Skip to content
امریکہ،16جون(ایجنسیز)ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری حملوں کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دونوں ممالک "جلد امن پر متفق ہو جائیں گے”۔ آج اتوار کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ٹرمپ نے لکھا کہ اس وقت کئی رابطے اور ملاقاتیں جاری ہیں، اور وہ اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سرگرم ہیں، جیسا کہ انھوں نے ماضی میں پاکستان اور بھارت کے ساتھ کیا۔
ٹرمپ نے عزم ظاہر کیا کہ وہ "مشرقِ وسطیٰ کو دوبارہ عظیم” بنائیں گے۔ ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ امریکا فی الحال ایران-اسرائیل تنازع میں شامل نہیں ہے، لیکن مستقبل میں شمولیت ممکن ہے۔ امریکی صدر نے انکشاف کیا کہ انھوں نے روسی صدر ولادی میر پوتین سے بھی اس معاملے پر طویل گفتگو کی ہے اور وہ پوتین کے ثالثی کے کردار کے لیے "کھلے دل” سے تیار ہیں۔
ادھر، اسرائیلی صدر آئزک ہرتزوگ نے ایک بار پھر کہا کہ اسرائیلی حملے مشرقِ وسطیٰ میں تبدیلی کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، اسرائیلی فوج نے وضاحت کی ہے کہ ان کا مقصد ایرانی حکومت کا تختہ الٹنا نہیں ہے۔
ٹرمپ نے مزید خبردار کیا کہ اگر ایران نے امریکی افواج کو نشانہ بنایا تو امریکہ "انتہائی طاقت” سے غیر معمولی جواب دے گا۔ ساتھ ہی انھوں نے واضح کیا کہ امریکہ نے ایران کے اندر اسرائیلی حملوں میں شرکت نہیں کی۔
یاد رہے کہ جمعہ سے اسرائیل نے ایران پر فوجی اور جوہری تنصیبات پر شدید فضائی حملے کیے ہیں، جن میں درجنوں ایرانی فوجی کمانڈر مارے گئے۔ مرنے والوں میں چیف آف اسٹاف محمد باقری اور پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ حسین سلامی بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ، 9 ایٹمی سائنس دانوں کو بھی ہدف بنا کر موت کی نیند سلا دیا گیا۔ روئٹرز کے مطابق ایرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے تین دن میں 14 ایٹمی ماہرین مارے گئے۔
Like this:
Like Loading...