت دے گا۔
ایف آئی آر، جو مقامی ناگپور رہائشی دتاتریہ شیرکے نے درج کرائی ہے، اے بی پی ماجھا (ایک مراٹھی چینل) پر نشر ہونے والی ایک خبری رپورٹ کا حوالہ دیتی ہے۔ یہ چینل شاید پہلا تھا جس نے ہندوستان میں فیض کی اردو شاعری پڑھنے میں مسئلہ پایا۔ اپنی شکایت میں، شیرکے کا دعویٰ ہے، "جب ملک نے پاکستانی فوجوں کا بہادری سے مقابلہ کیا، ناگپور کے ریڈیکل لیفٹ پاکستانی شاعر فیض احمد فیض کی نظم گانے
میں مصروف تھے۔
آپ سوچیے کہ آخر آپریشن سندور سے فیض احمد فیض کی نظم کا کیا تعلق۔ یہ شکایت وہی لوگ کر سکتے ہیں جو اردو کو پاکستان کی دین سمجھتے ہیں اور اردو سے شدید نفرت کرتے ہیں۔ حالانکہ اردو نے ہندوستان میں جنم لیا اور اس زبان کو پاکستان نے اپنی قومی زبان قرار دیا لیکن افسوس جس ملک میں اس زبان نے انکھیں کھولی اسی ملک میں اسے معتوب قرار دیا گیا ہے ۔ ایسے لوگوں کو سپریم کورٹ کا ورشا تائی والا حالیہ ججمنٹ پڑھنے کی ضرورت ہے۔
شیرکے مزید دعویٰ کرتا ہے کہ لائن "تخت ہلانے کی ضرورت ہے” حکومت کو براہ راست دھمکی ہے۔ تاہم، اگرچہ ایف آئی آر میں مذکورہ لائن کا حوالہ دیا گیا ہے، لیکن نظم میں اصل لائن "سب تخت گرائے جائیں گے” ہے۔ نظم ممبئی کی ثقافتی تنظیم ‘سماتا کلا مانچ’ کے نوجوان کارکنوں نے پیش کی تھی۔
پوری نظم میں فیض نے کہیں بھی تخت ہلانے کی ضرورت ہے نہیں لکھا ہے لیکن ہماری اندھی پولیس نے نہ ویڈیو کو صاف طور پر سنا اور نہ ہی فیض کی اصل نظم نکال کر دیکھنے کی زحمت گوارا کی بلکہ شکایت کنندہ نے جیسا کہا ویسا لکھ کر ایف آئی ار درج کر لی۔
المیہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے بغاوت کے الزامات پر روک کے باوجود، ناگپور پولیس نے منتظمین اور مقررین کو اس دفعہ کے تحت کیس درج کیا ہے۔ 11 مئی 2022 کو، سپریم کورٹ نے ایک تاریخی حکم جاری کیا تھا، جس میں بغاوت کے قانون کے دوبارہ جائزہ تک ہندوستانی پینل کوڈ کی دفعہ.
. 124-A
کے تحت تمام زیر التوا مقدمات، اپیلوں اور کارروائیوں کو روک دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے،
بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے. کوIPC
BNS
سے بدل دیا ہے۔ تاہم، نئے قانون میں بغاوت کی شق ختم نہیں ہوئی ہے۔ بلکہ،
BNS
میں دفعہ 152 متعارف کرائی گئی ہے، جو
بغاوت کے قانون سے ملتی جلتی ہے، لیکن واضح طور پر ‘بغاوت’ کا لفظ استعمال نہیں کرتی۔
ویرا ساتیدھر کی لامتناہی مزاحمت
اپنی زندگی کے دوران، ساتیدھر کو ان کی سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے پولیس کی طرف سے مسلسل ہراساں کیا جاتا رہا، جس نے انہیں اپنی نگرانی میں رکھا۔ موت سے کچھ مہینے پہلے دیے گئے ایک طویل انٹرویو میں، ساتیدھر نے حکومت کی طرف سے شہریوں کو کنٹرول کرنے کے نئے طریقے اپنانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ مثال کے طور پر، 2013 میں فلم ‘کورٹ’ کی شوٹنگ کے دوران، گونڈیا پولیس بغیر اطلاع کے ممبئی کے سیٹ پر پہنچ گئی اور "ناگپور کے ایک نکسلی” کو ڈھونڈنے لگی۔ ان کی موت سے ایک سال پہلے، ناگپور میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ہیڈکوارٹر کے خلاف آواز اٹھانے کے بعد، مقامی پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا۔ چھاپے کے دوران ایک تلوار ملی، لیکن مقامی نوجوانوں نے پولیس کو بھگا دیا۔
اکتوبر 2020 میں، جب این آئی اے نے ایلگار پریشد کیس میں اضافی چارج شیٹ دائر کی، تو ساتیدھر کا نام نام نہاد "شہری نکسلیوں” کی فہرست میں شامل تھا، یہ اصطلاح دیویندر فڈنویس کی قیادت والی حکومت نے اختلاف رائے رکھنے والوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کی تھی۔ اب، مہاراشٹرا اسپیشل پبلک سیکورٹی بل کے ذریعے، ریاستی حکومت "شہری نکسلی” کی اصطلاح کو قانونی تحفظ دینا چاہتی ہے۔
حکومت نے ستیدھر کو ان کی زندگی میں ہی مجرم ثابت کرنے کی متعدد کوششیں کی تھیں، اور ایسا لگتا ہے کہ ان کی موت کے بعد بھی یہ کوششیں جاری ہیں۔
فیض: ایک تعارف
