Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu

ایران اور اسرائیل کی جنگ حق و باطل کی جنگ ہے . اہلِ حق، دہشت گرد اسرائیل کی شکست کے متمنی ہیں

Posted on 19-06-2025 by Maqsood

ایران اور اسرائیل کی جنگ حق و باطل کی جنگ ہے .
اہلِ حق، دہشت گرد اسرائیل کی شکست کے متمنی ہیں

ازقلم:عبدالعزیز

ایران کا اسلامی انقلاب عظیم انقلابوں میں سے ایک ہے۔ انقلابِ اسلامی سے پہلے ایران میں بادشاہت تھی۔ ایران کی تہذیب و تمدن بالکل غیر اسلامی اور کافرانہ تھی۔ ایرانی بادشاہت کا اسرائیل کی ظالم حکومت سے گہرا تعلق تھا۔ ایران دنیا کے عیاش ترین ممالک میں سے ایک تھا۔ بادشاہت کے خاتمے کے بعد ایران میں اسلامی تہذیب و تمدن کا عروج ہوا۔ آج ایران میں خواندگی 90فیصد سے زیادہ ہے جبکہ بادشاہت کے زمانے میں 50فیصد سے بھی خواندگی کم تھی۔
13جون کو اسرائیل کے ایران پر حملے کے تین بڑے مقاصد تھے۔ ایک مقصد تھا کہ ایران کے جوہری تنصیبات کو تہس نہس کرنا تاکہ ایران ایٹم بم بنانے کے لائق نہ رہ جائے۔ دوسرا مقصد تھا کہ ایران میں اسلامی حکومت کی جگہ نئی حکومت یعنی بادشاہت کو از سر نو قائم کرنا اور تیسرا بڑا مقصد تھا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ہونے والی چھٹی ڈیل کے کی بات چیت کو ختم کرنا۔ جہاں تک آخری مقصد ہے بہت حد تک اسرائیل اپنے اس مقصد میں کامیاب ہوا۔ اسرائیل کا ایران پر جنگ مسلط کرنا اپنے آقا امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اشارے کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ جو تلون مزاج اور دوغلے پن کے شکار ہیں ان کو ایران سے ڈیل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ ایران کو امریکی شرطوں پر جھکانے سے قاصر تھے، اس لئے انھوں نے ایران پر حملہ کرنے کے لئے گرین سگنل دے دیا۔
ڈونالڈ ٹرمپ اپنے روز مرہ کے بدلتے ہوئے بیانات میں بار بار دنیا کو یقین دلارہے ہیں کہ اسرائیل اور ایران کی جنگ میں امریکہ شریک نہیں ہے لیکن ایران شروع دن سے کہہ رہا ہے کہ اس جنگ میں امریکہ شریک ہے اور اس کے مقاصد قریب قریب وہی ہیں جو اسرائیل کے ہیں۔ ایران کی یہ بات صحیح ثابت ہورہی ہے کہ G-7 کی میٹنگ چھوڑکر واشنگٹن جاتے ہوئے سب سے پہلے انھوں نے صدر فرانس کو کھری کھوٹی سنائی کہ وہ فرانس کے صدر کے مطابق ایران اور اسرائیل کی جنگ کو روکنے یا دونوں ملکوں میں معاہدہ کرانے کے لئے واشنگٹن نہیں جارہے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ صدر فرانس جب بھی کوئی بات کرتے ہیں تو اس میں صداقت نہیں ہوتی۔
صدر امریکہ نے واشنگٹن پہنچتے ہی جو بیان دیا وہ انتہائی قابل مذمت اور افسوس ناک ہے۔ انھوں نے کہاکہ ایران کو بلا شرط جنگ بند کردینا چاہئے۔ دوسری بات یہ کہی کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ تیسری با ت اور بھی بھیانک کہی کہ اگر ایران ان کی بات کو نہیں مانتا تو تہران کو وہاں کے شہریوں کو خالی کردینا چاہئے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کو خوف زدہ کرنے کے لئے کہاکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کو فی الحال مارنے سے منع کیا ہے۔ پاگل پن کے شکار ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہاکہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کہاں چھپے ہوئے ہیں ان کو معلوم ہے۔ یہ سارے بیانات اسی طرح کے ہیں جس طرح دوسری بار صدر بننے کے فوراً بعد انھوں نے اسرائیل کی حمایت میں حماس کے لیڈروں اور غزہ میں رہنے والوں کے لئے کہی تھی بلکہ اور بھی شرمناک قسم کی باتیں کی تھیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ غزہ کے لوگوں کو غزہ پٹی کو خالی کردینا چاہئے تاکہ وہ غزہ کو از سر نو تعمیر کرسکیں یعنی غزہ پر آسانی سے قبضہ جما سکیں۔
