اسرائیل13جون(ایجنسیز)ایران کی جوہری تنصیبات اور دیگر مقامات پر اسرائیلی حملوں سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل نے ایران کے مختلف سرکاری اداروں اور فوجی اداروں کو نشانہ بناتے ہوئے پانچ فضائی حملے کیے ہیں، جس کے نتیجے میں کم از کم 78 افراد ہلاک اور 329 زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے برعکس، اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ منصوبہ بند حملوں میں تقریباً 20 اعلیٰ ایرانی فوجی افسران مارے گئے۔
اسرائیل نے مبینہ طور پر ایران پر بمباری کے لیے اپنے طیارے استعمال کیے ہیں۔ شمالی ایران کے شہر تبریز میں تقریباً دس مختلف مقامات پر بمباری کی گئی۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق وہ فضائی حملے سے پہلے ہی ایران کو ڈرون اور ہتھیار بھیج چکے تھے اور جب بھی مناسب وقت آیا حملہ کرنے کے لیے تیار تھے۔ رائٹرز کے مطابق، ایرواسپیس فورس کے کمانڈر اور ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ امیر علی حاجی زادہ، اسرائیلی حملے میں مارے گئے 20 سینئر ایرانی کمانڈروں میں شامل تھے۔
تہران میں ہونے والے حملوں نے ایران کو غصے میںمبتلا کردیا ہے۔ اس نے امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات سے باضابطہ طور پر دستبردار ہو کر اپنے عدم اطمینان کا اظہار بھی کیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق، اس طرح کے "جارحانہ اور اشتعال انگیز اقدام” سے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی ردعمل کے بعد سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ اگر ایران کسی حل تک پہنچنا چاہتا ہے تو اس کے پاس اب بھی دوسرا موقع ہے۔ بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے اس بیان کو جارحانہ اور دشمنی میں مزید اضافہ قرار دیا ہے۔