فیض احمد فیض(1911-1984) اردو ادب کے عظیم ترین انقلابی شاعروں میں سے ایک تھے۔ وہ نہ صرف ایک شاعر بلکہ صحافی، مترجم اور سماجی کارکن بھی تھے۔ انہیں "عوامی شاعر” اور "مزاحمت کا علامتی چہرہ” کہا جاتا ہے۔
” ہم دیکھیں گےکی تخلیق۔
-یہ نظم 1979 میں لکھی گئی جب فیض
پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا دور** میں جیل میں تھے۔
– اسے ضیاء دور کی سیاسی مخالفت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
2.تخلیقی پس منظر:
– فیض نے یہ نظم لاہور جیل میں لکھی، جہاں انہیں اشتراکی نظریات کی وجہ سے قید کیا گیا تھا۔
– یہ ظلم کے خلاف ایک مانیفیسٹو ہے، جس میں مذہبی علامات (قرآنی حوالے) کو انقلابی پیغام کے لیے استعمال کیا گیا۔
شعری خصوصیات یہ ہے کہ یہ نظمِ۔ ا
– صنفی اعتبار سے حمد/مناجات اور سیاسی نظم کا امتزاج ہے۔جس کا ۔
– مرکزی خیال: "انقلاب کا یقین” — ظالم کا زوال اور مظلوم کی فتح۔۔ہے ۔
-مشہور اشعار:
سب تخت گرائے جائیں گے
سب تاج اچھالے جائیں گے”
ہندوستان میں تنازعہ
اس وقت ہوا جب
2019- 2020۔
سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران یہ نظم جے این یو، AMU اور دیگر اردو شاعری یونیورسٹیوں میں گائی گئی۔
– کچھ حلقوں نے اسے مذہبی جذبات سے کھیلنے۔ کی کوشش قرار دیا، جبکہ دانشوروں نے اسے ۔ ظلم کے خلاف عالمی شاعری۔ قرار دیا۔
فیض کا ادبی مقام۔
– نمایاں مجموعے:
"نسخہ ہائے وفا”، "دستِ صبا”، "زنداں نامہ”۔
– اِنعامات: لینن امن انعام (1962)، نگار ایوارڈ۔
آئیے فیض کی اس اردو نظم کو ایک نظر دیکھ لیتے ہیں تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ کس طرح جاہلانا طریقے سے اس کی شکایت کی گئی اور پولیس نے شکایت درج بھی کر لی۔
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوح ازل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہ گراں
روئی کی طرح اڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے
جب دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہل حکم کے سر اوپر
جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
جب ارض خدا کے کعبے سے
سب بت اٹھوائے جائیں گے
ہم اہل صفا مردود حرم
مسند پہ بٹھائے جائیں گے
سب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گرائے جائیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی
جو منظر بھی ہے ناظر بھی
اٹھے گا انا الحق کا نعرہ
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کرے گی خلق خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
ہم دیکھیں گے فیض احمد فیض کی ایک انتہائی مشہور و مقبول نظم ہے ۔ جس کا اصل عنوان ویبقیٰ وجہ ربک تھا۔ فیض کی یہ اکیس سطری نظم ان کے ساتویں شعری مجموعہ میرے دل میرے مسافر میں شامل ہے۔ فیض نے اس نظم کو پاکستانی آمر جنرل ضیاء الحق کے عہد حکومت کے استبداد کے خلاف احتجاجاً لکھا تھا۔ لیکن جب مشہور مغنیہ اقبال بانو نے 13 فروری 1986ء کو الحمرا آرٹس کونسل کے ایک اجلاس میں سیاہ لباس پہن کر اسے پڑھا۔ تو یہ نظم احتجاج و انقلاب کا استعارہ بن گئی اور ترقی پسندوں اور بائیں بازو کے افراد کی زبانوں پر مزاحمتی گیت کی شکل میں جاری ہو گئی۔ اقبال بانو نے اس نظم کو ایسے وقت میں گایا تھا جب فیض کی شاعری پر پابندی عائد تھی اور سامعین میں اس قدر جوش امڈ آیا تھا کہ وہ بار بار انقلاب زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔ یہ نظم سنہ 1979ء میں پہلی بار شائع ہوئی تھی۔
ہمارا کہنا یہ ہے کہ کوئی بھی ادب سماج کا ائینہ ہوتا ہے اور ایسے ادب کے خلاف کیس درج کر کے حکومت اس ادب کو دبا نہیں سکتی۔ اگر پولیس نے اردو دشمنی میں یہ کیس درج کیا ہے تو پہلی فرصت میں انہیں اس کیس کو واپس لے لینا چاہیے اور جن لوگوں نے یہ نظم اگائی ہے ان کے خلاف کوئی بھی تادیبی کاروائی سے گریز کرنا چاہیے۔ اگر اس کیس پر بنائی ہوئی ہماری ویڈیو آپ دیکھنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں نیوز دیکھنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے ویڈیو لنک میں دیکھ سکتے ہیں.. شکریہ