اسرائیل اور امریکہ دونوں ایران کو غزہ سمجھنے کی غلطی کر رہے ہیں۔ غزہ کی آبادی بیس لاکھ کے قریب تھی جبکہ ایران کی آبادی 9کروڑ ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ تہران کی آبادی کو بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔ تہران کی آبادی ایک کروڑ ہے ۔اتنی ہی آبادی اسرائیل کی ہے۔ ایک کروڑ کی آبادی والے شہر کو خالی کردینے کی بات کوئی پاگل ہی کرسکتا ہے ہوش مند انسان نہیں کرسکتا۔ اسرائیل اپنے دہشت گردانہ حملے سے اور امریکہ کی مدد سے غزہ کو کھنڈرات میں تبدیل کرچکا ہے لیکن حماس نے ابھی ہار نہیں مانی ہے۔ حماس اور اسرائیل کی لڑائی بھی جاری ہے۔ اسرائیل نے جس طرح غزہ میں اپنی دہشت گردی اور ہٹلر ازم کا مظاہرہ کیا ہے اس کی مثال انسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔ بنجامن نیتن یاہو کی ظالم حکومت نے پہلے غزہ کے ایک ایک محلہ کو خالی کردینے کی بات کہی۔ جب غزہ کے مظلوم لوگوں نے محلہ چھوڑ کر کیمپوں میں پناہ لی تو ان پر بھی اسرائیلی فوج نے بم برسائے۔ جب زخمی افراد ایمبولنسوں میں اسپتال جارہے تھے تو ان پر بھی میزائل سے حملے کئے گئے۔ جب اسپتال میں زیر علاج تھے اسپتالوں کو بھی مسمار کردیا۔ ڈاکٹروں پر بھی حملے کئے۔ غزہ پٹی میں جتنے اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں تھیں سب کو تہس نہس کردیا۔ یہاں تک کہ میوزیم، اسپتال اور لائبریریوں کو بھی ظالم نے برداشت نہیں کیا۔ اب یہی حال امریکہ اور اسرائیل ایران کا کرنا چاہتے ہیں۔
جہاں تک ایران کی انقلابی حکومت کو تبدیل کرنے کی بات ہے تو اسرائیل اور امریکہ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ایران میں برسوں کی جدوجہد کے بعد عوامی انقلاب برپا ہوا اور اس وقت کے بادشاہ رضا شاہ پہلوی کو فرار ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔ آج اسرائیل اور امریکہ رضا شاہ پہلوی جیسی بادشاہت دوبارہ لانے کا خواب دیکھ رہے۔ امریکہ میں آباد رضا شاہ پہلوی کے بیٹے سے اپیل کروارہے ہیں کہ ایران کے لوگ انقلابی حکومت اور ملک کے رہنماؤں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور حکومت کو تبدیل کردیں۔ ایک ایسے شخص سے اپیل پر اپیل کر واہے ہیں جس کے باپ نے ایران کو دنیا کے لئے عیاشیوں کا اڈہ بنا دیا تھا۔ ایسی بات نہیں ہے کہ ایران کے لوگ بادشاہت کے برے زمانے کو بھول گئے ہیں اور آج کے ایران کو ان کی اپیل پر نظر انداز کر رہے ہیں۔
اس وقت ایران اور اسرائیل کی جنگ ایک ایسے موڑ پر ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے پر حملے پر حملے کر رہے ہیں۔ تباہی دونوں ملکوں میں ہورہی ہے۔ ابھی تک جانی نقصان ایران میں زیادہ ہوئی ہے۔ اس کے برعکس اسرائیل میں جانی نقصان بہت کم ہوا ہے لیکن ایران سے کہیں زیادہ اسرائیل یا تل ابیب میں پائی جارہی ہے۔ لوگ بنکروں میں پناہ لے رہے ہیں۔ وہاں عوامی مظاہرے بھی ہو رہے ہیں۔ مظاہرے میں جنگ بندی کا مطالبہ بھی ہورہا ہے۔ ساتھ ساتھ پاکستان جیسے ملکوں کا بھی نام لیا جارہا ہے کہ وہ میزائل برسانے کو روکے۔ جہاں تک عمارتوں اور اداروں کا نقصان ہے وہ دونوں ملکوں میں کم و بیش برابر ہے۔ اگر چہ دنیا دو حصوں میں بٹ چکی ہے لیکن جس طرح اسرائیل کی مدد امریکہ، فرانس اور یورپین ممالک کھلم کھلا کر رہے ہیں اس طرح چین، روس یا عرب ممالک ایران کی مدد نہیں کر رہے ہیں۔ محض پاکستان مسلم ممالک میں کھل کر ایران کا ساتھ دے رہا ہے۔ ایران کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ پاکستان میں جو ایٹم بم ہے ایران کی مدد اس سے کی جاسکتی ہے۔ پاکستانی حکومت نے بھی کھل کر اسرائیل کے حملے کی مذمت کی ہے۔ عرب ممالک نے بھی مذمت کی ہے مگر ایران کی کھل کر مدد کرنے سے قاصر ہیں۔
خبروں کا جہاں تک معاملہ ہے تو مغربی میڈیا کے ایک دو چینلوں کے علاوہ ہمارے ملک کی گودی میڈیا کی طرح ہوگیا ہے۔ وہ ایران کی تباہی کا حال تو پل پل میں دے رہا ہے لیکن اسرائیل میں جو تباہی ایرانی میزائلوں سے ہورہی ہے اس کی خبر دینے سے گریز کر رہا ہے۔ الجزیرہ ٹی وی پر اسرائیل میں پہلے سے ہی پابندی ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی تباہی کی رپورٹنگ کرنے والے تقریباً دو سو صحافیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
اب دنیا میں جو غیر جانبدار چینلس یا ٹیوبرس ہیں ان میں یہ بحث جاری ہے کہ کیا ایران اسرائیل کو سبق سکھا سکتا ہے؟ جہاں تک ان چینلوں میں یا یوٹیوب میں مباحثہ کرنے والے ہیں ان میں یہ بات عام طور پر پائی جاتی ہے کہ اسرائیل کی طاقت ایران سے زیادہ ہے لیکن ایران کے بارے میں ہر کوئی جانتا ہے کہ ان کا حوصلہ ، ان کا جذبۂ شہادت اسرائیل سے کئی گنا زیادہ ہے۔ اس کے برعکس اسرائیل کے عوام میں بزدلی بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔ ان کے چوبیس پچیس بھی اگر ہلاک ہوجاتے ہیں تو اسرائیلی قوم گھبراہٹ میں مبتلا ہوجاتی ہے۔ ایرانی انقلاب کے دو تین سالوں بعد انقلابی حکومت کو بدلنے کے لئے صدام حسین کی حکومت کے ذریعہ امریکہ ایران سے جنگ آزمائی کرتا رہا۔ اس جنگ میں 8 لاکھ افراد شہید ہوئے اور یہ جنگ آٹھ سالوں تک جاری رہی۔ ایران نے اس جنگ کے دوران کہا تھا کہ یہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ ایران جنگ میں کامیاب نہیں ہوجاتا۔ ایران اسرائیل کی آج کی جنگ میں ایرانی حکومت اسی بات کو دہرا رہی ہے کہ جنگ اسرائیل نے شروع کی ہے اور ایران اس جنگ کو ختم کرے گا۔ جہاں تک معاہدے کی بات ہے تو ایران نے صاف کہا ہے کہ معاہدہ اس کی شرطوں پر ہوگا، امریکہ یا اسرائیل کی شرطوں پر نہیں ہوگا۔
دنیا بھر کے مسلمانوں اور انصاف پسند ممالک اور شہریوں کی بڑی خواہش اور تمنا ہے کہ غزہ کے مظلوموں کی آہ اسرائیل کو لگ جائے اور اسرائیل اسی طرح تباہ و برباد ہوجائے جس طرح غزہ کی پٹی تباہ و برباد ہوئی۔ کہا جاتا ہے کہ ’’ظلم پھر ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے – خون پھر خون ہے، ٹپکے گا تو جم جائے گا‘‘۔ اسرائیل اور امریکہ کا ظلم رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ دنیا میں امن و امان اسی وقت قائم ہوگا جب یہ دونوں ممالک اپنی تباہیوں سے دوچار ہوں گے۔ اسرائیل کی حکومت ہٹلر کے ظلم سے اچھی طرح واقف ہے۔ ہٹلر نے جرمنی میں 60 لاکھ یہودیوں کو مار ڈالا تھا۔ یہ Holocaust (ہولو کاسٹ) کہلاتا ہے۔ ہولو کاسٹ کے تصور یا نام سے ہر یہودی کانپ جاتا ہے۔ اسرائیل کی صیہونی اور یہودی حکومت اپنے لئے ہولو کاسٹ تیار کر رہی ہے۔ وہ ’گریٹر اسرائیل‘ بنانے کا خواب بھی دیکھ رہی ہے اور دنیا کے مسلمانوں کو نیست و نابود کردینا چاہتی ہے۔ اسرائیل کی تذلیل اور بربادی آج نہیں تو کل یقینی ہے۔
E-mail:azizabdul03@gmail.com
Mob:9831439068

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb